تعلیم تعلیم زندگی کی سب سے ضروری چیزوں میں سے ایک ہے جو انسان کی زندگی کے ساتھ ہی ساتھ ملک کی بہتری میں بھی ضروری ہے۔ آج کل یہ کسی بھی معاشرے کی نئی پیڑھی کے اچھے مستقبل کے لیے ایک بہت ہی اہم چیز ہے ۔تعلیم زندگی کو صحیح طریقے سے گزارنے کا ہنر بخشتی ہے اور ہمیں زندگی کی چھوٹی اور بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا سکھاتی ہے۔ معاشرے کی فلاح و بہبود کے لئے تعلیم کی سخت ضرورت ہے، اور اتنے بڑے درجے پر آگاہ کرنے کے بعد بھی ملک کے سبھی حصوں میں تعلیم ایک جیسی نہیں ہے۔ انسانی زندگی میں گھر تعلیم کا اولین درجہ ہوتا ہے اور والدین اپنے بچوں کے اولین استاد ہوتے ہیں۔ ہر بچہ اپنی والدہ سے سب سے پہلے بولنا سیکھتا ہے، بچہ والدین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے چھوٹی چھوٹی باتوں کو گھر سے سیکھنا شروع کرتا ہے پھر دھیرے دھیرے اپنے اساتذہ سے تعلیمی ہنر حاصل کرتے ہوئے اپنی منزل مقصود کی طرف روانہ ہوتا ہے۔ تعلیم انسان کی سوچ کو بدل کر رکھ دیتی ہے اور اپنی کامیابی میں آگے بڑھنے کی سیکھ دیتی ہے۔ تعلیم کے بغیر انسان زندگی کے کسی بھی میدان میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔ تعلیم کے ذریعے ہی انسان اچھے اور برے کی تمیز کر سکتا ہے۔

ایک تعلیم یافتہ انسان کی ہر کوئی عزت کرتا ہے اسے سماج میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور وہ اپنی زندگی کو خوشگوار طریقے سے گزارتا ہے۔ اس کے برعکس ایک جاھل انسان کی زندگی بہت ہی دکھوں اور تکلیفوں بھری ہوتی ہے اس کی سماج میں کوئی عزت نہیں ہوتی۔ ہم سبھی اپنے بچوں کو کامیابی کی طرف جاتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں جو صرف اچھی اور بہترین تعلیم کے ذریعہ سے ہی ممکن ہےسبھی والدین کو اپنے بچوں کو بچپن سے ہی زندگی میں تعلیم کی اہمیت اور اس کے فائدوں کے بارے میں بتاتے رہنا چاہیے کہ آج کے زمانے میں تعلیم کتنی اہمیت رکھتی ہے تاکہ وہ اس کا خیال رکھیں اور بہتر مستقبل اور تعلیم کی طرف جا سکیں۔تعلیم ہر انسان چاہے وہ امیر ہو یا غریب ،مرد ہو یا عورت کی بنیادی ضرورت میں سے ایک ہے یہ انسان کا حق ہے جو کوئی اس سے نہیں چھین سکتا اگر دیکھا جائے تو انسان اور حیوان میں فرق تعلیم ہی کی بدولت ہیں تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کیلئے ترقی کی ضامن ہے یہی تعلیم قوموں کی ترقی اور زوال کی وجہ بنتی ہے تعلیم حاصل کرنے کا مطلب صرف سکول ،کالج یونیورسٹی سے کوئی ڈگری لینا نہیں بلکہ اس کے ساتھ تمیز و تہذیب سیکھنا بھی شامل ہے تاکہ انسان اپنی معاشرتی روایات اور اقدار کا خیال رکھ سکے ۔

تعلیم وہ زیور ہے جو انسان کا کردار سنوارتی ہے دنیا میں اگر ہر چیز دیکھی جائے تو وہ بانٹنے سےگھٹتی مگر تعلیم ایک ایسی دولت ہے جو بانٹنے سے گھٹتی نہیں بلکہ بڑھ جاتی ہے اور انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ تعلیم کی وجہ سے دیا گیا ہے تعلیم حاصل کرنا ہر مذہب میں جائز ہے اسلام میں تعلیم حاصل کرنا فرض کیا گیا ہے آج کا دور کمپیوٹر کا دور ہے ایٹمی ترقی کا دور ہے سائنس اور صنعتی ترقی کا دور ہے مگر اسکولوں میں بنیادی بنیادی عصری تعلیم ،ٹیکنیکل تعلیم ،انجینئرنگ ،وکالت، ڈاکٹر اور مختلف جدید علوم حاصل کرنا آج کے دور کا لازمی تقاضہ ہےجدید علوم تو ضروری ہیں ہی اس کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کی بھی اپنی جگہ اہمیت ہے اس کے ساتھ ساتھ انسان کو انسانیت سے دوستی کے لیے اخلاقی تعلیم بھی بے حد ضروری ہے اسی تعلیم کی وجہ سے زندگی میں خدا پرستی ،عبادت ،محبت ،وفاداری اور ہمدردی کے جذبات بیدار ہوتے ہیں ۔

اخلاقی تعلیم کی وجہ سے صالح معاشرے کی تشکیل ہوتی ہے تعلیم کی اولین مقصد ہمیشہ انسان کی ذہنی ،جسمانی اور روحانی نشوونما کرنا ہے تعلیم حصول کے لیے قابل اساتذہ بے حد ضروری ہیں جو بچوں کی اعلی تعلیم کے حصوص میں مدد فراہم کرتے ہیں استاد وہ نہیں جو محض چار کتابیں پڑھا کر اور کچھ کلاسز لے کر اپنے فرائض سے میرا ہو جائے بلکہ استاد وہ ہے جو طلبہ و طالبات کے خفیہ صلاحیتوں کو بیدارکوتا ہے۔ اور انہیں شعور و ادراک ،علم وآگہی نیز فکرونظر کی دولت سے اپنے شاگرد کو مالا مال کرتا ہے ۔ جن اساتذہ نے اپنی ذمہ داری کو بہتر طریقے سے پورا کیا ،ان کے شاگرد آخری سانس تک ان کے احسان مند رہتے ہیں ۔اس تناظر میں اگر آج کے حالات کا جائزہ لیا جائے تو محسوس ہوگا کہ پیشہ تدریس کو آلودہ کر دیا گیا ہے ۔کل تک اصول علم کا مقصد تعمیر انسانی تھا آج نمبرات اور مارک شیٹ پر ہے ۔آج کی تعلیم صرف اس لیے حاصل کی جاتی ہے ۔تاکہ اچھی نوکری مل سکے یہ بات کسی حد تک سچ ہے اس کا اندازہ آج کل کی تعلیمی ماحول سے لگایا جا سکتا ہے ۔