اسلام علیکم بچو

سر پر جوش انداز میں کمرے میں داخل ہوئے اور بچوں کو بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ عثمان بیٹھا نہیں تھا۔ سر نے اس سے پوچھا کیا ہوا؟ بیٹھے کیوں نہیں؟ سر جگہ نہیں ہے۔ (دراصل کئی سکولوں میں تو جگہ بہت زیادہ تھی اور کئی سکولوں میں بچے زیادہ اور جگہ کم تھی۔ ہماری کلاس میں بھی بچے ساٹھ تھے اور بیٹھنے کی جگہ صرف اکاون بچوں کی تھی) سر نے فوراً اپنی کرسی کی طرف اشارہ کر کے کہا آو یہ لے جاوٗ۔ سب حیران ہو کر دیکھنے لگے۔ سر نے حیرانی کے جواب میں مزید حیران کردیا۔

دیکھو بیٹا اگر اپ ادب کی وجہ سے ایسا نہیں کر رہے تو سنوحکم ادب سے بڑا ہوتا ہے۔ میں ہی کہہ رہا ہوں کہ آو اور کرسی لے جا کر بیٹھو۔ اور اگر ڈر کر ایسا نہیں کر رہے تو بھی سنو کہ یہ سب اہتمام آپ بچوں کے لیے ہے۔یہ عمارت، یہ شفیق اور قابل اساتذہ، یہ دوسرے قابل احترام ملازمین جو روزانہ آپ کے آنے سے پہلے صفائی کرتے ہیں تاکہ آپ کو کوئی دقعت پیش نہ آئے آپ کے کپڑے نا گندے ہوں آپ بیمار نہ ہوں۔ یہ ڈیسک، بینچز، روشنی، پنکھے یہ سب آپ سب کے لیے ایک بہتر انداز میں آراستہ کیا گیا ہے تاکہ آپ آرام سے پڑھیں۔ اور آپ کے سیکھنے میں کوئی خلل واقعہ نا ہو۔ آپ کھڑے رہتے ہو تو دھیان کیسے دو گے کام میں؟

عثمان سر کی کرسی لے کر بیٹھ گیا۔ (صرف یہی لیکچر تھا جس میں وہ کرسی پربیٹھا۔ کیونکہ ہر استاد اتالیق نہیں ہوتا نا) اتالیق سر بولے کہ جی بیٹا۔ کل ہم نے سیکھا تھا کہ وہ خصوصیات جو بچوں میں والدین سے منتقل ہوتی ہیں۔ وراثتی خصوصیات کہلاتی  ہیں اور اس عمل کو ہم وراثت کہتے ہیں۔ ٹھیک ہے نا؟ کوئی وضاحت کرے گا کہ اس بات کا کیا مطلب ہے؟ منیب نے ہاتھ کھڑا کیا ۔ سر نے اسے سامنے آ کر بولنے کو کہا۔ وہ سامنے آیا اور ہاتھ باندھ کرعمومی انداز میں سنانے لگا۔ عین وہی الفاظ جو سر نے گزشتہ دن پڑھائے تھے۔

منیب لائق تھا۔ ہر سبق اس کو آتا تھا۔ لیکن سر مطمعن نہ ہوئے۔ کہنے لگے۔ بیٹا میں کہوں گا آپ کو یہ یاد ہے۔ بات تب ہے جب آپ کو اس کی سمجھ بھی ہو۔ منیب کہنے لگا سر مجھے اس کی سمجھ بھی ہے۔ اچھا۔ شاباش۔ کیا آپ یہ سمجھا بھی سکتے ہیں؟ منیب کہنے لگا جی سر۔ اچھا تو سمجھائیں پھر۔ منیب نے اپنی پتلی ناک اور بڑے کانوں کا حوالہ دیا کہ میری امی کی ناک پتلی ہے اور میری بھی پتلی ہے۔ اور اونچی بھی، میرے ابو کے کان باہر کو ہیں اور میرے بھی۔ یہ میری ناک اورکان کا حجم وراثتی خصوصیت ہے۔ سر مسکرا رہے تھے۔ شاباشی کے بعد سرنے منیب کو بیٹھنے کو کہا۔

