ویکسین کا اصول جاننے سے پہلے ہمارے جسم کے مدافعتی نظام کے کام کرنے کے اصول کو سمجھنا ضروری ہے۔
ہمارا مدافعتی نظام کسی بھی جراثیم کے اوپر کام کرنے کے ساتھ ساتھ اس جراثیم کی سطح پر موجود ایک خاص حصے کی پہچان کر لیتا ہے، اس حصے کو اینٹی جن یا ایپیٹوپ کہتے ہیں۔۔ یہ پروٹین یا کاربوہائیڈریٹ+پروٹین کا بنا ہوا ایک خاص مالیکیول ہوتا ہے جو کسی بھی جراثیم کے لیے شناختی کارڈ کا کام کرتا ہے۔۔۔ یہ شناختی کارڈ (اینٹی جن) ہر طرح کے جراثیم کا الگ الگ ہوتا ہے۔۔۔ بیکٹیریا اور خاص طور پر وائرس جب کسی بیماری کا سبب بنتے ہیں تو ہمارا مدافعتی نظام اس بیماری کے خلاف تیاری شروع کرتا ہے۔۔۔ اس دوران مدافعتی نظام کی لڑائی کی وجہ سے بخار بھی ہوتا ہے اور دوسرے معاملات (جیسے ہیپاٹائٹس میں جگر کی خرابی) بھی ہوسکتے ہیں۔۔۔ اس دوران، ہمارا مدافعتی نظام (سفید خلیے) اس بیماری پر قابو پا لیتا ہے، لیکن ساتھ ساتھ اس کے اینٹی جنز کو پہچانتے ہوۓ کچھ ایسے کارندے (خلیے) بنا لیتا ہے جو اگلی دفعہ اگر ہوبہو ویسا ہی اینٹی جن (یعنی جراثیم) آۓ تو اس کو پہچان لیتے ہیں اور ان کا کام صرف دوبارہ آنے والے جرثوموں (اینٹی جنز) کو ختم کرنا ہوتا ہے۔۔ ان اضافی بننے والے خلیوں کو میموری سیلز کہتے ہیں۔۔۔ یہ ان جرثوموں کو قابو کرنے کے لیے اینٹی باڈیز بناتے ہیں۔۔۔ اینٹی باڈیز ایسی پروٹینز ہیں جن کا کام جرثوموں کی سطح پر موجود اینٹی جنز سے چپک جانا ہوتا ہے، اس چپک جانے سے یہ جرثومہ اب حرکت نہیں کر سکتا یعنی مفلوج ہوجاتا ہے اور انفیکشن نہیں کر سکتا۔۔۔ سفید خلیے اور خاص کر میموری سیلز اینٹی باڈیز بنانے میں بے حد تیز ہوتے ہیں، جیسے ہی اینٹی باڈیز کسی اینٹی جن کو قابو کرتی ہیں، فوری طور پر جرثومے کو سفید خلیے نگل جاتے ہیں اور انفیکشن کا امکان ختم ہوجاتا ہے۔۔۔
یہاں تک کی گفتگو سے ہم پر یہ واضح ہوگیا کہ ہمارا خودکار مدافعتی نظام کسی بھی اینٹی جن (جراثیم) کی آمد پر کچھ نا کچھ ایکشن کر کے پہلے اسے ختم کرتا ہے پھر اس کے خلاف اینٹی باڈیز اور میموری خلیے بنا لیتا ہے۔۔۔
کچھ بیماریاں ہمارے ایکوسسٹم میں ایسی موجود ہیں، جن کو اگر جسم میں داخل ہوجانے پر مدافعتی نظام کے کام کرنے کا انتظار کیا جاۓ، تو یہ بیماریاں اس عرصے کے اندر اندر ہمارے جسم کے مخصوص اعضاء کی اینٹ سے اینٹ بجا سکتی ہیں جس کا نتیجہ موت ہوتا ہے (مثلاً ہیپاٹائٹس بی)۔۔۔ ایسی بیماریوں کے جرثوموں کے جسم میں داخل ہونے سے پہلے پہلے جسم کو مطلع کیا جاتا ہے کہ ایسا جرثومہ آنے والا ہے، لہٰذا جسم اس کی آمد سے پہلے تیار رہتا ہے۔۔۔ اس تیار کرنے کے عمل کر ویکسینیشن اور ایسے محلول جسے جسم میں داخل کر کے جسم کو الرٹ کیا جاتا ہے، ویکسین کہتے ہیں۔
