تیس دسمبر دو ہزار انیس کو پہلی دفعہ رپورٹ ہونے والا ناول کرونا وائرس اب دنیا کے درجنوں ممالک تک پھیل چکا ہے اور پاکستان میں بھی پچاس سے زیادہ افراد میں یہ وائرس کنفرم ہو چکا ہے۔ نیچے ویب ایم ڈی کی سائٹ پر دی گئی انتہائی اہم معلومات اور ہدایات کا ترجمہ آپ کی رہنمائی کے لئے دیا جا رہا ہے۔ ویب ایم ڈی میڈیکل کی دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی مستند ترین ویب سائٹس میں سے ایک ہے۔

کرونا وائرس کی علامات کیا ہیں؟

امریکی سینٹر برائے ڈیزیز کنٹرول کے مطابق کرونا وائرس کی علامات یہ ہیں

  • بخار
  • کھانسی
  • سانس لینے میں دشواری

عالمی ادارہ صحت کی ایک تحقیق کے مطابق یہ علامات بھی ساتھ شامل ہو سکتی ہیں

  • تھکان
  • سر درد
  • ہڈیوں اور جوڑوں میں درد
  • کپکپی طاری ہونا

وائرس سے انفیکشن ہونے کے کم سے کم دو دن اور زیادہ سے زیادہ چودہ دن میں علامات ظاہر ہو سکتی ہیں

کرونا وائرس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

اس ضمن میں سب سے بہتر مشورہ تین الفاظ میں بیان کیا جا سکتا ہے: “اپنے ہاتھ دھوئیں“۔ہاتھ دھونے کا دورانیہ کم سے کم بیس سیکنڈ ہونا چاہیے۔ کھانا بنانے سے پہلے، کھانے سے پہلے، بیت الخلا کے استعمال کے بعد، کھانسی یا چھینکنے کے بعد، اور بیمار افراد کی دیکھ بھال کرتے ہوئے ہاتھ دھونا اشد ضروری ہے۔ اگر آپ کے پاس صابن اور پانی دستیاب نہیں تو آپ ساٹھ فیصد الکحل والا ہینڈ سینی ٹائزر استعمال کر سکتے ہیں۔ بصورت دیگر:

  • بیمار افراد کو چھونے سے گریز کریں
  • اپنے ہونٹوں، ناک اور آنکھوں کو چھونے سے گریز کریں
  • اگر آپ بیمار ہیں تو گھر پر رکے رہیں
  • کھانسی یا چھینک آنے پر منہ اور ناک کو ٹشو سے ڈھکیں اور فوری طور پر ٹشو کو کوڑے کی ٹوکری میں پھینک دیں۔
  • اگر چھینک یا کھانسی کے وقت ٹشو دستیاب نہیں تو منہ پر ہاتھ رکھنے کے بجائے منہ بغل میں کر لیں۔
  • جن چیزوں کو بار بار چھوا جاتا ہے (مثلا دروازے کا ہینڈل، بٹن، ٹیبل وغیرہ) ان کو کسی جراثیم کش سپرے (بلیچ، فینائل وغیرہ) سے صاف کرتے رہیں۔

کیا ماسک پہننے سے کرونا وائرس کا خطرہ کم ہو جاتا ہے؟

عمومی طور پر نہیں۔ اگر آپ کو کرنا وائرس 19 کی انفیکشن ہو گئی ہے تو ہاں، ماسک پہننے سے وائرس کے دوسروں تک پھیلنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

لیکن اگر آپ صحت مند ہیں، تو سرجیکل ماسک کوئی حفاظت نہیں کرتے۔ زیادہ بہتر این 95 ماسک ہسپتال میں کام کرنے والوں کے لئے زیادہ ضروری ہیں اسلئے ان کے لئے چھوڑ دینے چاہیئے۔ جو لوگ ماسک پہنتے بھی ہیں وہ زیادہ تر ٹھیک طرح نہیں پہنتے، اپنے چہرے کو بار بار ہاتھ لگاتے رہتے ہیں اور ماسک کو ایڈجسٹ کرتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے انفیکشن کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ ماسک استعمال کے بعد ٹھیک طرح ٹھکانے لگانا بھی ضروری ہے۔ ماسک دوبارہ استعمال کے قابل نہیں ہوتے، اسلئے جب آپ ماسک کو ایڈجسٹ کرتے ہیں یا اس کو ہاتھ لگاتے ہیں یا کمرے میں پہنچنے پر وقتی طور پر اتار دیتے ہیں تو اس کو دوبارہ پہنا نہیں جا سکتا۔

