کیوں زیاں کار بنوں، سود فراموش رہوں (حصہ اول)

یہاں ایک سوال فوراً ذہن میں آتا ہے کہ اگر کوئی فوجی اپنی ذاتی جیب سے کوکا کولا خرید کر پیتا ہے تو اس میں کمپنی کا کیا قصور ہے؟ اس کا بائیکاٹ کیوں کیا جائے؟ یہ دلیل بھی دی جاتی ہے کہ کوکا کولا اور اس جیسی دیگر ملٹی نیشنل کمپنیاں نہ تو براہ راست اسرائیل کی ملکیت ہیں اور نہ ہی لازمی طور پر یہودی ان کے مالک ہیں۔ تو پھر ان کے بائیکاٹ کا جواز کیا ہے؟

Continue Readingکیوں زیاں کار بنوں، سود فراموش رہوں (حصہ اول)

امریکی نوآبادیوں میں انتقال دولت – ہم یہاں تک کیسے پہنچے از رائے کاسا گرانڈا

تو میں نے زمین حاصل کرنے کے لیے کسی کو مارا۔ میں نے اپنے لیے کام کرنے والے ملازم یا غلام کو آہستہ آہستہ قتل کیا۔ اور میں اپنے صارفین کو بھی آہستہ آہستہ مار کر انکی زندگی کی طاقت چرا رہا ہوں۔ اور یہ سب کچھ صرف اس لیے کہ خود امیر ہو سکوں۔

Continue Readingامریکی نوآبادیوں میں انتقال دولت – ہم یہاں تک کیسے پہنچے از رائے کاسا گرانڈا

امریکہ میں اولین برطانوی نوآبادیاں – ہم یہاں تک کیسے پہنچے از رائے کاسا گرانڈا

ملکہ الزبتھ کا پلان یہ تھا کہ کسی طرح میکسیکو میں غلاموں کی تیار کردہ کپاس انگلستان لائی جائے، وہاں موجود اون کی انڈسٹری کی مدد سے کپڑا بنا جائے جو اٹلی کی نسبت خواہ اچھی کوالٹی کا نہ بھی ہو لیکن سستا ہو۔ اس مقصد کے لیے اس نے پرائیویٹیئر کھڑے کیے (جو برطانوی لائسنس یافتہ بحری قزاق تھے جنہیں دشمن کی کشتیوں پر حملہ کرنے اور لوٹنے کی اجازت تھی)۔

Continue Readingامریکہ میں اولین برطانوی نوآبادیاں – ہم یہاں تک کیسے پہنچے از رائے کاسا گرانڈا

خواب دیکھنے والی عورتیں – ہم یہاں تک کیسے پہنچے از رائے کاسا گرانڈا

سیاست دان مجبور ہوتے ہیں کہ وہ ایسے پراجیکٹس شروع کریں جو ووٹر کو ووٹنگ بوتھ پر جاتے ہوئے نظر بھی آئیں۔ جس سیاست دان نے چند سالوں میں واضح نظر آنے والے کام کیے اسی کو ووٹ ملیں گے۔ تو ایسے میں بیس سال بعد یا الیکشن سے کچھ ہی دیر بعد مکمل ہونے والا منصوبہ بھی فضول ہے۔

Continue Readingخواب دیکھنے والی عورتیں – ہم یہاں تک کیسے پہنچے از رائے کاسا گرانڈا