اب اگلا سوال یہ ہونا چاہیے کہ یہ بنتی کیسے ہیں؟ بھئی آسان ہے۔ آپ کھڑکی کے نقشے کی ہی مثال لے لیں۔ حامد نے ایک بات سوچی کہ ہوا اور روشنی کے لیے دیوار میں ایک کھڑکی لگا دی جائے تو کمرے میں رہنا آسان ہوگا۔ تو حامد نے اس کا نقشہ بنایا۔ (یعنی اس نے کھڑکی کی جین تیار کی) اب یہ نقشہ فرحان کے ہاتھ لگا تو اس نے سوچا کہ کبھی ہوا کی ضرورت ہوتی ہے تو کبھی نییں۔ تو اس نے کھڑکی کے نقشے میں شیشہ لگانے کی تبدیلی کر دی۔

اب کھڑکی والی جین کی دو شکلیں بن گئی ہیں۔ اسی نقشے کو ارسلان تبدیل کر کے اس میں جالی لگانی کی تبدیلی کر دیتا ہے۔ تو یہ کھڑکی والی جین کی تیسری شکل بن گئی۔ اب آپ دیکھیں کہ ایک ہی ڈیزائن کی کھڑکی تھی اس میں تبدیلیاں ہوئی تو ایک ہی نقشے کی بہت سی شکلیں معرض وجود میں اگئیں۔ یہ سب شکلیں اس پہلے نقشے (جین) کی تبدیل شدہ شکلیں ہیں (یعنی الیلز ہیں) بیٹا جی فطرت میں جسمانی خصوصیات کو مطین کرنے والی جینز میں تبدیلیاں آتی رہتی ہیں لیکن ان تبدیلیوں کے انے کی رفتار کافی سست ہے۔ چنانچہ یہ تبدیلیاں کہاں آتی ہیں؟ کیسے آتی ہیں؟ یہ الگ موضوع ہے اسکو پھر کبھی زیربحث لائیں گے۔ ٹھیک ہے؟ بھی منیب نے بہت اچھی مثال دی کہ اس کی لمبی اونچی ناک اس کو امی سے اور بڑے کان ابو سے ملے ہیں۔

اچھا تو اب آپ سب سے میرا سوال ہے کہ کیا والدین میں ایک سے آپ کی ایک خصوصیت ماں سے ملتی ہے اور کوئی دوسری خصوصیت باپ سے۔ مثلاً اگر آپ کو بڑے کان بابا سے ملے ہیں تو کیا یہ خصوصیت ماں کی طرف سے نہیں ملی ہوگی؟ کلاس خاموش تھی ۔ گویا ان کے پاس کوئی جواب نا تھا۔ چلو میں ایک اور سوال کرتا ہوں آپ کو بات مزید واضح کرتا ہوں۔(سر نے کہا) ایک گورا شخص ایک ساونولی رنگت والی عورت سے شادی کرتا ہے تو ان کے بچوں کا رنگ نا تو گورا ہوتا ہے اور نا ہی سانولا۔ ان دونوں رنگوں کے درمیان درمیان سب کے رنگ ہوتے ہیں۔ تو اب کیا کہیں گے آپ؟

کیا جلد کے رنگ کی خصوصیت ان کو صرف والد سے ملی یا صرف والدہ سے؟ یا دونوں سے؟ سر جی دونوں سے۔ (سب بچے ایک آواز میں بولے) اس کا مطلب ہے کہ بچوں کی خصوصیات دونوں والدین مل کر مطین کرتے ہیں؟ سر نے اگلا سوال کیا۔ بچوں نے ہاں میں سر ہلایا۔ تو کیا ہم یہ مان سکتے ہیں کہ وراثتی خصوصیات میں والدین برابر کے زمہ داار ہیں؟ تو کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں ہم میں ہر خصوصیت کے لیے دو الیلز ہیں؟ ایک والد سے آئی اور ایک والدہ سے؟ یعنی دونوں کی برابر شمولیت ہے۔

بچے کہنے لگے بالکل سر ہم یہ کہہ سکتے ہیں۔ عرفان نے پوچھا۔ سرجو آپ پڑھا رہے ہیں وہ کتاب میں تو نہیں ہے۔ بیٹا آپ کو میں نے کہا کہ کتاب کھولیں؟ میری مجبوری نا ہوتی تو آپ کو کتابیں گھر چھوڑ کر آنے کو کہتا۔ آپ سب کتابیں کھول کر سامنے رکھیں لیکن دھیان صرف میری طرف ہو۔ کھلی کتاب اس لیے ضروری ہے کہ کسی دیکھنے والے کو لگے کہ یہاں پڑھائی ہو رہی ہے۔ بیٹا آپ کے لیول پہ کتاب ایک رہنما ہے۔ یہ رستہ بتاتی ہے کہ آپ کو اس کلاس میں کیا معلوم ہونا چاہیے۔ کتاب یہ بتاتی ہے کہ آپ گرتے ہو تو آپ کو چوٹ لگتی ہے۔ اس بات کو اپ سو دفع بھی پڑھو گے تو جان نہیں پاوٗ گے کیا چوٹ یا درد کیا ہوتا ہے۔ جب تک آپ خود گرتے نہیں۔

