آپ پریشان مت ہوئیے- ہم سیاست پر بحث نہیں کر رہے- اپوزیشن صرف سیاست میں ہی نہیں ہوتی فلکیات میں بھی ہوتی ہے- فلکیات کی سائنس میں اگر کوئی شمسی سیارہ زمین کے نکتہ نظر سے سورج کے عین مخالف سمت میں ہو (یعنی سورج زمین کے ایک طرف اور سیارہ دوسری طرف ہو) تو اسے اس سیارے کی اپوزیشن کہا جاتا ہے- مثال کے طور پر اگر سورج غروب ہونے اور کسی سیارے کے طلوع ہونے کا وقت ایک ہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ سیارہ اس وقت اپوزیشن میں ہے یعنی زمین کے نکتہ نظر سے سورج سے 180 ڈگری کے زاویے پر ہے- اس صورت میں سورج، زمین، اور وہ سیارہ ایک خط مستقیم پر ہوتے ہیں- اپوزیشن میں جو بھی سیارہ ہو وہ سورج غروب ہونے کے وقت مشرق سے طلوع ہوتا ہے، تمام رات آسمان پر رہتا ہے اور مغرب کی طرف حرکت کرتا ہے، اور سورج طلوع ہونے کے وقت مغرب میں غروب ہو جاتا ہے- اس وقت اس سیارے کا زمین سے فاصلہ بھی قریب ترین ہوتا ہے

یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ شمسی سیارے سورج کی روشنی منعکس کرنے کی وجہ سے روشن ہوتے ہیں- جو سیارہ ہمارے نکتہ نظر سے سورج کی مخالف سمت میں ہو گا (یعنی اپوزیشن میں ہو گا) ہم اس سیارے کا وہ حصہ دیکھ رہے ہوں گے جہاں پر دھوپ پڑ رہی ہے- اس وجہ سے کوئی بھی سیارہ جب اپوزیشن میں ہوتا ہے تو وہ انتہائی روشن نظر آنے لگتا ہے- چونکہ اس وقت اس کا زمین سے فاصلہ بھی قریب ترین ہوتا ہے اس لیے اس کی چمک میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے- اس وجہ سے اپوزیشن کے وقت سیارے بے پناہ روشن نظر آتے ہیں

آج کل اگر آپ غروب آفتاب کے بعد آسمان کی طرف دیکھیں تو آپ کو ملکی وے کہکشاں آسمان کے بیچوں بیچ شمالاً جنوباً نظر آئے گی (ملکی وے کو دیکھنے کے لیے آپ کو شہروں اور لائٹ پولیوشن سے دور کسی ویران علاقے میں جانا پڑے گا)- آج کل ملکی وے کو تلاش کرنا انتہائی آسان ہے کیونکہ آج کل مشتری (جو کہ غروب آفتاب کے وقت آسمان پر روشن ترین جسم ہے) اور زحل (جو آج کل مشتری کے پاس ہے) ملکی وے کے انتہائی پاس ہیں- غروب آفتاب کے بعد اگر آپ گھنٹہ بھر انتظار کریں تو مشرقی افق پر آپ کو ایک سرخ رنگ کا فلکی جسم نظر آئے گا جو روز بروز زیادہ روشن ہوتا جا رہا ہے اور مغرب کی طرف سرک رہا ہے- یہ سیارہ مریخ ہے

