ایک روز میرے دماغ میں خیال آیا کہ میں فارغ ٹائم بیٹھ کے کپڑوں کے ڈیزائنز ہی دیکھ لوں۔ پرانے کپڑوں کے ڈیزائنز تو اچھے نہیں تھے کیوں کہ وہ بالکل پرانے ہو چکے تھے۔ سوچا کہ بازار جاؤں اور اچھے اچھے کپڑے دیکھ لوں پھر سارا دن گھر کا کام کیا کھانا وغیرہ بنایا۔ اور صبح اٹھ کے گھر والوں کو ناشتہ بنا کر دیا۔ ابو امی سے اجازت لی اور کزن کے ساتھ گھر سے بازار کی طرف روانہ ہوئی راستے میں بہت مزا آیا۔ لیکن گرمی بہت زیادہ تھی۔ کچھ چیزیں دیکھ کر بہت اچھا لگا کیونکہ کافی دنوں سے باہر نہیں نکلے تھے بہت زیادہ انجوائے کیا اور گرمی کی وجہ سے پھر ایک دکان پر رکے وہاں سے شربت پیا اور آئسکریم کھائی۔ بازار میں لوگ ادھر سے ادھر، ادھر سے ادھر ہو رہے تھے۔ کزن نے کہا اس دکان پر چلتے ہیں۔ وہاں ہم نے مختلف قسم کے کپڑے دیکھے۔ دوکاندار نے ہمیں الگ الگ ورائٹیز دکھائیں۔ لون کے کپڑوں کے ڈیزائن کافی بہتر تھے۔ لون کے کپڑوں کے گلے دامن پر کام ہوا تھا اور پیارا سا پتلا ریشمی دوپٹہ تھا ۔ پھر ہم لوگوں نے بہت سارے کپڑے دیکھے جو بہت زیادہ اچھے تھے۔ کوئی پرنٹ ہوئے تھے، کچھ کپڑوں پر کڑھائی ہوئی تھی، اور کچھ پر موتی ستاروں، سے کام ہوا تھا۔ قمیض اور دوپٹے پہ بہت زبردست قسم کا کام ہوا تھا اور ہاں کپڑوں کے بہت خوبصورت رنگ تھے۔

ان کو دیکھ کر آنکھوں کو راحت،سکون محسوس ہورہا تھا۔ کتنے ماہر لوگ ہیں جو اتنے خوبصورت ڈیزائننگ کرتے ہیں۔ لون کاٹن کے کپڑوں کی ڈیزائنز ایک طرف جو شادی بیاہ میں لہنگے ، ساڑھی، فراک، ان پر تو اتنی منفرد ڈیزائننگ ہوئی تھی کہ بندہ دیکھتا ہی رہتا ہے۔جب شادی میں دلہن نے لہنگا پہنا ہوتا ہے وہ کتنی خوبصورت لگ رہی ہوتی ہیں کہ محفل میں بیٹھے سب لوگوں کا دیہان صرف دولہن پر ہی ہوتا ہے۔ کچھ لوگ تو بس دیکھتے ہی دیکھتے رہ جاتے ہیں۔ کتنا خوبصورت لہنگا گا پہنا ہوا ہے اور کتنے مزے کا ڈوپٹہ اوڑھا ہوا ہے۔ دلہن کے کپڑے تو سب سے منفرد ہوتے ہیں ۔ دوپٹوں پر گھوٹا لگایا جاتا ہے۔ قمیض کو مختلف ڈیزائنز میں تیار کیا جاتا ہے ۔کچھ لوگ شلوار قمیض پہننا پسند کرتے ہیں۔ لڑکیاں تو بہت فیشنی ہوتی ہیں۔وہ تو اپنی مرضی سے کپڑے سلواتی ہیں ۔پہلے زمانے کے لوگ تو جیسے بھی کپڑے ہوں پہن لیتے تھے۔ انسان کی پہچان اچھے کپڑوں سے ہوتی ہیں ۔ چھوٹی بچیوں کے کپڑے بھی بہت اچھے تھے۔ کچھ لوگ قمیض شلوار پہننا پسند کرتے ہیں۔ آج کل تو مختلف قسم کے کپڑے آئے ہوئے ہیں۔ پر ہر کسی کی اپنی اپنی پسند ہوتی ہے ۔ایک مرتبہ ایک آنٹی ہمارے گھر آئیں وہ کپڑے لے کر آئی اور انہوں نے ہمیں بھی دکھائے کپڑے اچھے تھے لیکن ہمیں پسند نہیں آئے کیونکہ ہر کسی کی اپنی اپنی پسند ہوتی ہے۔