اگر آپ کسی بیمار شخص کے نزدیک ہیں تو ماسک پہننا ضرور ہے۔ کھانسی یا چھینک سے نکلنے والے چھوٹے چھوٹے غیر مرئی پانی کے قطرے ہوا میں معلق رہتے ہیں اور ماسک ان سے آپ کی حفاظت کر سکتا ہے۔

اب سے بہتر حل یہی ہے کہ اپنے ہاتھ دھوتے رہیں اور کوشش کریں کہ اپنے چہرے، ہونٹ، ناک اور آنکھوں کو ہاتھ نہ لگائیں۔

کرونا وائرس کی تشخیص کیسے ہوتی ہے؟

اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو ناول کرونا وائرس 19 کی انفیکشن کوئی ہے تو فوری طور پر گھر سے نکنلے سے پہلے ڈاکٹر کو فون پر اطلاع کریں۔ ان کو وقت سے پہلے اطلاع کرنا ضرور ہے تاکہ وہ آپ کے پہنچنے سے پہلے حفاظتی اقدامات مکمل کر لیں۔ ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں جانے سے گریز کریں اور پہلے ہسپتال کو فون ضرور کریں۔ اگر ہسپتال والے کہتے ہیں کہ آپ کو وائرس کی انفیکشن ہو سکتی ہے تو وہ متعلقہ حکام اور ڈاکٹرز سے مشورے کے بعد خود آپ کی مدد کا بندوبست کریں گے۔

حکومت نے مخصوص ہسپتالوں میں ٹیسٹ کٹس مہیا کی ہوئی ہیں۔ ٹیسٹ کنفرم ہونے کے لئے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی ویری فیکیشن ضروری ہے۔ اس کے بغیر ٹیسٹ کی رپورٹ مصدقہ نہیں ہوتی۔

کرونا وائرس کیسے پھیلتا ہے؟

چونکہ ناول کرونا وائرس 19 ابھی نیا ہے، اسلئے بہت سے سوالوں کے جواب ڈھونڈنا باقی ہیں۔ لیکن ماہرین کی رائے ہے کہ:

  • وائرس ایک فرد سے دوسرے تک پھیل سکتا ہے اگر دونوں ایک دوسرے سے چھے فٹ کے فاصلے پر ہوں۔ اسکے علاوہ کھانسی یا چھینک کے دوران منہ اور ناک سے نکلنے والے پانی یا تھوک کے چھوٹے چھوٹے غیر مرئی ذرات کے ذریعے بھی وائرس پھیل سکتا ہے۔
  • ہو سکتا ہے کہ ایک انسان نارمل نظر آ رہا ہو لیکن اس کے جسم میں وائرس موجود ہو۔ ایسا شخص دوسروں کو وائرس منتقل کر سکتا ہے۔
  • یہ کمرے میں موجود بے جان اشیا سے بھی دوسروں کو منتقل ہو سکتا ہے۔ کسی ایسی شے کو چھونے سے جس پر وائرس موجود ہو اور اس کے بعد اپنے منہ، ناک یا آنکھوں کو ہاتھ لگانے سے وائرس پھیل سکتا ہے۔ تاہم ماہرین کی رائے ہے کہ یہ وائرس پھیلنے کا اصل راستہ نہیں۔
  • ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ وائرس زیادہ دیر ہوا میں نہیں رہتا اسلئے ضرور نہیں کہ سانس کے ذریعے آپ تک پہنچے۔
  • کرونا وائرس 19 بہت آسانی سے ایک شخص سے دوسرے تک پھیلتا ہے۔ زیادہ تر وائرس اتنی اسانی سے نہیں پھیلتے۔ لیکن یہ وائرس بہت آسانی سے اور متواتر ایک لوگوں کے درمیان پھیل سکتا ہے۔