چند ہفتے پہلے مریخ اتنا روشن نہیں تھا جتنا آج کل ہے، اور آئندہ چند ہفتوں میں مریخ بتدریج روشن تر ہوتا چلا جائے گا- اس کی وجہ یہ ہے کہ مریخ آہستہ آہستہ اپوزیشن کی طرف بڑھ رہا ہے- اکتوبر کی شروع میں مریخ اپوزیشن کی پوزیشن کے انتہائی قریب ہو جائے گا اور مزید روشن حالت میں ہو گا- 13 اکتوبر کو مریخ روشن ترین حالت میں ہو گا یعنی اپوزیشن کی حالت میں ہو گا- اس سے پہلے دو اکتوبر کو چودھویں کا چاند مریخ کے انتہائی پاس ہو گا اور ان کے درمیاں صرف ڈیڑھ ڈگری کے زاویے کا فرق ہو گا- آپ اپنے کیمرے تیار رکھیے- یہ ایسا نادر موقع ہو گا جب آپ چاند اور مریخ کو ایک ہی فریم میں محفوظ کر پائیں گے- یوں تو چاند ہر ماہ کسی نہ کسی وقت مریخ کے پاس سے گذرتا ہی ہے لیکن عام طور پر مریخ اس قدر کم روشن ہوتا ہے کہ اگر آپ چاند کے ساتھ مریخ کو ایک ہی فریم میں محفوظ کرنے کی کوشش کریں تو تصویر میں مریخ کو دیکھنا ناممکن ہوتا ہے کیونکہ چاند مریخ کی نسبت بہت زیادہ روشن ہوتا ہے- کیمرہ بیک وقت انتہائی روشن اور انتہائی مدھم اجسام کو ایک ہی فریم میں کیپچر نہیں کر سکتا (چاند پر انسان کے اترنے کو فراڈ سمجھنے والے حضرات فوٹوگرافی کے اس بنیادی اصول سے ناواقف ہیں اس لیے وہ اپالو کے خلانوردوں کی چاند پر چلنے پھرنے کی تصاویر پر یہ اعتراض اکثر کرتے ہیں کہ ان تصاویر میں کوئی ستارہ نہیں ہے)- لیکن دو اکتوبر کی رات کو مریخ اس قدر روشن ہو گا کہ چودھویں کے چاند کے ساتھ ایک ہی فریم میں مریخ کی تصویر بنائی جائے تو بھی تصویر میں مریخ کو دیکھا جا سکے گا-

مریخ کی روشنی میں کمی بیشی کیوں ہوتی ہے؟
مریخ زمین کی نسبت کہیں چھوٹا سیارہ ہے جس کا قطر زمین کے قطر سے آدھا ہے- اگر ہم مشتری پر غور کریں تو مشتری ہمیشہ انتہائی روشن نظر آتا ہے کیونکہ مشتری کا قطر زمین سے 11 گنا زیادہ ہے- اس لیے مشتری زمین سے دور ہو یا نزدیک، اس کی ظاہری چمک میں زیادہ فرق نہیں آتا اور مشتری ہمیں ہر رات انتہائی روشن نظر آتا ہے- لیکن مریخ چونکہ نسبتاً چھوٹا سیارہ ہے اس لیے جب یہ زمین سے دور ہوتا ہے تو اس کی چمک کم ہوتی ہے اور جب زمین سے نزدیک ہوتا ہے تو اس کی روشنی بڑھ جاتی ہے-

