ویکسن کی وہی حیثیت ہے جو کہ کسی دفاعی فورس کی ٹریننگ کے لیے پیش کی جانیوالی ڈمیز کی ہے۔ وہ ان کو شوٹ کر کے، مکے لات مار کر اس قابل ہو جاتے ہیں کہ اصل دشمن کو مار سکیں۔ یعنی یہ ہمارے سفید خلیوں کے لیے پنچنگ بیگ کا کام کرتے ہیں۔ 

بس یہاں فرق یہ ہے کہ جسم کے باہر سے جس بھی چیز (اینٹی جن) کے خلاف اپنے دفاعی نظام کو مضبوط کر نا ہے وہی اینٹی جن (مردہ یا نیم مردہ بیکٹیریا، وائرس، فنگل اینٹی جن، یا پولن وغیرہ) کو جسم میں داخل کر دیا جاتا ہے تا کہ ہمارےدفاعی نظام کو خبر ہوجائے کہ یہ ہمارے دشمن ہیں اور وہ ان کے خلاف اپنی ایمیو نیشن کو کارگر کر لیں۔ 

مثال کے طور پر آپ اس کو یوں سمجھیں کہ ایک علاقے پر کچھ لوگ بکتر بند گاڑیوں اور زرہ بکتر پہن کر حملہ اور ہوتے ہیں اب اس علاقے کا سیکورٹی سسٹم جب ان پر اپنا فائر کھولتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان پر معمول میں استعمال ہونے والی گولیوں کا اثر نہیں ہوا۔ چنانچہ وہ حملہ آور ہوسکتا ہے علاقہ ہی فتح کر لیں۔ 

چنانچہ اگر کسی انٹیلیجنس ایجنسی کے مطابق پہلے سے ان کی مضبوطی کا علم ہوجاتا ہے اور ان کے ارادے بھانپ لیے جاتے ہیں تو سیکیورٹی فورسز اپنے ہتھیار ان کے مطابق تیار کرتی ہیں اور ان کی ڈمیز بنا کر ان کے متوقع حملے کی تیاریاں کر کے اس طرح کے حملے سے محفوظ ہوجاتی ہے۔ یہ عمل دفاعی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔ اس کو ایمیونائزیشن یا ویکسینیشن کہلاتا ہے۔ 

ہمارے جسم میں بھی کچھ ایسا ہی ہے۔

بیرونی حملہ آور اینٹی جنز ہیں۔ 

کمزور یا مردہ کی گئی اینٹی جنز ڈمیز ہیں۔

اور ان ڈمیز کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے خلیے سفید خلیے ہیں۔ 

اور استعمال ہونے والے ہتھیار اینٹی باڈیز ہیں۔ ۔ 

مردہ یا نیم مردہ اجسام کے خلاف کام کرنے والے سفید خلیے تب تک اینٹی باڈیز بناتے رہتے ہیں جب تک کوئی ایسی اینٹی باڈیز نا بن جائیں جو کہ اینٹی جنز کو غیر فعال نہ کردیں۔ 

چونکہ یہ اینٹی جنز مردہ یا نیم مردہ ہوتے ہیں اس لیے یہ نقصان نہیں کر پاتے۔ اور جسم بغیر کسی نقصان کے اپنے دشمن کے خلاف تیار ہوجاتا ہے۔ 

ویکسن تب زیادہ کارگر ثابت ہوتی ہے جب یہ بیماری سے پہلے دی جائے۔ تاکہ انفیکشن کے بعد جسم جراثیم پر جلد قابو پالے۔ 

اگر بیماری کے دوران دی جائے تو ممکن ہے کہ بندہ صحت یاب ہوجائے کہ جسم کو کمزور یا مردہ جراثیم مل گے اور وہ ان سے لڑ کر ایسی اینٹی باڈیز بنانے میں کامیاب ہوگیا اور امیون ہوگیا۔ ایڈورڈ جینر نے چیچک سے بیمار افراد کو ہی اپنی کاؤ پاکس کی کے مردہ جراثیموں سے امیون کیا تھا۔ 

بیماری کے بعد اگر جاندار ژندہ ہی نا رہے تو ویکسن کی ضرورت ہی ختم ہوجاتی ہے۔ اور اگر بچ جائے تو اکثر اوقات ویکسین کی ضرورت ہی نہیں رہتی کیوں کہ وہ خود اتنا طاقتور ہو جاتاہے۔

NaveedAhmad

I am a biologist an educationist and a teacher by profession. i am a passionate and keen learner as well. I love to teach and learn new things every time any where. Besides teaching, blogs writing here and running a Youtube channel with name " concept biofication" and reading are my hobbies. Concept biofication is a small effort to conceptualize the educational system. Students should subscribe to learn basics of biology in the best way.