(وہ گیارہ تبدیلیاں جن پر شاید آپ نے غور نہیں کیا۔(اردو

یہاں مغربی پنجاب میں جب ایک دن ہر کوئی اپنی صبح اٹھنے، تیار ہونے، بھاگم بھاگ کام پر جانے، کام سے تھک کر گھر آنے اور پھر اگلے دن کے کام کی تیاری کرنے والی تھکا دینے والی روٹین میں مصروف تھا، اچانک ایک دن خطرے نے ہمارے دروازے پہ دستک دی۔ اور گورنمنٹ کو تین ہفتے کے لئے تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کرنا پڑا ۔
تیرہ مارچ کی شام کے 145416 کیسز سے لیکر ہر گھنٹہ بڑھتے ہوئے 5 لاکھ سے زائد کیسز تک ہر چیز تاریک اور خوفناک لگنے لگی۔
موت کے خوف نے دلوں کو جکڑ لیا۔
اپنی موت کے خوف سے لیکر دنیا کے خاتمے تک کی سوچ تک کچھ بھی اطمینان بخش نہیں تھا۔

لیکن یہاں ہم آپ سے کچھ ایسی مثبت چیزیں شئیر کرنا چاہتے ہیں جن کو شاید آپ نے اپنے بڑھتے ہوئے خوف میں نظر انداز کر دیا ہے۔

ماحول

آپ نے شاید وینس کی ہو گی گلیوں میں ہنسوں اور مچھلیوں کی واپسی کی خبر پر غور نہ کیا ہو لیکن یہ ناممکن ہے کہ آپ نے اپنے اردگرد کی ہوا میں بڑھتی ہوئی تازگی پر غور نہ کیا ہو۔
اور بوڑھوں کو شاید یہ بھول گیا ہو کہ ان کی جوانی میں بہار کیسی ہوا کرتی تھی مگر اکیسویں صدی میں بڑے ہونیوالوں کے لئے بہار کبھی بھی اتنی سرسبز نہ تھی
کئی عشروں میں شاید پہلی بار موسم مارچ کے لئے بالکل مناسب ہے ، نہ تو زیادہ گرم ، نہ زیادہ سرد۔
ہوا واضح طور پر بہتر ہوئی ہے

صفائی

اگرچہ اس بیماری سے بچاو کا آسان حل محض اپنے چہرے کو محفوظ رکھنا ہے مگر اس کے خوف نے کلی طور پر صفائی کی صورتحال کو بہتر کیا ہے۔
لوگوں نے نہ صرف اپنے ہاتھ دھونا ، بلکہ باقاعدگی سے غسل کرنا، برتنوں، کپڑوں اور عمارتوں کو بھی جراثیم سے پاک رکھنا شروع کر دیا ہے۔
یہاں تک کہ اب گلیاں اور سڑکیں بھی صاف دکھائی دینے لگی ہیں۔

گھر، پیارا گھر

بہت سے لوگوں کی زندگی میں پہلی بار ایسی چھٹیاں آئی ہیں جو صرف اور صرف ان کے خود کے لئے ہیں،
ورنہ اس سے پہلے چھٹیاں سیر و تفریح کے نام پر تھکا دینے والے سفر ، شادیوں ، رشتہ داروں سے ملاقاتوں اور اضافی کاموں کے لئے مختص ہوتی تھیں۔
ان سب کے بغیر چھٹیاں محض ایک خواب تھیں۔
اب آپ اپنی مرضی سے ککنگ، صفائی، گھر کی سیٹنگ ، سجاوٹ اور اپنی مرضی کے کام کر سکتے ہیں اور آپ کو کسی کام کی بھی جلدی نہیں ہے۔

بچے

اگرچہ بہت سے بچوں نے گھر رہ کر اپنے والدین کی ناک میں دم کر رکھا ہے، اور وہ ان کے سکول کھلنے کی دعا کر رہے ہیں، بہت سے والدین اس بات سے بہت خوش ہیں کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ مناسب وقت گزار پا رہے ہیں، وہ بھی بغیر کہیں جانے کی جلدی، اگلے دن کی تیاری، بچوں کے امتحان یا ایسی کسی بھی پریشانی کے۔
صرف والدین اور ان کے بچے، بہت سے وقت کے ساتھ۔
کیا آپ نے کبھی خواب میں بھی ایسا سوچا تھا؟

ذہنی صحت

خوف یقینا آپ کی ذہنی صحت پر اثر انداز ہو رہا ہے لیکن شاید آپ ان ذہنی مسائل کا حساب کرنا بھول رہے ہیں جو یہ آپ سے دور لے گیا ہے۔
کام کا سٹریس، دفتر کی پریشانیاں، سفر کی تھکاوٹ، اگلے دن کی تیاری کا بوجھ،
سیپریشن اینگزائٹی (خاص طور پر چھوٹے بچوں کی ورکنگ ماوں میں)
بھاگم بھاگ کا ذہنی پریشر اور نجانے کیا کیا۔
کیا آپ نے کبھی پہلے اور بعد کا موازنہ کیا؟

