معاصر تحقیقات میں میتھڈز اور میتھڈلوجی کی اہمیت مسلمہ ہے اور یہ تحقیق و نتائج کی تفہیم میں ممد و معاون ثابت ہوتی ہیں. چونکہ ان دونوں الفاظ میں فرق ہے اور اردو میں متبادل بھی کوئی نہیں تو ان الفاظ (میتھڈ / میتھڈلوجی ) کو انگریزی میں ہی لکھا گیا ہے… لیکن ہمارے دینیاتی حلقوں میں اس فرق اور عملی ادراک کے حوالے کمزوری بہرحال موجود ہے.. عموما مقالات کے اسلوب تحقیق ہی درست نہیں…. ہمارے ہاں عموما اس سے مراد حوالہ دینے کا طریقہ ہی سمجھا جاتا ہے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں….میتھڈ تحقیق کا طریقہ ہوتا ہے یعنی ٹولز اور میتھڈلوجی اس منہج کے استعمال کی جسٹیفیکیشن ہوتی ہے….. جیسے…… ڈسکورس ، ڈِسکرسِوو ایبڈکٹیو ، کریٹیکل ، ہسٹاریکل کریٹیکل وغیرہ میتھڈلوجیز ہیں جو کئی تحقیقی میتھڈز میں استعمال ہو سکتی ہیں….. مثلا میرے مقالے میں بیانیہ تحقیق میرا میتھڈ ہے….لیکن میری میتھڈلوجیز درج ذیل ہیں…
1. Content Analysis
2. Comparative critical approach
3. Historical Analysis
کہیں کہیں مزید درج ذیل میتھڈلوجی بھی ہے:
1. Discourse analysis
اس حوالے سے درج ذیل اہم باتوں کو سمجھنا چاہیے کہ
1. ہر میتھڈلوجی کی الگ فریمنگ ہے……
2. ایسا بھی ممکن ہے کہ ایک ہی چیز میتھڈز میں بھی شمار ہو سکتی ہو اور میتھڈلوجی میں بھی…….
مثال کے طور پر میں ایک ریسرچ آرٹیکل میں پیش کرتا ہوں، جس میں تحقیق کے لیے کئی میتھڈلوجیز ہو سکتی ہیں:
عنوان : قرآنی اختصاصی قصص مریم علیھا السلام کے مآخذ : استشراقی رجحانات کا تنقیدی جائزہ
اس میں میتھڈلوجی کا استعمال تین طرح سے ہو سکتا ہے……
1. ماخذی متن کی تاریخیت سے جانچ پڑتال کی جائے کہ مواد کیا ہے،. کیسے مرتب ہوا، کس نے کیا، کب کیا وغیرہ
2. مواد کا تقابلی تجزیاتی مطالعہ یعنی دوبدو متون کا کہ گاسپل آف انفینسی وغیرہ میں بیان کردہ مضمون کیا ہے اور قرآن مجید کا متنی مواد کیا کہتا ہے…..
3. …..استشراقی فکری بنیادوں کا تجزیہ
اس تحقیقی آرٹیکل میں پہلے والی میتھڈلوجی استعمال کی گئی …..
اگر ہم میتھڈلوجی کا درست استعمال نا کریں تو عمدہ دائرہ تحقیق اور وقتی مسئلہ اپنے بہترین شواہد ونتائج کے باوجود معاصر علمی حلقوں میں اپنی افادیت کھو بیٹھتا ہے…… اس لیے ان کی تفہیم و تدریس بہت ضروری ہے. اللہ تعالی فہم عطا فرمائیں… آمین…..