فضائی آلودگی سے مراد ہوا میں ایک یا ایک سے زائد ضرر رساں مادوں کی موجودگی ہے۔  ان میں گرد، دھواں، گیس، بھاپ، بُو، یا دھند شامل ہیں۔ اگر یہ عناصر ایک خاص مقدار یا مدت تک ہوا میں موجود رہیں تو انسانی صحت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ہوا کی آلودگی کا سب سے بڑا نقصان نظام تنفس یعنی سانس لینے کے نظام کو ہوتا ہے کیونکہ اسی راستے سے یہ زہریلے مادے جسم میں داخل ہوتے ہیں۔ لیکن مسئلہ صرف یہاں تک محدود نہیں رہتا بلکہ یہ مادے سانس کے ذریعے داخل ہو کر پورے جسم میں سوزش، تعامل خیز آکسیجن، اور مدافعتی نظام میں بگاڑ پیدا کرتے ہیں اور یہاں تک کہ جسم کے خلیوں میں جینیاتی تبدیلیاں لاتے ہیں، جو پھیپھڑوں، دل، دماغ اور دیگر تمام اعضاء کو متاثر کرکے بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔

کن اعضاء کو ہوا کی آلودگی سے نقصان پہنچتا ہے؟

فضائی آلودگی سے جسم کے تمام اعضا متاثر ہوتے ہیں۔ کیونکہ ان ذروں کی جسامت بہت چھوٹی ہوتی ہے اسلیے یہ خون میں پہنچ کر پورے جسم میں پھیل جاتے ہیں اور سوزش اور سرطان (کینسر) کے پیدا ہونے کا باعث بنتے ہیں۔

ہوا کی آلودگی سے کون کون سی بیماریاں منسلک ہیں؟

ہوا کی آلودگی کی وجہ سے شرح اموات میں واضح اضافہ ہو جاتا ہے، اور کئی طرح کی بیماریاں زیادہ ہو جاتی ہیں۔ فالج، دل کا دورہ (ہارٹ اٹیک)، پھیپھڑوں کو ناقابل تلافی نقصان، پھیپھڑوں کا سرطان، نمونیا، اور آنکھوں کے موتیے کی شرح آلودہ ہوا میں بڑھ جاتی ہے۔

اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ فضائی آلودگی دیگر کئی بیماریوں کے ساتھ بھی منسلک ہے جن میں حمل کی پیچیدگیاں (بچے کے وزن میں کمی، حمل کے دورانیے میں کمی)، مختلف طرح کے کینسر، سمجھ بوجھ میں کمی، اور دماغی بیماریاں شامل ہیں۔

کون سے اہم آلودہ مادے بیماریوں کی وجہ بنتے ہیں؟

گرچہ صحت پر نقصان دہ اثرات ڈالنے والے زہریلے مادے مختلف طرح کے ہوتے ہیں، لیکن ان میں چند اہم آلودہ مادے، جیسے پارٹیکیولیٹ میٹر (ٹھوس ذرات) (PM)، کاربن مونو آکسائیڈ (CO)، اوزون (O3)، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (NO2)، اور سلفر ڈائی آکسائیڈ (SO2)، عوامی صحت کو نقصان پہنچانے کی وجہ سے اہم سمجھے جاتے ہیں۔ انتہائی باریک ذرات اس حوالے سے انتہائی اہم ہیں کیونکہ یہ پھیپھڑوں میں بہت گہرائی تک پہنچ کر خون میں شامل ہو سکتے ہیں اور پورے جسم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

سموگ کے انسانی صحت پر کیا اثرات ہوتے ہیں؟

سموگ کی وجہ سے وقتی سوزش اور بے چینی سے لے کر دور رس جینیاتی تبدیلیوں تک کا امکان ہوتا ہے جس کا اثر اگلی نسلوں میں بھی ظاہر ہو سکتا ہے۔ تھوڑی دیر کے لیے سموگ میں سانس لینے سے شرح اموات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا ہے۔ تازہ ترین تحقیق کے مطابق تین سو سے پانچ سو تک فضائی آلودگی کی شرح کی وجہ سے ایسے علاقوں میں رہنے والے تمام افراد پر برا اثر پڑتا ہے۔ اس کی وجہ سے نظام تنفس اور جنسی نظام بری طرح متاثر ہوتے ہیں اور رعشے اور دورانِ حمل نشوونما رکنے جیسے مسائل ہو سکتے ہیں۔ پیدائیش کے بعد یہ بچوں میں دماغ کی بڑھوتری کی رفتار کو کم کر سکتا ہے جس کی وجہ سے بعد میں سیکھنے کی صلاحیت میں کمی اور جذباتی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تیسرے ٹرائیمیسٹر کی حاملہ خواتین میں سموگ کی وجہ سے بچے کو آٹزم کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ مردوں میں سموگ سپرز کی تعداد، حرکت اور صحت پر منفی اثرات ڈالتی ہے۔

Figure 3

 