جسمانی صحت

چونکہ اس بیماری نے لوگوں کو محض ان کے مدافعتی نظام پر سہارے پر چھوڑ دیا ہے، لوگوں نے پہلے سے کہیں زیادہ اپنی جسمانی صحت پر توجہ دینا شروع کر دی ہے۔
ہوٹل بند ہو چکے ہیں، جنک فوڈ نہ تو آسانی سے دستیاب ہے اور نہ ہی قابل بھروسہ، اس لئے گھر کا پکا صحت بخش کھانا ہی لوگوں کا انتخاب ہے
اس سے پہلے کبھی بھی ورزش، گرم پانی، صحت بخش اشیا اور سانس کی مشق کی اتنی اہمیت نہ تھی۔

ذاتی وقت

خو جی چاہے پکائیں اور کھائیں،
اپنی پسند کی کتابیں پڑھیں یا لکھنا چاہیں تو لکھیں،
صحت کے لئے ورزش کرنا چاہیں، یا حسن نکھارنے کے ٹوٹکے،
گھریلو نسخے آزمانا چاہیں یا خود سے باتیں کرنا،
آپ کے پاس وقت ہے۔۔۔
اپنا وقت۔

اپنے رب کے ساتھ تعلق کی حیات نو

آپ ایمان کے کسی بھی درجہ پر ہوں، اس بات سے انکار مشکل ہے کہ اس وقت نے آپ کا اپنے خالق سے متعلق زاویہ نظر تبدیل کر دیا ہے۔
اس بات سے قطع نظر کہ آپ خوش ہیں یا دکھی، شاکی ہیں یا مشکور،
دعا کر رہے ہیں یا شکوہ، مغفرت طلب کر رہے ہیں یا حکمت،
بہرحال آپ اپنے رب سے جڑ رہے ہیں۔
امید و بیم کا اس سے مکمل جوڑ شاید پہلے کبھی نہیں ہوا۔
اس وبا نے ہمارے رب سے ہمارے تعلق کو ایک نئی جہت لازمی طور پر دی ہے۔

ذاتی تعلقات میں تبدیلی

ہم نے اپنے تعلقات کو ایک الگ نظریے سے دیکھنا شروع کر دیا ہے۔
ہم نے ان لوگوں کو اہمیت دینا شروع کر دی ہے جو واقعی اہم ہیں۔
ہم نے غیر ضروری لوگوں اور چیزوں کو اپنی زندگی سے خارج کرنا شروع کر دیا ہے۔
اس وبا نے نہ صرف ہمارے پیاروں سے ہمارے تعلقات مضبوط کیے ہیں بلکہ ہم نے اپنے ذاتی رشتوں سے باہر نکل کر بھی دوسروں کے دکھ درد اور پریشانیوں کو سمجھنا شروع کیا ہے۔
ہم دینا اور معاف کر دینا سیکھنے لگے ہیں۔
ہمدردی او ایثار شاید پہلے کبھی اتنے عام نہ ہوئے تھے۔

سادگی

زندگی اتنی سادہ کبھی بھی نہیں تھی ، ہم کم خوراک، کم چیزوں ، کم سفر، مختصر جگہ، کم علاقے کے ساتھ سادہ طرز زندگی سیکھ رہے ہیں۔
کیا آپ نے گزشتہ دو ہفتے میں اپنے اخراجات کا تخمینہ لگایا؟
آپ نے کیا نئی اشیاء خریدیں؟

عالمی رواداری

تاریخ میں پہلی بار دنیا پہلی، دوسری اور تیسری نہیں بلکہ ایک ہے۔
ہم ایشیا ، یورپ، امریکہ کی حدوں سے باہر نکل کر ایک دوسرے کے لئے پریشان اور دعا گو ہیں۔
سیاہ ہوں یا سفید ، چینی ہوں یا امریکی، سعودی ہوں یا ایرانی ہم ہر موت پر سوگوار اور ہر صحت یابی پر خوش ہیں۔
کیا یہ عالمگیریت انمول نہیں؟

مثبت چیزیں لاتعداد ہیں، مگر اہم بات یہ ہے کہ کرونا سے پہلے بھی ہم شدید بیماریوں، لا علاج پیچیدگیوں،جان لیوا وباوں، وائرل انفیکشنز، اموات اور اس طرح کے نقصانات سے بے خبر نہیں تھے،
لیکن اس سے پہلے یہ رواداری، محبت، عاجزی، ہمدردی اور ایسی بہت سی چیزیں کبھی نہ تھیں،

اس لئے محتاط رہیں
شکر گزار رہیں

خوش رہیں
گھر رہیں
محفوظ رہیں۔