نوجوانی کے دن تھے. نئے نئے کالج میں داخل ہوئے تو اسکول کی بورنگ روٹین سے آزادی ملی. نئے دوست بنے اور ایسے میں ایک دوست جو کہ سگریٹ کا عادی تھا اسکو بھی سگریٹ پینے کی پیشکش کر دی. شروع میں تو اسنے انکار کیا لیکن بعد میں اسنے پیشکش قبول کر لی اور ایسے جوانی سگریٹ کے دھو ئیں کی طرح گزر گئی. کالج ختم ہوا اور نوکری اور پھر شادی اور بچے. زندگی رواں دواں تھی.

جوانی ادھیڑ پن میں بدلی تو اسے کچھ دنوں سے کھانسی اور سانس لینے میں مشکل پیش آرہی تھی. وہ کھانستے کھانستے سو گیا اور دیکھتا ہے کہ اسکے منہ سے خون رس رہا اور اسکی نوکری چھوٹ گئی. بیوی اور بچے اسے چھوڑ کر اپنی زندگی میں مصروف ہوگئے. اکیلے گھر میں وہ اپنی بےبسی پر افسوس کرتا رہا. اس وقت کوئی تسلی دینے والا نہ تھا. وہ گرتے پڑتے ہسپتال تک پہنچا جہاں اسکو بتایا گیا کہ اب اسکا علاج ممکن نہیں. وہ گلے کے کینسر میں مبتلا ہے جو کہ اب آخری مرحلے میں ہے. اس میں صرف موت ہی اسے اس تکلیف سے نجات دلا سکتی ہے. یہ سنتے ہی اس کا رنگ زرد پڑ گیا اور اسے وہ زندگی کی بہاریں، دوست، رشتے اور خاص طور پر وہ دوست جنہوں نے اسے اس عادت میں مبتلا کیا تھا یاد آنے لگے. اسے والدین کی نصیحتیں یاد آنے لگیں اور خود کو کوسنے لگا کہ کاش وہ ان پر عمل کر لیتا. وہ تنہائی میں رفتہ رفتہ خود کو موت کی طرف جاتے محسوس کر رہا تھا. ہر دن پہلے سے زیادہ اذیت ناک ہو گیا. پھر وہ لمحہ آ گیا جب روح کا رشتہ اس بیماری زدہ جسم سے الگ ہونے لگا اور اس لمحہ گھبراہٹ میں اسکی آنکھ کھل گئی. اسنے گھر کی طرف نظریں دھرائیں تو دیکھا تو سب رشتے اسکے پاس تھے، اسنے اللہ کا شکر ادا کیا البتہ کھانسی اور طبیعت پہلے سے زیادہ خراب محسوس ہوئی. اسے ایک پل تو خیال آیا کہ خواب سچ تو نہیں ہونے جا رہا . وہ اٹھا اورہسپتال گیا. طبی معائنے کے بعدڈاکٹر نے اسے سگریٹ نوشی ترک کرنے کا بولا اور اسکو واضح کیا کہ وہ کینسر کے ابتدائی مرحلے میں ہے جو کہ قابل علاج ہے. اس طرح وہ خواب کی سی بھیانک حقیقت سے بچ گیا.

یہ 31 مئی کا دن تھا. ڈاکٹر نے اسے بتایا کہ ہر سال یہ دن “world no tobacco day” کے طور پر منایا جاتا ہے جس کا مقصد لوگوں کو تمباکو نوشی کے اثرات سے آ گاہ کرنا ہے. ہر سال آٹھ ملین افراد تمباکو نوشی کی وجہ سے زندگی کی بازی ہر جاتے ہیں.سگریٹ میں 4 ہزار زہریلے مادے ہوتے ہیں جن میں سے 70 کارسینوجن ہیں، جن سے کینسر پیدا ہوتا ہے. تمباکو میں نکوٹین ہوتا ہے جو کہ پرانے وقتوں میں کیڑے مار دوائی طور پر استعمال ہوتاتھا. یہ دل کی بیماریوں، بلڈ پریشر، کینسر، ایمفی سیما، برونکائٹس، معدہ کا عارضہ، دمہ اور فالج جیسی بیماریوں کا باعث بنتی ہے. وہ ڈاکٹر کی باتوں کو بڑے غور سے سن رہا تھا.

معزز قارئین! یہ صاحب تو وقت پر اس بھیانک خواب کو حقیقت بننے سے پہلے اگاہ ہو گئے، اب مجھے اور آپکو باقی لوگوں تک اس ظاہر کی حقیقت بیان کر کے انکی زندگیاں بچانی ہیں.