جسم سے باہر کرونا وائرس کتنی دیر انفیکشن پھیلانے کے قابل ہوتا ہے؟

ایک تازہ ترین ریسرچ رپورٹ کے مطابق ناول کرونا وائرس چند گھنٹوں سے لے کر کئی دن تک بے جان اشیا پر اور ہوا میں موجود رہ سکتا ہے۔ اس ریسرچ میں معلوم ہوا کہ تجربہ کے دوران وائرس تانبہ پر چار گھنٹے، گتے پر چوبیس گھنٹے، پلاسٹک اور سٹین لیس سٹیل پر دو سے تین دن تک موجود رہا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وائرس ایسی انفیکٹد چیزوں کو چھونے یا ہوا میں سانس لینے سے جسم میں پہنچ سکتا ہے (تاہم اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ لیب سے باہر، اصل دنیا میں بھی وائرس ہوا میں سانس لینے سے پھیلا ہے)۔ تمام ایسی چیزیں جو آپ کے ہاتھوں کی پہنچ میں ہوں (بٹن، میز، ہینڈل وغیرہ) کی کسی جراثیم کش ڈس انفیکٹنٹ (الکحل، بلیچ، فینائل وغیرہ) سے صفائی ایک اچھا آئیڈیا ہے۔

کیا کرونا وائرس عام فلو سے زیادہ خطرناک ہے؟

پوری دنیا میں فلو (انفلوئینزا) کے کروڑوں کیس ہر سال ہوتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں اس ناول کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے کچھ زیادہ ہے۔ گرچہ ڈیڑھ لاکھ ایک بڑا نمبر ہے لیکن فلو کے مقابلے میں فی الحال یہ بہت کم تعداد ہے۔

تاہم ناول کرونا وائرس 19 جو بیماری پیدا کرتا ہے یہ فلو کی نسبت کہیں زیادہ خطرناک ہے۔ فلو کی وجہ سے شرح اموات صفر اعشاریہ ایک فیصد ہے (یعنی ہزار مریضوں میں سے ایک)۔ تاہم ناول کرونا وائرس میں شرح اموات کا اندازہ دو سے تین فیصد ہے (یعنی فلو کی نسبت بیس سے تیس فیصد زیادہ)۔ تاہم ہو سکتا ہے کہ کئی معتدل کیس نوٹس میں نہ آئے ہوں اسلئے اصل شرح اموات کا پتہ لگانا مشکل ہے۔ ماہرین کے مطابق ہو سکتا ہے کہ اس بیماری میں بھی شرح اموات فلو کے قریب قریب ہی ہوں لیکن چونکہ ہر ایک کیس کا ریکارڈ اکٹھا کرنا ممکن نہیں اسلئے اعداد و شمار میں کمی بیشی ہو سکتی ہے۔

گرچہ ہر سال فلو کا جرثومہ پہلے سے مختلف ہوتا ہے، تاہم سائنسدان اور میڈیکل سٹاف فلو سے اچھی طرح واقف ہوتے ہیں۔ فلو کی تشخیص، بچاؤ اور علاج کے تفصیلی پروٹوکول موجود ہیں۔ یہ کرونا وائرس بالکل نیا ہے اور دنیا بھر کے طبی ماہرین اسکے پھیلنے کے طریقہ کار کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ وقت کے ساتھ یہ وائرس تبدیل ہو جائے جیسے عموما فلو کے وائرس ہوتے ہیں۔

عاملی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس آدھنام گبریسس کا کہنا ہے کہ لوگوں کا کچھ بنیادی فرق جاننا انتہائی ضروری ہے۔ پہلی بات یہ کہ ناول کرونا وائرس 19 اتنی ہی آسانی سے پھیلتا ہے جتنی آسانی سے فلو۔ دوسرا یہ کہ ناول کرونا وائرس 19 کے کیس میں لوگ فلو کی نسبت بہت زیادہ بیمار ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ

“پوری دنیا میں بہت سے لوگوں میں فلو کے خلاف قدرتی مدافعت پیدا ہو جاتی ہے۔ لیکن ناول کرونا وائرس 19 کے خلاف کسی میں بھی مدافعت نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ بہت سے لوگ اس سے متاثر ہو سکتے ہیں اور یہ بہت سے لوگوں کو شدید بیمار کر سکتا ہے۔”

