زبان کے چسکے پورے کرنے میں ہیں مرد ماہر
کھانے میں نکتہ چینی نکالنے میں ہیں مرد ماہر
روغن غذا ئیں کھانے میں ہیں مرد ماہر
پکانےکی باری پر بہانا بنانے میں ہیں مرد ماہر
سوچنے کی بات ہے کہ مرد کھانا کیوں نہیں پکاتے۔ مردوں کا کھانا پکانے میں کوئ قباحت نہیں۔ میں تو یہ دیکھ کر حیران ہوتی ہوں کہ مرد کھانا پکانے میں شرماتے بہت ہے۔کھانا پکانا تو دور کی بات ہے مرد کھاتے بھی احسان کر کے ہیں۔ ویسے میں سوچتی ہوں ان سے زبردستی کھانا پکوانا چاہیے۔ جسطرح لڑکیوں سے زبردستی پکوایا جاتا ہے۔ تاکہ اگر مردوں پر زندگی
میں کبھی کوئی برا وقت آۓ تو وہ کسی کے محتاج نہ ہوں۔
اکیلے رہنے کی صورت میں صاف اور صحت مند کھانا پکا سکیں۔
اگر عورت کھانا پکا سکتی ہے تو مرد کیوں نہیں۔ مجھے لگتا ہے بیچارے ڈرتے ہیں اس بات سے کہ وہ عورتوں سے اچھا کھانا نہیں پکا سکتے۔ میں نے دیکھا ہے مرد کھانا پکانا اپنے شیان شان نہیں سمجھتے۔ بہت کم مرد کھانا پکاتے ہیں ہو سکتا ہے سو میں سے پندرہ فیصد۔ اور یہ وہ مرد ہیں جو شیف ہیں ۔ جو ہوٹلوں میں ہی صرف کھانا پکاتے ہیں یا کوکنگ شو میں جہاں ان کو کھانا پکانے کے پیسے ملتے ہیں۔
مجھے لگتا ہے کہ مرد اس وجہ سے بھی کھانا نہیں پکاتے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کھانا پکانے کا ان میں سلیقہ نہیں۔ یہ ضروری نہیں کے سب ایسا ہی سوچے ہی میری سوچ ہے۔ اور وہ اس معاملے میں عورتوں سے جیت بھی نہیں سکتے شاید عورتوں سے اس معاملے میں ہارنے کا ڈر ان کو کھانا پکانے سے روکتا ہے۔ کیونکہ مرد ہمیشہ عورتوں سے جیتنا چاہتے ہیں۔ میں نے دیکھا ہے بعض مرد ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو کھانا بنانے کا کہہ دو تو ایسے دیکھتے جیسے کوئ بلی چوہے کو یا کوئ شکاری اپنے شکار کو۔
جب میں دوسرے زاویے سے سوچتی ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ اگر مرد کھانا نہیں پکا پاتے تو اس کے پیچھے بھی ان کا روزانہ کا معمول ہوتا ہے ۔صبح سویرے ہی یہ لوگ حصول روزگار کی تلاش میں نکل جاتے ہیں ۔ پورا پورا دن کڑی سے کڑی محنت کر کے پیسے کماتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی اگر کوئ مرد کھانا پکا بھی دے تو لوگ اسے زن مریدی کے طعنے مارتے ہیں کہ دیکھوں یہ اپنی بیوی سے کتنا ڈرتا ہے نوکری سے واپس آ کر اپنی بیوی کے لیے کھانا پکاتا ہے۔
کچھ لوگوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ مرد کھانا کیوں بناۓ عورتیں مر گئی ہیں کیا؟
مرد ججتے نہیں رسوئی میں
عورت ہی سجتی رسوئی میں
لیکن میں ان لوگوں سے یہ سوال کرنا چاہتی ہوں جو لوگ یہ سمجتے ہیں کہ کھانا پکانا صرف عورت کی جبلت ہے۔ اگر کھانا پکانا عورت کی جبلت ہے تو دنیا کے بڑے بڑے شیف کی اکثریت مرد کیوں ہے آخر کیوں؟ ہمارے ملک میں دیگیں پکانے والوں کی اکثریت عورتوں کے بجاۓ مردوں کی ہے۔ ہمیں بھی وقت کے ساتھ ساتھ اپنی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے ۔ گھر کی عورتوں کا گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانے خاص کر گھر کی عورتوں کے ساتھ کھانا بنانے سے مردوں کی مردانگی پر کوئ ضرب نہیں پڑتی۔
مردوں کے کھانا نہ بنانے کی وجہ لفظوں کے وہ لیبل جو ہمارا معاشرہ اس مرد پر لگاتا ہے جو کھانا بناتا ہے۔ یہ لیبل لگانے والوں کی بڑی تعداد بدقسمتی سے عو رتوں ہی کی ہے۔ میری بس اتنی سی ہی خواءش ہے کہ مردوں پر ایسے لیبل لگانے کے بجاۓ ہمیں ان کی حوصلہ افزائ کرنی چاہیے۔ تاکہ اگرجب کوئ ہمارے مردوں سے کھانا پکانے یا گرم کرنے کا بھی کہے تو وہ شرمندہ ہونے کے بجاۓ فخر سے ہے کہیے کہ وہ نہ صرف کھانا گرم کر سکتے ہیں بلکہ وہ بہت اچھا کھانا پکا بھی لیتے ہیں۔
تحریر فرح ناہید
پنجاب یونیورسٹی