جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ کروناوائرس کی وباء دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے۔ اب تک تقریبًا 180سے زائد ممالک اس کی زد میں آچکے ہیں تاریخ میں پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ پوری دنیا ایک جُٹ ہوکر اس وبا کا علاج تلاش کررہی ہے۔ دنیا میں تقریبًا 80 کمپنیاں کروناوائرس کی ویکسین پر کام کررہی ہیں اب تک تقریبًا 80 سے زائد تجرباتی ویکسینز تیار کی گئی ہیں اور اِن میں سے پانچ ممالک نے انسانوں پر ان ویکسین کی آزمائش شروع بھی کردی ہے۔  ان ممالک میں چین، امریکہ، برطانیہ جرمنی شامل ہیں۔حالیہ خبروں سے پتہ چل رہا ہے کہ ان ویکسین کے تکمیل کو 12 سے 18 ماہ لگ سکتے ہیں جو دنیا میں سب سے جلدی تیا ر ہونے والی ویکسین کہلائی گی۔ عام طور پر ایک ویکسین کو تیا ر کرنے میں 10 سے 12 سال لگتے ہیں۔ ایک ویکسین کو تیا ر ہونے میں کن مراحل سے گزرنا ہوتا ہے اور اس میں کتنا وقت لگتا ہے اس آرٹیکل میں میں اس سوال کا جواب سمجھانا چاہوں گا۔

ایک ویکسین کو تیار ہونے میں تین بنیادی مراحل سے گزرنا ہوتا ہے:

تحقیقی مرحلہ

اس مرحلہ میں ڈاکٹرز اور سائنسدان تجربہ گاہوں میں بیماری کی وجہ تلاش کرتے ہیں۔ اگر بیماری کی وجہ وائرس یا جراثیم ہو تو اس کی خوردبینی ساخت کا مطالعہ کیا جاتا ہے کہ اس کی ساخت کے اجزائے ترکیبی کیا ہے۔ اس کے مختلف حصوں کا تجزیہ کیا جاتا ہے اور اس امر کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ وہ کس طرح انسانوں کو بیمار کرتے ہیں اس میں تقریبًا 2 سے 4 سال لگ جاتے ہیں۔ بعض وائرسز جیسے ایچ آئی وی جس کی وجہ سے ایڈز کی بیماری ہوتی ہے اور ہیپاٹائٹس کے وائرسز کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہمیں چالیس سال سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے تاہم ان پر روز نت نئی تحقیق سامنے آتی رہتی ہے۔

تشخیصی مرحلہ

اس مرحلہ میں جراثیم کی افزائش مصنوعی طریقہ سے تجربہ گاہوں میں کی جاتی ہے اور اِن جراثیم کو تقریبًا ناکارہ یا کمزور کرکے یا اِن کے کسی خاص حصے سے ویکسین تیار کی جاتی ہے۔ ویکسین کی اقسام اور تیاری  کے بارے میں مزید تفصیل یہاں پڑھیئے۔

اس ویکسین کو چھوٹے یا بڑے جانوروں کو لگایا جاتا ہے مثلاً مینڈک ، چوہا ، بندر وغیرہ۔ پھر اس جانور پر نظر رکھی جاتی ہےاس کی نقل وحرکت ،صحت وغیرہ کو مسلمل جانچا جاتا ہے اور خاص طور پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ ویکسین کا اُس جانور پر کیا اثر ہوا ہے،اور کیا اس ویکسین نے جانور کے قوت مدافعت کو بڑایا ہے یا جانور پر اس کا الٹا اثر یعنی کوئی نقصان تو نہیں ہوا ۔اگر نتائج مثبت آئے تو اس جانور میں بیمار کرنے والے جراثیم ڈالے جاتے ہیں پھر دیکھا جاتا ہے کہ جانور کا مدافعتی نظام اس بیماری سے لڑ سکتا ہے یا نہیں اگر جانور پر ان جراثیم کا کوئی اثر نہیں ہوتا یعنی وہ بیمار نہیں ہوتا تو اس ویکسین کو اگلے مرحلے میں بھیج دیا جاتا ہے۔ اس مرحلے کو مکمل ہونے میں کوئی خاص مدت مقرر نہیں۔ایک لحاظ سے 4 سے 8 سال بھی لگ سکتے ہیں۔

مطبی آزمائش

ویکسین کے جانداروں کے لیے محفوظ ہونے کی تسلی کے بعد اگلے مرحلہ میں ویکسین کو انسانوں پر آزمایاجاتاہے۔اس مرحلہ کو پانچ فیزز میں تقسیم کیا گیا ہے۔

فیز 0

اس فیز میں 10 سے 15 صحت مند رضاکار لیے جاتے ہیں اور ان لوگوں کو ویکسیں لگائی جاتی ہے ۔پھر ویکسین کا انسانی جسم پر عمل اور جسم کا ردعمل ویکسین پر دیکھا جاتا ہے۔

فیز I

اس فیز میں 20 سے 80 رضاکار لیے جاتےہیں اور ان لوگوں پر ویکسین کا اثر دیکھا جاتا ہے کہ یہ ویکسین کوئی نقصان تو نہیں دے رہی

فیز II

اس فیز میں رضاکار لیے جاتے ہیں جن کی تعداد 100 سے 500 تک ہوتی ہے اور ان پر ویکسین کا عمل دیکھا جاتا ہے کہ ویکسین بیماری پر قابو پارہی ہے یا نہیں اور ویکسین کی مقدار متعین کی جاتی ہے۔

فیز III

اس فیز میں 500 سے 3000 مریضوں پر ویکسین کی آزمائش کی جاتی ہے اور ان پر ویکسین کا اثر دیکھا جاتا ہے اگر ان مریضوں کے نتائج مثبت آتے ہیں تو ویکسین کو بازار میں بیچنے کے لیے بھیجاجاتا ہے۔

فیز IV

یہ وہ فیز ہے جب ویکسین مار کیٹوں میں پہنچ جاتی ہے تو اس ویکسین کا دنیا کے مختلف لوگوں پر اثر دیکھا جاتا ہے۔اس تمام مرحلے کو مکمل ہونے میں 8 سے 10 سال بھی لگ سکتے ہیں

کیا آپ جانتےہیں؟؟ پیراسیٹامول جس کو آپ پیناڈول ٹیبلٹ کے نام سے جانتے ہیں اُس کو آپ کے ہاتھ پر آنے میں تقریبًا 73 سال لگے تھے۔

Ghulam Mustafa

My Name is Ghulam Mustafa . From Balochistan Pakistan I am Science student i like read the books and write the some about science topics .