ٹیڈروس آدھنام گبریسس (ڈائریکٹر جنرل عالمی ادارہ صحت)

کیا ناول کرونا وائرس کے خلاف کوئی ویکسین دستیاب ہے؟

فی الحال نہیں۔ اور اگر آج کوئی ویکسین تیار ہو بھی جائے تو اس کی سیفٹی سٹڈیز اور منظوری میں ایک سال لگ جائے گا۔ تاہم بہت سی یونیورسٹیاں، ریسرچ ہسپتال اور دوا ساز کمپنیاں اس کی ویکسین بنانے پر کام کر رہی ہیں۔ کم سے کم ایک ویکسین فیز 1 کلینیکل ٹرائلز کے لئے تیار ہے۔

کرونا وائرس کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟

فی الحال اس بیماری کی کوئی ٹریٹمنٹ نہیں۔ اینٹی بائیوٹکس صرف بیکٹیریا کے خلاف کارگر ہوتی ہیں، وائرس کے خلاف نہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ صرف علامات کو کنٹرل کیا جائے۔ درد اور بخار کے لئے پیرا سیٹامول یا نیپروکسن وغیرہ استعمال کریں۔ زیادہ سے زیادہ آرام کریں۔ پانی زیادہ پیئیں۔ حالت زیادہ خراب ہو تو ہسپتال سے فون پر رابطہ کریں۔ ہسپتال میں سانس لینے میں دشواری کی صورت میں وینٹی لیٹر وغیرہ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

کیا سفر کرنا محفوظ ہے؟

کون سے علاقے محفوظ ہیں اور کون سے نہیں اس حوالے سے صورتحال مسلسل تبدیل ہو رہی ہے۔ اسلئے سفر سے پہلے مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کریں۔

کیا پیکٹ یا پارسل وغیرہ سے وائرس پھیل سکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق اس کے امکانات انتہائی کم ہیں خاص طور پر اگر پارسل کئی دنوں میں ڈیلور ہوا ہو۔ زیادہ تر یہ وائرس سانس کی نالی سے نکلنے والے قطروں سے پھیلتا ہے۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ دوسرے ممالک سے امپورٹ کئے گئے پیکٹوں کے ذریعے یہ وائرس پھیل سکے۔ تاہم بہتر یہی ہے کہ پارسل وصول کرنے کے بعد اپنے ہاتھ اچھی طرح دھو لیں۔ بالخصوص کھانا کھانے اور اپنے چہرے، منہ اور آنکھوں کو چھونے سے پہلے ضرور ہاتھ دھو لیں۔

یہ وبا کب اور کہاں سے شروع ہوئی؟

سب سے پہلے چین نے اس وبا کی اطلاع تیس دسمبر سنہ دو ہزار انیس کو کی۔

کیا کرونا وائرس فلو کی طرح ایک موسمی بیماری ہے؟

کیا گرمیوں کی آمد کے ساتھ کرونا کے کیسز ختم ہو جائیں گے؟ ایسا ہو سکتا ہے لیکن اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔ اس کے لئے مزید تحقیق کی ضروت ہے۔

زیادہ تر سانس کی بیماریاں پھیلانے والے وائرس، جیسے فلو، موسمی ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ یہ کرونا وائرس بھی فلو کی طرح ہو اور گرمی بڑھنے کے ساتھ اس کے کیس کم ہو جائیں۔ لیکن یہ فرض کر لینا ابھی قبل از وقت ہے۔ متعلقہ حکام انتہائی سنجیدہ اقدامات اٹھانے پر مجبور ہیں کیونکہ صرف اس امید پر انحصار نہیں کیا جا سکتا کہ وائرس وقت کے ساتھ ختم ہو جائے گا۔

ترجمہ: محمد بلال
اصل مضمون یہاں پڑھیں

Muhammad Bilal

I am assistant professor of biology at Govt. KRS College, Lahore. I did my BS in Zoology from University of the Punjab, Lahore and M.Phil in Virology from National University of Sciences and Technology, Islamabad. I am Administrator at EasyLearningHome.com and CEO at TealTech