لڑکیاں تو قمیض شلوار اور مختلف قسم کے ڈیزائننگ والے کپڑے پسند کرتی ہیں۔ شلوار کی جگہ ٹراؤزر سلائی کرواتی ہیں۔ قمیض کو بھی الگ الگ ڈیزائن میں سلائی کروانا پسند کرتی ہیں کہ دوپٹے پر مختلف قسم کی پیکو وغیرہ ۔ فاطمہ اور عطرت نے بھی بہت اچھے برینڈز کے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ کپڑے تو اچھے تھے ہی لیکن جس نے سلائی کیے تھے وہ بھی ماشاء اللہ کافی ہنر مند تھا۔ کیا ڈیزائننگ کپڑے سلائی کیے۔ اس ٹیلر نے میں نے بھی پھر اچھا سا سوٹ نکالا جو پچھلے دنوں بازار سے لائی تھی۔ جس ٹیلر نے عطرت اور فاطمہ کے کپڑے سلائی کیے وہ ہمارے گھر سے کافی دور تھا ۔ ہماری گلی میں ایک بہت اچھا ٹیلر ہے۔ جو ہر قسم کے کپڑے سلائی کر لیتا ہے۔ چاہے وہ بچوں کے ہو ،مردوں کے ہو یا عورتوں کے ہو ،وہ سب کے کپڑے سلائی کر لیتا ہے۔ میں اپنی بھابھی کے ساتھ ان کے گھر گئی ان سے بولا کہ میرا جوڑا شلنگ کرلینا۔ کیوں کہ شیلنگ نہ کرے تو بعد میں دھونے سے چھوٹا ہو جاتا ہے ۔ٹیلر کو میں نے اپنے کپڑے اور ماپ دیا کہا کہ اس ماپ سے ذرا کھلے کپڑے سلائی کرنا اور خاص بات یہ اس بار امریلا بازو رکھنا کیونکہ جب فٹنگ والے، یا تنگ بازو، ہوتے ہیں۔ تو وضو کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ اس لئے میں نے امریلا بازو رکھوائے تاکہ میں آسانی سے وضو کر سکوں اور پھر نماز ادا کر سکوں۔ دو تین دن بعد سوٹ سلائی ہوگیا۔ اتنے خوبصورت ڈیزائن کا گلہ رکھا اور قمیض بنوائی، اور کھلے پانچوں والا پلازو رکھا، کپڑوں کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ کتنے خوبصورت سلائی ہوئے ہیں ۔

مردوں کے کپڑوں کی بھی بہت سی ورائٹیاں ہوتی ہیں۔ جس میں واشنگوئر،کاٹن،لٹھا،سوفٹ کاٹن وغیرہ ۔ مرد جو زیادہ رنگ پہنتے ہیں۔ ان میں سفید بوسکی اور آسمانی رنگ شامل ہیں۔ خواتین کے مقابلے میں مردوں کے کپڑے کچھ سستے ہوتے ہیں۔ لیکن مردوں کے کپڑوں کی سلائی آسمان کو چھوتی ہے۔آج کل کے بچے اور نوجوان ڈیزائننگ کپڑے پہننا پسند کرتے ہیں ۔ پہلے تو یہ ہوتا تھا کہ لوگ گول گھیرے والی قمیض اور کھلی شلوار پہنتے تھے۔ لیکن آج کوئی پینٹ شرٹ، کوئی پینٹ کے اوپر قمیض ، کوئی تنگ کرتا اور تنگ ٹراؤزر سلائی کروا رہا ہے۔ کچھ لوگوں نے تو کپڑوں کا ستیاناس کر رکھا ہے۔ اس طرح سلائی کرواتے ہیں ۔ جیسے رضائی کا لحاف ہو۔ اتنے کھلے سلائی کرواتے ہیں کہ دو بندے بیچ میں آسانی سے آ جاتے ہیں۔ جب بندہ کھلے کپڑے پہن کر کسی کے گھر جائے تو لوگ سمجھتے ہیں کہ اس نے کسی سے مانگ کر پہنے ہوئے ہیں لیکن کچھ لوگوں کو تو عادت ہوتی ہے کھلے کپڑے پہننے کی ۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کچھ لوگوں کو شاید تنگ کپڑوں میں مسئلہ ہو اس لیے وہ کھلے کپڑے سلائی کرواتے ہیں۔ اس بار تو عید بھی اتنی اچھی نہیں گزری۔