ویکسین ایک ایسا محلول ہے، جس میں بیماری پھیلانے والے جرثومے کو اینٹی جن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔۔ کیونکہ اینٹی جن ہی صرف وہ ذریعہ ہے جس کو محسوس کر کے ہمارا مدافعتی نظام اینٹی باڈیز بناتا ہے۔۔ لہٰذا ویکسین میں ہم اسی بیماری پھیلانے والے جرثومے کی بیماری پھیلانے کی صلاحیت کو کمزور (کیمیکلی یا جینیاتی ذرائع سے) کر کے اس جرثومے کو اپنے جسم میں داخل کرتے ہیں۔ یہ جرثومہ ہمارے جسم میں جاتے ہی ہمارے مدافعتی نظام کو الرٹ کردیتا ہے، اور اس کے شناختی کارڈ (اینٹی جن) کے خلاف اینٹی باڈیز اور میموری سیلز ہمارے سفید خلیے بنانا شروع کر دیتے ہیں۔۔ اب قصہ کچھ یوں بنتا ہے کہ اگر کبھی دوبارہ وہی جرثومہ جس کے اینٹی جن کو ہمارا مدافعتی نظام پہچان چکا ہے، ہمارے جسم میں داخل ہونے کی کوشش کرے گا، اینٹی باڈیز فوری طور پر اسے قابو کرلیں گی اور سفید خلیے آگے بڑھ کے اس جرثومے کو نگل لیں گے۔۔۔ اس طرح انفیکشن نہیں ہوگی۔۔۔ تو گویا ویکسین کا مطلب ہی یہی ہے جسم کو اینٹی جنز پہلے سے دے کر یہ آگاہ کیا جاۓ کہ ایسا اینٹی جن تمہارے اندر آ سکتا ہے لہٰذا اس کے خلاف اینٹی باڈیز تیار کرلو، لہٰذا ہمارے جسم پہلے سے ہی اس حملے کے خلاف تیار بیٹھا ہوتا ہے، یہ ایسے ہی ہے جیسے کسی دہشت گرد کا خاکہ شائع کردیا جاۓ۔۔۔ ایسے محلول کو ویکسین (Vaccine)، اس کے جسم میں انجیکشن کے ذریعے دخول کو ویکسینیشن (Vaccination)، اور اس کے نتیجے میں ہمارے دفاعی نظام کے الرٹ ہونے کو امیونائزیشن (Immunization) کہتے ہیں۔۔
پورے جراثیم کو اینٹی جن کے طور پر استعمال کرنا بعض اوقات نقصان دہ ہوسکتا ہے، اگر وہ جراثیم پوری طرح کمزور نہیں ہوا تو وہ ہمارے ہی جسم کو نقصان پہنچا سکتا ہے، لہٰذا ایسے مواقع پر ہم یا تو مردہ جراثیم استعمال کرتے ہیں، یا پھر اس جرثومے کا صرف وہی مخصوص حصہ جسم کے اندر شامل کرتے ہیں جو اس کی شناختی علامت ہوتا ہے، اگر ہم صرف وہی حصہ استعمال کرتے ہیں تو اس میں ہمیں بیماری کا خدشہ نہیں ہوتا۔۔۔ پورا جراثیم اینٹی جن

کے طور پہ استعمال کرنا خطرے سے خالی نہیں۔

Hannan A. Khaliq

Zoology/Biology Lecturer Topics of interest: All Zoology/Biology but especially Evolution, Physiology, Genetics, Microbiology, Ecology M.Phil Zoology (Specialization in Ecology) from University of The Punjab Quaid E Azam Campus