”ارطغرل“

یہ وہ نام ھے جس کی بازگشت پچھلے کچھ عرصہ سے ہمارے کانوں میں سناٸی دے رہی ہے۔مجھے یہ ماننے میں کوٸی عار نہیں ہے کہ ڈرامہ دیکھنے سے پہلے تک میں ارطغرل غازی کے بارے میں کچھ نہیں جانتی تھی حتٰی کہ نام بھی نہیں سنا ہوا تھا (افسوس تاریخ سے میری لاعلمی اور نالاٸقی پہ)۔ آج کل سوشل میڈیا ہی دنیا کے بارے میں جاننے کے لیۓ ہمارا پہلا اور فوری ذریعہ ہے۔ مختلف فیس بک پیجز اور اپنے حلقہ احباب میں لوگوں کی باتیں سنتی تھی تو حیران ہوتی تھی کہ ان سب کو آخر کیا ہو گیا ھے؟ کیسی بہکی بہکی باتیں کرتے ہیں یہ ہر وقت اس ڈرامہ کے بارے میں۔ ایسی کیا خاص بات ہے اس میں؟

میرے ڈرامہ دیر سے دیکھنے کی سب سے بڑی وجہ اس کی طوالت ھے۔ لیکن اس لاک ڈاؤن کی بدولت ڈرامہ دیکھنے کے لیے کافی وقت مل گیا۔ تقریبا پانچ چھ روز پہلے دیکھنا شروع کیا اور دن رات کی انتھک محنت اور لگن(😂😂)کے بعد سیزن ون کی 74 اقساط دیکھنے میں کامیاب ہو گئی۔ میرے لیۓ ارطغرل نام تو نیا تھا۔ ہاں مگر سکول میں خلافتِ عثمانیہ کا نام ضرور سن رکھا تھا۔ ارطغرل خلافتِ عثمانیہ کی بانی عثمان غازی اول کے والد اور خانہ بدوش قبیلہ قاٸی کے سردار تھے۔

ڈرامہ سیریل ”ارطغرل غازی“ ایمان جرات ، استقامت اور محبت کی روشنائی سے لکھی گئی ایک بہادر جنگجو کی کہانی ھے۔ ڈرامہ کی سٹوری، کونٹینٹ، اداکاری، ڈائیلاگ،میوزک، کاسٹیومز اور سیٹ سب بہت شاندار اور پرفیکٹ ہیں۔ ہر لحاظ سے ایک خوبصورت ڈرامہ ہے۔ لیکن مجھے اس ڈرامہ کے جن فیچرز نے بہت زیادہ متاثر کیا وہ آپ کے ساتھ شیئر کرنے کی جسارت کر رہی ہوں۔

1. ارطغرل کی بہادری اور جرات نے ہمارے دلوں کو اپنا گرویدہ کر لیا۔ اس نے یہ ثابت کر دکھایا کہ انسان حق کے راستے پہ ہو اور اللہ پہ مکمل ایمان رکھتا ہو تو کاٸنات کی کوٸی طاقت اس کو متزلزل نہیں کر سکتی۔

2. ارطغرل ایک باعمل متقی پرہیزگار غریب پرور انسان اور سچے عاشق رسول تھے۔ ڈرامہ میں جہاں بھی پیارے نبی ﷺ کا ذکر آتا تھا سینے پہ ہاتھ رکھ کے اپنی محبت اور عقیدت کا اظہار کرتے تھے۔ گہری عقیدت کا یہ انداز انتہائی خوبصوت محسوس ہوتا ہے۔

3. ارطغرل کی ماں حاٸمہ خاتون کا کردار بہت خوبصورت تھا۔ واقعی ایک ایسی ہی نڈر اور ثابت قدم عورت اس شیر کی ماں ہو سکتی تھی۔ یقینا نپولین نے ایسی ہی ماؤں کے بارے میں کہا تھا۔

“Give me good mothers and I will give you good nation.”

4. قرط اوغلوسلمان شاہ کا منہ بولا بھائی اور ارطغرل کا چچا تھا۔ اس کردار نے پورے سیزن مجھے بہت ڈسٹرب کیۓ رکھا۔سرداری کے نشے میں چور اور شیطانی دماغ رکھنے والے اس شخص نے تنہا پورے قبیلے کا سکون تباہ کیے رکھا۔ جس دن وہ اپنے انجام کو پہنچا قائی قبیلے کے ساتھ ساتھ مجھے بھی دلی سکون ہوا۔ واقعی بعض اوقات کوئی ایک شخص سب کے لیے عذاب بن جاتا ھے۔اللہ تعالی ہمیں ایسے دوغلے، لالچی اور شر پسند لوگوں سے بچاۓ رکھے۔

5. قاٸی قبیلے کی ایک بات جس نے مجھے بہت متاثر کیا وہ یہ تھی کہ سردار تو جنگوں میں جا کر لڑتے ہی تھے۔ لیکن سرداروں کی بیویاں بھی عام عورتوں کے ساتھ بلا تفریق محنت کرتی تھیں اور ان میں یوں گھل مل جاتی تھیں جیسے وہ سب ایک ہی ہوں۔ کہیں کوئی کلاس ڈسٹنکشن (تفریق) نظر نہیں آٸی۔ کاش ہمارے پاکستان کو بھی اللہ تعالی ایسے سرداروں سے نوازے جو خاص اور عام کا فرق بھول جاٸیں۔

6. ابن عربی کا کردار بہت ہی پیارا تھا۔ارطغرل اولیا اللہ کے ساتھ خاص نسبت رکھتے تھے۔ اکثر ان کی بارگاہ میں جاتے اور ان سے روحانی فیض حاصل کرتے تھے۔

7. ایک بہت حیران کن بات جو دیکھنے میں آئی یہ تھی کہ جو بھی دشمن پکڑا جاتا وہ اپنی شکست اور موت کو سامنے دیکھ کر خود کشی کر لیتا تھا۔ان کے ہاتھ کی انگوٹھی میں زہر موجود ہوتا تھا جس کو وہ ایسے حالات میں پی لیتے اور مر جاتے تھے۔ بزدل دشمن مسلمان شیروں سے اس قدر خوفزدہ تھے کہ خود ہی موت کو گلے لگا لیتے تھے۔ اس بات نے واقعی بہت حیران کیا۔

8. صلیبیوں کا قلعہ فتح کرنے کے بعد سلمان شاہ نے جس طرح سے مالِ غنیمت کی تقسیم کی اس منظر نے مجھے رُلا دیا۔ مالِ غنیمت کا ایک حصہ وہاں کے عام صلیبیوں میں ہی بانٹ دیا۔واہ ایسا حسنِ سلوک۔ کاش!!!!!!!

9. تلواروں کے ساۓ میں ارطغرل اور حلیمہ سلطان کی شادی کی تقریب کا منظر بہت دلفریب تھا ۔

10. اور آخر میں میں یہ کہنا چاہوں گی کہ نور گل (ترگت الپ) کا کردار سب سے پیارا تھا۔

نوٹ۔۔۔آپ کامیری باتوں سے متفق ہونا ضروری نہیں۔۔۔بس یہ سب میرے دل میں تھا جو میں آپ لوگوں کے ساتھ شیئر کرنا چاہتی تھی۔ شکریہ ۔🌹🌹🌹

قرةالعین ابراہیم۔

انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات