کیفین پیدا کرنے والے پودے پوری دنیا میں مختلف ناموں سے مشہور ہیں مثلاً ایشیا میں چائے، افریقہ میں کافی اور جنوبی امریکہ میں گوارانا۔ اور اس کی وجہ بہت آسان ہے، یہ بظاہر ایک جادوئی مالیکیول ہے جو بائیو کیمسٹری کے ذریعے ہمارے دماغ  میں “زوم، زوم “کرتا ہے۔ آج دنیا بھر میں اربوں لوگ اپنے دن کا آغاز اس سے کرتے ہیں، بشمول میرے، اور عین ممکن ہے کہ شاید آپ بھی۔ لیکن اس مالیکیول کو پیدا کرنے کی صلاحیت پھولدار پودوں کی متعدد ، عموماً بالکل مختلف اقسام میں کیسے اور کیوں آئی؟ ہمارے لیے کیفین کے فائدے بہت واضح  ہیں، یہ ہمارے دماغ کے کام کرنے کی صلاحیت کو بڑھا دیتا ہے۔ لیکن پودوں کو ان کا کیا فائدہ ہے؟ جواب کا ایک حصہ تو یہ ہے کہ جو چیز ہمارے دماغ کو تازگی دیتی ہے وہی کیڑے مکوڑوں کے لیے موت کا پیغام ہے۔

Why Does Caffeine Exist?

کیمیائی طور پر کیفین ایک قسم کا الکلائیڈ ہے، ایک قدرتی طور پر پایا جانے والا نامیاتی مرکب جس کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے۔ اس کو بنانے کے لیے پودوں کو ایک خاص مالیکیولر ٹول کٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک بنیادی مرکب سے شروع کر کے مختلف طرح کے اینزائمز کیمیکل ری ایکشنز کی ایک سیریز کے ذریعے  مرحلہ وار کیفین کا مالیکیول تیار کرتے ہیں جسے ہم سب بخوبی جانتے اور پسند کرتے ہیں۔ مختلف پودوں میں پیدا ہونے والی کیفین کا شروعاتی  مالیکیول اور اس کو ڈھالنے والے اینزائم مختلف ہوتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ  ہر پودے نے کیفین بنانے کا اپنا الگ فارمولا نکالا ہے۔کیفین قدرتی کیڑے مار دوا کے طور پر کام کرتی ہے۔ چائے اور کافی جیسے پودے میں پائے جانے والی کیفین اکثر ایسے کیڑوں کو مارنے اور مفلوج کرنے کے لیے کارگر  ہے جو کاٹتے ہیں، خاص طور پر کیڑوں کے لاروے کو، جو پتے کھاتے ہیں۔ چائےکے پودے میں نئی کونپلوں میں کیفین  کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے جو ابھی نشوونما پا رہی ہیں، پودے کا وہ حصہ جس کو کیڑوں سے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ کیفین  کیڑوں کے علاوہ سلگ، گھونگھے، اور کچھ فنگس اور بیکٹیریا کے خلاف بھی دفاع کا کام کرتی ہے۔

لیکن کم از کم ایک کیس ایسا ہے جس میں، کیڑوں نے بھی اس ہتھیار کے خلاف دفاع تیار کر لیے ہیں۔ کافی بیری بورر نامی بیٹلز کی ایک قسم نے کچھ بیکٹیریا کے ساتھ ایک اتحاد قائم کیا ہے جو ان کی آنتوں میں رہتے ہیں۔ رہائش اور خوراک کے بدلے یہ بیکٹیریا کیفین کے مالیکول کے زہر کو توڑتے ہیں، چنانچہ یہ کیڑے کافی کے پودے کو خوراک کے طور پر بلا روک ٹوک استعمال کر سکتے ہیں۔ یوں گرچہ کیفین ایک کیڑے مار دوا ہے، لیکن مکمل طور پر فول پروف نہیں۔

چائے میں ہے کیا خاص؟ 1
کافی بیری پورر نامی یہ کیڑا اپنے پیٹ میں بیکٹیریا پالتا ہے جو کیفین کے زہریلے اثر کو ختم کر سکتے ہیں

لیکن پودوں کو کیفین کا یہی اکلوتا فائدہ نہیں ہے۔ کچھ پودے  جو کیفین پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، وہ اس کو اپنے پھولوں کے رس میں  بہت معمولی مقدار میں شامل کر دیتے ہیں۔  اس سے  دراصل  اس پھول پر آنے والے کیڑوں کو انعام ملتا ہے جو بار بار ایسے پھولوں کا دورہ کرتے ہیں اور یوں انہیں واپس آنے کی ترغیب ملتی ہے ۔ ایک تحقیق میں دیکھا گیا کہ شہد کی مکھیوں کی خوراک میں کیفین شامل کرنے سے ان کی یاد داشت بہتر ہو گئی، وہ واپس ان پودوں کی طرف آنے لگیں جہاں سے انہیں کیفین ملی تھی، اور ان کے کام کرنے اور پولینیشن کی صلاحیت بہتر ہو گئی۔

کیفین کا کیمیکل سٹرکچر ہمارے دماغ میں پائے جانے والے ایک کیمیکل ایڈینوسین جیسا ہے۔ دن بھر کام کاج کے دوران ایڈینوسین دماغ میں جمع ہوتا جاتا ہے اور مخصوص ریسیپٹرز سے جڑ کر تھکان کا احساس پیدا کرتا ہے اور ہمیں سلاتا ہے۔ چونکہ کیفین کی ساخت ایڈینوسین سے ملتی ہے، اسلئے یہ بھی ان ریسپٹرز سے جڑ سکتا ہے لیکن ایڈینوسین کو جڑنے نہیں دیتا۔ اس وجہ سے ہمیں تھکن کا احساس نہیں ہوتا۔ یعنی کیفین ہمیں انرجی نہیں دیتا بلکہ تھکن کے احساس کو دبا دیتا ہے اور ہمیں سونے نہیں دیتا۔ اور شہد کی مکھیوں کی طرح ہی ایک دفعہ اس کا ذائقہ چکھنے کے بعد ہم بار بار اس کی طرف واپس آتے ہیں۔

چائے میں ہے کیا خاص؟ 2
کیفین کا مالیکیول

تاریخی اعتبار سے کئی جگہ پر لوگ کیفین کو پانچ ہزار سال سے بھی زیادہ عرصے سے استعمال کرتے آ رہے ہیں۔ اگرچہ ان پودوں نے کیفین کو بنیادی طور پر کیڑوں سے دوستی اور دشمنی کے لئے جوڑ توڑ کے لیے تیار کیا تھا، لیکن اتفاقی طور پر  یہ  بدمزاج، تھکے ہوئے، بغیر بالوں والے بندر کی ایک نسل کو پسند آ گیا جس کی وجہ سے یہ پودا عالمی اہمیت حاصل کر گیا۔ آج، ان میں سے بہت سے پودے اپنی قدیم مقامی حدود سے باہر بڑی تعداد میں اگائے جاتے ہیں، اور انہوں نے انسان کی  پسندیدہ فصلوں میں جگہ حاصل کر لی ہے۔ ان کے بغیر زندگی بس عام اور شاید  بہت مشکل ہو تی!