سکول کالج میں پڑھتے ہو ئے اساتذہ ہمیں اکثر پڑھنے کے لیے مختلف مضا مین یا کلاس کا کام یاد کرنے کے لیےدیتے رہتے ہیں۔ ہم میں سے اکثر طلباء اسے لفظ بہ لفظ یاد کرنا شروع کر دیتے ہیں جو وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے، اور اس کا کوئی خاص فائدہ بھی نہیں ہوتا۔ کوئی بھی کام کرنے کے لیے کو ئی نہ کوئی طریقہ ہوتا ہے اسی طرح اسائنمینٹ  یاد کرنے کے لیے چند باتیں مد نظر رکھنا ضروری ہیں۔

  عموماً سائنس کے مضامین میں مکمل ٹیکسٹ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہوتی، جبکہ دوسری جانب آرٹس کے مضامین مثلاً انگریزی ،اردو اور اسلامیات وغیرہ میں مکمل پڑھنا ضروری ہوتا ہے۔ لیکچر کے دوران بہتر طریقہ یہ ہے کے اہم سوالات پر نشان لگا لیا جائے اور یہ فیصلہ کیا جائے کے کون سا ٹیکسٹ پڑ ھنا ہے اور کون سا چھوڑنا ہے۔ یہ فیصلہ کرنے کے لیے کہ کون سی چیز اہم ہے اور کونسی نہیں، ہمارے طلباء تیزی سے ٹیکسٹ پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں جو ایک بہت بڑی حماقت ہے۔ آپ اس طریقے سے پڑھ تو سکتے ہیں، لیکن  سمجھ نہیں سکتے۔ کسی بھی رٹو طوطے کی طرح پڑھا ہوا ہمارے دماغ میں عارضی طور پر محفوظ تو ہو جا تا ہے، جبکہ پڑھائی کا اصل مقصد نا صرف مستقل طور پر یاد کرنا ہوتاہے بلکہ اس چیز کو سمجھنا بھی ہوتا ہے۔ لہذا جب ہم خود غور سے پڑھتے ہیں تو ہمارا دماغ یہ فیصلہ کرنے کے قابل ہو جاتا ہے کہ پڑھی جانے والی تحریر میں کونسا نکتہ کتنا اہم ہے اور کون سی بات غیر اہم ہے۔

پڑھتے وقت سب سے اہم مسئلہ یہ پیش آتا ہے کہ طالب علم دن میں خواب دیکھنا شروع کر دیتے ہیں، کوئی ہواؤں میں اڑتا پھر رہا ہوتا ہے، تو کوئی سمندروں اور دریاؤں میں تیراکی کر رہا ہوتا ہے، کوئی گہری سوچ میں مبتلا ہو جاتا ہے، تو کوئی کسی مسئلے کے حل کے بارے میں غور و فکر میں مشغول ہوتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنا گول سیٹ کریں کہ بیس منٹ کے اندر اندر میں نے اسے تحریر کو مکمل کرنا ہے یا آج کے دن میں یہ سبق مکمل پڑھوں گا۔ اس حکمت عملی کو اپنا کر آپ ڈے ڈریمنگ سے بچ سکتے ہیں۔

 اب سوال یہ ہے کے کن سوالا ت اور ا لفاظ کا چناؤ کیا جائے؟ اس کے لیے ضروری ہے کہ جو سبق میں الفاظ آتے ہیں جن سے آپ نا واقف ہوتے ہیں اُن کو آپ ہائی لائٹ کر لیں اور اہم سوالات پر زیادہ سے زیادہ توجہ دیں۔ اس طرح نشانات لگانے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا جب آپ ٹیسٹ  یا امتحانات کی تیاری کریں گے تو وقت کی قلت کی وجہ سے آپ کو سارا پڑھنا نہیں پڑے گا اور آپ باسانی صرف  نشان زدہ سوالات ہی کو دہرا کر اپنی تیاری بہتر انداز میں کر سکیں گے۔

ایک طریقہ ایس قیو آر تھری ہے، اس  سے مراد  سروے کرنا، سوالات  کرنا، اور ریڈ  کرنا ہے یعنی  سبق  یا اسائینمینٹ کو پہلے پڑھنا اگر کسی اسائینمینٹ کو طلبا کلاس میں پڑھنے سے قبل مکمل  پڑھ لیں تو اِس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اُن کے دماغ میں سوالات پیدا ہوتے ہیں جو کہ ایک اچھی بات ہے پڑھتے وقت نئی آنے والی معلومات کو نشان لگا لیں اور آخر میں اس سارے پڑھے ہوئے کا خلاصہ لکھ لیں۔

اس طریقے کو اپنا کر آپ اپنے دماغ کو زیادہ بہترطور پر پڑھنے کے لیے تیار کر سکتے ہیں۔