Latest articles on Current Affairs on TaleemKahani.com
حقیقی دشمن بیرونی نہیں، اندرونی نوآبادیاتی ڈھانچہ ہے۔ وہ ریاستی ادارے، وہ بیوروکریسی، وہ پالیسی ساز اشرافیہ جو عوام کی نمائندہ نہیں، بلکہ سامراجی مفادات کی محافظ ہے۔ جب تک ہم اس اندرونی استعماری اسٹرکچر کو تبدیل نہیں کرتے، ہم کبھی خودمختار اور آزاد قوم نہیں بن سکتے۔
کٹے پھٹے جسموں کے ٹکڑوں کو چھپانے اور دھندلانے کا اصل مقصد جنگ کو ایک غیر حقیقی، خونریزی سے پاک مشق کے طور پر پیش کرنا ہوتا ہے۔ یوں سیاسی رہنما (جنہیں اکثر جنگ کا کوئی ذاتی تجربہ نہیں ہوتا) عوام کے سامنے جنگ کی مارکیٹنگ فتح و شکست کے ایک کھیل کے طور پر کرنے میں آسانی سے کامیاب ہو جاتے ہیں۔ تاہم حقیقت میں جنگ ایک بہت مختلف چیز ہے۔ یہ بڑے پیمانے پر موت اور انسانی روح اور احساس کی مکمل ناکامی کا دوسرا نام ہے۔
یہاں ایک سوال فوراً ذہن میں آتا ہے کہ اگر کوئی فوجی اپنی ذاتی جیب سے کوکا کولا خرید کر پیتا ہے تو اس میں کمپنی کا کیا قصور ہے؟ اس کا بائیکاٹ کیوں کیا جائے؟ یہ دلیل بھی دی جاتی ہے کہ کوکا کولا اور اس جیسی دیگر ملٹی نیشنل کمپنیاں نہ تو براہ راست اسرائیل کی ملکیت ہیں اور نہ ہی لازمی طور پر یہودی ان کے مالک ہیں۔ تو پھر ان کے بائیکاٹ کا جواز کیا ہے؟
جمہوریت کا مقصد یہ ہے کہ حکومت عوام کی مرضی کے مطابق چلے۔ ہمارے جیسے ملکوں میں جہاں عوام تو کیا پڑھے لکھے دانش ور قسم کے لوگ بھی یہ نہیں سمجھتے کہ قوانین کیا اور کیوں ہیں اور معاملات کا انتظام کیسے چلایا جانا چاہیئے، وہاں حکومت کو عوام کی مرضی کے مطابق چلانا بھلا کہاں ممکن ہو گا؟