مریخ کا سورج کے گرد مدار زمین کے مدار سے بڑا ہے یعنی مریخ کا سورج سے فاصلہ زمین کے سورج سے فاصلے سے زیادہ ہے- مریخ کا سورج کے گرد ایک چکر تقریباً 687 زمینی دنوں میں پورا ہوتا ہے جب کہ زمین کا سورج کے گرد ایک چکر 365 دنوں میں پورا ہوتا ہے- یعنی زمین مریخ کی نسبت سورج کے گرد زیادہ تیزی سے گردش کر رہی ہے- اس کا مطلب یہ ہے کہ کبھی زمین اور مریخ دونوں سورج کے ایک ہی سمت میں ہوں گے اور ایک دوسرے کے پاس ہوں گے اور کبھی یہ دونوں سورج کی مخالف سمتوں میں ہوں گے اور ایک دوسرے سے بہت دور ہوں گے- جب مریخ سورج کے دوسری طرح ہوتا ہے یعنی جب سورج زمین اور مریخ کے درمیان ہوتا ہے اس حالت کو مریخ کی کونجنکشن (conjunction) کہا جاتا ہے- ایسا 7 ستمبر 2019 میں ہوا تھا جب زمین کے نکتہ نظر سے مریخ سورج کے انتہائی قرہب نظر آتا تھا اور یمارے نکتہ نظر سے سورج سے محض دو ڈگری کے زاویے پر موجود تھا- ایسی حالت میں مریخ کو دیکھنا عملاً ناممکن ہوتا ہے کیونکہ سورج اس قدر روشن ہے کہ اس کے آس پاس کسی اور فلکی جسم کو دیکھنا ناممکن ہے- اور اب 2020 کے اکتوبر میں مریخ ہمارے نکتہ نظر سے سورج کی مخالف سمت میں ہے یعنی زمین کے ایک طرف سورج ہے اور دوسری طرف مریخ- اس وجہ سے آج کل جب سورج غروب ہو رہا ہوتا ہے تو مریخ مشرق سے طلوع ہو رہا ہوتا ہے- اس وقت زہرہ اپنے مدار میں زمین کے قریب سے گذر رہا ہے اور ہم اس کا وہ حصہ دیکھ رہے ہیں جہاں دھوپ پڑ رہی ہے- 13 اکتوبر کو مریخ روشن ترین ہو گا کیونکہ اس دن مریخ زمین کے نکتہ نظر سے عین سورج کی مخالف سمت میں ہو گا اور ہم اس کا سو فیصد حصہ روشن دیکھیں گے-

ہم جانتے ہیں کہ زمین کا سورج کے گرد مدار مکمل طور پر دائروی نہیں ہے بلکہ بیضوی ہے- اسی طرح مریخ کا سورج کے گرد مدار بھی بیضوی ہے- اس کا مطلب یہ ہے کہ زمین اور مریخ دونوں کا سورج سے فاصلہ کانسٹینٹ نہیں ہے بلکہ لمحہ بہ لمحہ تبدیل ہوتا رہتا ہے- جب زمین اور مریخ ایک دوسرے کے پاس سے گذر رہے ہوتے ہیں اس وقت ان کا آپسی فاصلہ اس بات پر بھی منحصر کرتا ہے کہ وہ اپنے بیضوی مدار کے کس حصے میں ہیں- اگر اس وقت زمین سورج سے اپنے مدار کے دور ترین حصے پر ہے اور مریخ اپنے مدار کے سورج سے نزدیک ترین حصے پر ہو تو ان کا آپسی فاصلہ کم ترین ہو گا- ایسا 2018 میں ہوا تھا جب مریخ زمین سے کم ترین فاصلے پر تھا اس لیے انتہائی زیادہ روشن تھا- اس بار جب اکتوبر میں مریخ زمین کے پاس سے گذرے گا تو اپنے بیضوی مدار کے لمبوترے حصے میں ہو گا اس وجہ سے اس بار اکتوبر میں مریخ اس قدر روشن نہیں ہو گا جس قدر 2018 میں ہوا تھا

لیکن پھر بھی، اس دفعہ اکتوبر 13 کو مریخ زمین کے بہت نزدیک ہو گا اور انتہائی روشن ہو گا- یہی ہے مریخ کی اپوزیشن کا بیان- اس کے علاوہ 3 اکتوبر کو جب مریخ اور چاند ایک ساتھ نظر آئیں گے تو دونوں اجسام انتہائی روشن ہوں گے اور یہ ان کی تصویر بنانے کا نادر موقع ہو گا- براہِ کرم اپنے کیمرے تیار رکھیے اور 3 اکتوبر کی تاریخ نوٹ کر لیجیے- یہ موقع کبھی کبھی ملتا ہے کہ چودھویں کا چاند اور مریخ اس قدر نزدیک ہوں

اصل آرٹیکل کا لنک