کتنی دیر میں آلودگی  صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہے؟

ہوا کی آلودگی خواہ کم وقفے کے دوران ہو یا زیادہ، بچوں اور بالغوں دونوں کی صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ مختلف طرح کے مادوں کا نقصان مختلف دورانیے تک ان میں سانس لینے سے ظاہر ہو سکتا ہے۔  کچھ آلودہ مادے ایسے ہیں جن کے لئے کوئی محفوظ سطح نہیں ہوتی یعنی ان کی تھوڑی یا زیادہ مقدار دونوں نقصان پہنچاتی ہیں۔

تھوڑی دیر کے لیے بہت باریک ذرات کی زیادہ مقدار پھیپھڑوں کے کام کرنے کی صلاحیت کو مستقل طور پر کم کر دیتی ہے۔ اس کی وجہ سے نظام تنفس کی انفیکشنز اور دمہ کی شرح زیادہ ہو جاتی ہے۔ اس کے برعکس زیادہ عرصے تک اگر یہ ذرات خواہ تھوڑی مقدار میں بھی موجود ہوں تو اس کی وجہ سے ایسی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں جن کا نقصان بہت دیر بعد ظاہر ہوتا ہے، مثلا اس کی وجہ سے فالج، دل کا دورہ، پھیپھڑوں کے کام کرنے کی صلاحیت میں کمی، اور کینسر ہو سکتا ہے۔

کون لوگ ہوا کی آلودگی سے بیماریوں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں؟

بچے، بزرگ اور حاملہ خواتین ہوا کی آلودگی سے بیماریوں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ جینیات، بیماریوں کے ساتھ جڑی پیچیدگیاں، غذائی قلت، اور معاشی و معاشرتی مسائل بھی ہوا کی آلودگی سے پیدا ہونے والے مسائل میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ مثلا آلودہ علاقوں میں رہنے والے بچے زیادہ بیمار ہوتے ہیں اور دوسرے بچوں کی نسبت سکول سے زیادہ غیر حاضر ہوتے ہیں جو آئندہ زندگی میں کامیابی پر اثر ڈالتا ہے۔

کیا ہوا کی آلودگی کی وجہ سے حمل کے دوران بچے کی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے؟

حاملہ خواتین کے آلودہ ہوا میں سانس لینے سے  کئی طرح کی پیچیدگیاں مثلا پیدائش کے وقت کم وزن، قبل از وقت پیدائش اور کم جسامت کے بچے پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس کی وجہ سے بچوں میں آنے والی زندگی میں ذیابیطس اور دماغ کی نشو و نما پر منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔

کیا گھر سے اندر اور گھر سے باہر ہوا کی آلودگی سے صحت کو ایک جیسے خطرات ہوتے ہیں؟

یہ اس بات پر منحصر ہے کہ گھر کے اندر اور گھر سے باہر آلودہ مواد کون سا ہے اور کتنی مقدار میں موجود ہے۔ تاہم دونوں جگہ کی آلودگی کے اثرات ایک جیسے ہی ہوتے ہیں کیونہ عموما دونوں جگہ ہوا ایک جیسی ہوتی ہے۔ مثلا باریک ذرات گھر کے اندر اور باہر دونوں جگہ موجود ہو سکتے ہیں جن سے صحت کو نقصان ہو سکتا ہے۔

گھر کے اندر کس قسم کا ایندھن استعمال ہوتا ہے، یہ بھی صحت پر اثر ڈال سکتا ہے۔ مثلا مٹی کا تیل جلانے سے سوزش یا زہریلے اثرات ہو سکتے ہیں اور فزیکل اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔

یہ چیز بھی ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ ہوا میں موجود آلودگی کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا عموما پتہ نہیں لگ پاتا اسلیے اکثر اموات یا معذوری کی صورت میں ذمہ دار آلودگی کو نہیں ٹھہرایا جاتا۔ مثلا دل کے دورے، فالج، پھیپھڑوں کے سرطان اور سانس لینے میں دشواری کے کیسز عموما آلودگی کے کھاتے میں نہیں گنے جاتے خواہ ان کی بڑی وجہ آلودگی ہی ہو۔

ریگستانی گرد، ہوا کی آلودگی اور صحت کا تعلق کیا ہے؟

ریگستانی علاقوں میں ریت کے طوفان یا آندھیوں سے ذرات ہوا میں معلق ہو جاتے ہیں۔ کئی علاقوں میں یہ آلودگی کا اہم ذریعہ بن جاتے ہیں اور کئی جگہ آلودگی میں ان کا بڑا حصہ ہوتا ہے۔ ریت کے یہ طوفان عوام کی صحت کے لیے خطرہ ہیں جس کی وجہ سے نظام تنفس کی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔

پس نوشت: بدم تحریر پنجاب میں فضائی آلودگی کی شرح عالمی ادارہ صحت کی طے کردہ خطرناک حد سے ایک سو ستر گنا 170x زیادہ ہے۔

حوالہ جات:

عالمی ادارہ صحت

امریکی مرکز برائے صحت

Muhammad Bilal

I am assistant professor of biology at Govt. KRS College, Lahore. I did my BS in Zoology from University of the Punjab, Lahore and M.Phil in Virology from National University of Sciences and Technology, Islamabad. I am Administrator at EasyLearningHome.com and CEO at TealTech