اب پوچھا کہ کریکٹر اور ٹریٹ میں کیا فرق ہے؟ عرفان جو ہمیشہ تقریباً نیند میں رہتا تھا اس کو سر نے کھڑا کرکے بتانے کو کہا۔ بولا سر ٹریکٹر کھیتوں میں حل چلانے کے لیے استعما ل ہوتا ہے۔ اور سر ٹرالی مٹی لادنے اور لیجانے میں استعمال ہوتئ ہے۔ ظاہر ہے بچے ہسنے لگے۔ سر نے پوچھا آپ کل نہیں تھے آئے؟ عرفان نے شرمندگی سے سر جھکا لیا۔ سر نے اسے چھٹی کے بعد مل کر جانے کا کہا اور بیٹھنے جانے کا اشارہ کیا۔ سر نے کہا بیٹا اپ اس عمارت میں بیٹھے ہیں نا یہ ایسے ہی نہیں بن گئی۔ آپ کو معلوم ہے اس کا پہلے نقشہ بنا تھا۔ پھر اس نقشے کے مطابق اس کے درودیوار کھڑے ہوئے تھے۔

وہ نقشہ کہیں بھی چلا جائے اگر اس پر من و عن عمل ہوا تو وہاؓں بھی ایسی ہی عمارت بنے گی۔ ہے نا؟ بچوں نے اثبات میں جواب دیا۔ سر بولے یہی عمل آپ کے ڈیسک، دروازے، چھت پہ لگے پنکھے کے ساتھ ہوا ہے۔ پہلے ان کے نقشے یا جن کو دوسرے الفاظ میں بلیو پرنٹس کہتے ہیں بنتے ہیں پھر اس کے مطابق وہ چیز وجود میں آتی ہے۔ بچو۔ کیا آپ کے جو جسمانی خواص ہیں ان کے بھی کوئی نقشے ہونگے یا نہیں؟ جی سر ہونگے۔ بچوں نے جواب دیا اچھا یہ نقشے کہاں سے آتے ہیں؟

سر والدین سے۔ بچوں نے جواب دیا۔ اب سر کہتے بائیولوجی میں ان نقشوں کو کیا کہتے ہیں؟  سر نے کہا بیٹا جی بائیولوجی کی زبان میں ان کو انگریزی میں جین، اور اردو یا عربی میں نسبہ، مورثہ کہتے ہیں۔ یہی وہ اکائی ہے جس سے کسی جاندار کی کوئی خصوصیت متعین ہوتی ہے۔ (جین ہی وراثتی اکائی ہے جو خصوصیت کو متعین کرتی ہے ) یہ الفاظ سر نے بورڈ پہ لکھ دیے اور میرے دماغ پر کندہ کر دیے۔ جیسے آپ نے دیکھا کہ آنکھ ،بال، جلد کے رنگ یہ سب الگ الگ خصوصیات ہیں اسی طرح ان سب کی جین الگ الگ ہیں۔

بالوں کے رنگ کی جین الگ۔ ، جلد کے رنگ کی جین الگ ہیں۔ ٹھیک ہے جی؟ بچوں کو مطمعن دیکھ کر سر نے اگلی بات کی کہ بیٹا جی جیسے ایک خصوصیت کی مختلف اشکال یا خصلتیں یا ٹریٹس ہوتئ ہیں اسی طرح ایک ہی جین کی مختلف اشکال یا قسمیں ہو سکتی ہیں یعنی جیسے آنکھ کے رنگ کی بات کروں تو اس کی ایک جین ہے۔ اب اس جین کی ایک شکل یہ ہوسکتی ہے کہ یہ نیلے رنگ کو پیدا کرے، کوئی دوسری شکل اسی جین کی بھورا رنگ پیدا کرے گی۔ تو کوئی تیسر شکل کالا رنگ پیدا کرے گی۔ یہ سب شکلیں (ایک ہی جین کی متبادل صورتیں) ہیں۔

(جاری ہے)

NaveedAhmad

I am a biologist an educationist and a teacher by profession. i am a passionate and keen learner as well. I love to teach and learn new things every time any where. Besides teaching, blogs writing here and running a Youtube channel with name " concept biofication" and reading are my hobbies. Concept biofication is a small effort to conceptualize the educational system. Students should subscribe to learn basics of biology in the best way.