یوں سمجھ لو میں اس کتاب میں پڑھ کر آیا ہوں کہ گر کر درد ہوتا ہے۔ اب میں نے درد کیا ہوتا ہے یہ آپ کو بتانا ہے۔ اور یہ آپ کو تب تک معلوم نہیں ہوگا جب تک میں آپ کو گرا کر درد محسوس نا کروا لوں۔ میری طرف سے مت کھولو کتاب۔ بس جو میں کہہ رہا ہوں وہ دھیان سے سنو۔ اور جو لکھوں وہ آپ بھی لکھ لیں۔ سر نے عرفان کو کتاب بند کرتے دیکھا تو بولے۔ بیٹا دکھانے کے لیے ضروری ہے کہ کتاب کھلی رہے۔ نہیں تو کوئی باہر سے ائے گا تو آپ کے کان کھینچے گا۔ کہ آپ پڑھ نہیں رہے۔ عرفان نے کتاب کھول دی۔ جی تو ہم بات کر رہے تھے کہ بچوں میں والدین سے ہر خصوصیت کے لیے ایک ایک الیل بچوں میں منتقل کرنے کی۔ یعنی منیب کے لیے یا آپ سب کے لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر آ پ کی ناک والدہ پہ ہے تو والد کی طرف سے بھی ایک الیل آپ کے پاس موجود ہے۔ اسی طرح ہر ہر خصوصیت جو ظاہری طور پہ دونوں والدین میں سے ایک جیسی ہے اسی خصوصیت کی الیل دوسرے سے بھی وصول ہوئی ہے۔( اب سر بورڈ پہ لکھ رہے تھے۔)

تو گویا ہم ہر خصوصیت کے لیے اپنے پاس دو الیلز رکھتے ہیں۔ کسی بھی خصوصیت کے لیے یہ دونوں الیلز ایک جیسی بھی ہو سکتی ہیں اور الگ الگ بھی۔ اگرکسی میں ایک خصوصیت کے لیے دونوں الیلز ایک جیسی ہیں تو وہ اس خصوصیت کے لیے ہوموزائیگس ہے۔ (اب سر ہماری طرف مڑے اور کہنے لگے) اس کی دوسری صورت یٹروزائیگس کہلاتی ہے۔ اور اس کو کون بیان کرے گا؟ عرفان نے ہاتھ کھڑا کیا۔ اور بولا سر کسی خصوصیت کے لیے اگر دونوں الیلز مختلف ہوں تو وہ ییٹروزائیگس ہوگا۔سر مسکرائے اور بولے(‘‘ہیٹرو’’کا مطلب بھی ‘‘مختلفً ’’ ہی ہوتا ہے عرفان بیٹا آپ کو میں نے چھٹی کے وقت رکنے کا کہا تھا نا۔ اب آپ چلے جانا۔

سر کہنے لگے۔ بیٹا۔ آپ کو معلوم ہے کہ آپ کے پاس ہر خصوصیت کے لیے دو الیلز یا جینز کا ایک جوڑا موجود ہے۔ لیکن ان میں سے جو ظاہر ہوتا ہے وہ خصوصیت آپ میں عیاں ہوجاتی ہے۔ (بورڈ پہ لکھتے ہوئے) جو الیل اپنے آپ کو ظاہر کر لے وہ غالب(Dominant) کہلاتی ہے (اور)جو الیل خود کو ظاہر نا کر سکے وہ مغلوب (Recessive) کہلاتی ہے۔ کاپی پہ نوٹ کرنے کے بعد میں نے گھڑی دیکھی توآدھی چھٹی ہوئے دس منٹ گزر چکے تھے۔ سر تو پڑھانے میں مگن ہوتے ہی تھے ہم لوگ ایک ایک منٹ کا حساب رکھا کرتے تھے۔ ہم کب یہ حساب رکھنا بھول گیے۔ یہ ہم بھی نہیں جانتے۔

NaveedAhmad

I am a biologist an educationist and a teacher by profession. i am a passionate and keen learner as well. I love to teach and learn new things every time any where. Besides teaching, blogs writing here and running a Youtube channel with name " concept biofication" and reading are my hobbies. Concept biofication is a small effort to conceptualize the educational system. Students should subscribe to learn basics of biology in the best way.