کپڑے تو بہت تھے لیکن عید اتنی بڑی خوشی ہوتی ہیں کہ دل کرتا ہے کہ نئے نئے ڈیزائنز کے کپڑے خریدے جائیں ۔ دنیا بھر میں وائرس پھیلا ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے باہر نہیں نکلا جا سکتا ۔ پہلے تو بندہ صاف کپڑے پہن کر باہر جاتا تھا کے راستے میں کوئی دوست نہ مل جائیں لیکن اب ایسا ہوتا ہے کہ بندہ باہر گندے کپڑے پہن کر جاتا ہے اور پھر گھر آ کر نہا دھو کے صاف کپڑے پہن لیتا ہے ۔ پھر سوچا کہ بازار جا کر ریڈی منٹ کپڑے ہی خرید لوں ریڈی میڈ کپڑوں میں بھی بہت اچھے کپڑے ہوتے ہیں ۔بچیوں کے لیے بہت زیادہ خوبصورت نیٹ والی فراک اور خوبصورت سا موتیوں والا ڈوپٹہ لٹک رہا تھا ۔ریڈی میڈ کپڑوں میں بھی بہت سے ڈیزائنز ہوتے ہیں ۔بوتیک کے کپڑوں کی کیا بات ہے۔ اتنے مہنگے اور خوبصورت کپڑے ہوتے ہیں۔ مختلف قسم کے کپڑے ہوتے ہیں اور ان پر الگ الگ ڈیزائننگ ہوئی ہوتی ہے۔اور مرد زیادہ تر اپنی شادی پر شیروانی ، اور پینٹ کوٹ پہننا پسند کرتے ہیں ۔جبکہ لڑکیاں خوبصورت لباس پہن کر تیار ہوتی ہیں۔ تو جب وہ شیشے میں اپنے آپ کو دیکھتی ہیں اور اللہ کا شکر ادا کرتی ہیں۔ کپڑے تو خوبصورت ہیں ہی لیکن اللہ نے ہمیں بھی بہت خوبصورت بنایا ہے۔

کپڑے تو کپڑے ہوتے ہیں۔ چاہے سادہ ہوں ، چاہے ڈیزائن والے ہوں، چائے پرنٹ ہوں چاہے موتی ستاروں والے ہوں ، کپڑے تو ہوتے ہی خوبصورت ہیں۔ کپڑے تو سب پہنتے ہیں۔ ڈیزائننگ کپڑے کوئی کوئی پہنتا ہے کیونکہ ہر کسی کی اپنی پسند ہے۔ کوئی سادہ کپڑے پہننا پسند کرتے ہیں، تو کوئی پرنٹ ہوئے، کوئی کڑھائی والے پہن رہا ہے ،کوئی سادہ کپڑوں پر موتی ستارے لگوا کر کپڑے پہن لیتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو چمکیلے کپڑے بہت پسند ہوتے ہیں ۔ وہ یہ نہیں سوچتے کہ اچھے لگ رہے ہیں یا برے بس ان کو پہن لیتے ہیں ۔مرد بھی آج کل کپڑوں پر فینسی بٹن اور کپڑوں پر خوبصورت کڑھائی کرواتے ہیں۔ جیسا فیشن چل رہا ہوتا ہے لوگ ایسے ہی کپڑے سلائی کروانا شروع کر دیتے ہیں۔ یا پھر کپڑوں کے ساتھ میچنگ چیزیں لینا شروع کر دیتے ہیں ۔ہمارا کام ہے کہ جتنے بھی پرانے کپڑے ہوں ان کو دوبارہ استعمال کرنے کی کوشش کی جائے ۔ آجکل مہندی میں دلہن کیا باقی لڑکیاں بھی ایک جیسے ہی شرارے پہنتی ہیں ۔ کپڑے تو ہر کسی کے لئے مفید ہیں۔ چاہے وہ بچہ ہے، بڑا ہے ، بوڑھا ہے ،جوان ہے ،مرد ہے یا عورت ہے۔ کپڑے تو سب ہی پہنتے ہیں ۔ بس اب بہت ہو گیا ۔ بات کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے۔ کپڑوں کے بہت زیادہ، مختلف ڈیزائنز ہوتے ہیں۔ جو دل کرے اس ڈیزائن کے کپڑے بنوا کر پہن لیا کریں ۔ اچھے اچھے ڈیزائن کے کپڑے پہن کر ہی بندہ خوبصورت نظر آتا ہے ۔ تحریر : توحید زینب