اس کو ہماری بدقسمتی کہیں یا نااہلی، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے یہاں تعلیم کا مطلب صرف اور صرف طلبا کو صرف رٹہ لگانے پر مجبور کرنا ہے۔ طلبا کی ایک واضح اکثریت کو کتاب میں دی گئی معلومات یاد رکھنے کے لیے مواد کو بار بار پڑھنے کے علاوہ کوئی طریقہ نہیں آتا۔ ایک ہی صفحے کو بار بار دیکھنے یا پڑھنے سے ذہن اکتا جاتا ہے اور بہت جلد موٹیویشن ختم ہو جاتی ہے۔ دماغ کو لگتا ہے کہ یہ صفحہ میں نے پہلے دیکھا ہوا ہے اور میں اسے پہچانتا ہوں اسلیے وہ اس میں دی گئی معلومات یاد رکھنے پر زیادہ توجہ نہیں دیتا۔ یوں طلبا کا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے۔
فلیش کارڈز اہم معلومات کو یاد رکھنے کا ایک موثر طریقہ ہیں۔ فلیش کارڈ گتے کے کٹے ہوئے چھوٹے چھوٹے کارڈ ہوتے ہیں جن کے ایک طرف کوئی اہم لفظ یا الفاظ ہوتے ہیں جبکہ دوسری طرف ان کی تعریف، مثال یا فارمولا وغیرہ لکھا ہوتا ہے۔ طالب علم ان کو تاش کے پتوں کی طرح مکس کر کے اندر سے کوئی ایک کارڈ نکالتا ہے اور اس پر لکھا لفظ پڑھتا ہے۔ پھر کارڈ کے دوسری طرف لکھے مواد کو ذہن میں لانے کی کوشش کرتا ہے۔ کچھ توقف کے بعد کارڈ کو پلٹ کر دیکھا جا سکتا ہے کہ جو چیز ذہن میں آئی تھی وہ درست تھی یا نہیں۔ یوں چیز کو بار بار دیکھ کر پڑھنے کے بجائے یہ ایک کھیل بن جاتا ہے جس میں آپ نے ایکٹولی معلومات کو ذہن سے نکال کر لانے کی پریکٹس کرنی ہوتی ہے۔ چونکہ امتحان میں آپ نے چیز پڑھنی یا دوہرانی نہیں ہوتی بلکہ دماغ میں محفوظ معلومات نکالنی ہوتی ہیں اسلیے یہ پریکٹس امتحان یا انٹرویو کے وقت کام آتی ہے۔ آپ اکثر فلموں میں اہم کرداروں کو کسی سٹیج پرفارمنس، یا اہم امتحان کی تیار کی وقت ہاتھ میں فلیش کارڈز لیے دیکھیں گے۔
آپ فارغ وقت میں کبھی بھی فلیش کارڈز جیب سے نکال کر اپنا چھوٹا سا ٹیسٹ لے سکتے ہیں اور ساتھ ہی اگر کوئی چیز بھول چکی ہے تو اس کو دوہرا بھی سکتے ہیں۔ یوں پہلے جس کام میں گھنٹوں لگتے تھے وہ اب صرف چند منٹوں میں روزانہ دن میں کئی دفعہ کیا جا سکتا ہے۔ فلیش کارڈز کا استعمال بار بار مواد کو دیکھنے اور یاد دہانی کے عمل کو بڑھاتا ہے، جس سے دماغ میں موجود ان نیورانز کے درمیان کنکشن مضبوط ہوتے ہیں جنہوں نے وہ معلومات محفوظ کی ہوئی تھیں۔ یہ بار بار دہرانے کی تکنیک “سپیسڈ ریپیٹیشن” یعنی وقفہ دے کر یاد کرنے کے اصول پر مبنی ہے، جس سے طویل مدتی یادداشت (لانگ ٹرم میموری) میں بہتری آتی ہے۔ اس کے نتیجے میں، دماغ میں ڈوپامین جیسے نیوروٹرانسمیٹرز کا اخراج ہوتا ہے جو سیکھنے کے عمل کو تقویت دیتا ہے، خوشی کے جذبات پیدا کرتا ہے اور نئی معلومات کو یاد رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ فلیش کارڈز کا استعمال نہ صرف یادداشت کو بہتر بناتا ہے بلکہ سیکھنے کے عمل کو مزید دلچسپ اور مؤثر بھی بناتا ہے۔
میری ایک عرصے سے خواہش تھی کہ کالج بائیولوجی کی کتاب میں دی گئی اہم معلومات کے فلیش کارڈز طلبا کے لیے تیار کروں لیکن وقت کی عدم دستیابی کے باعث ایسا نہیں ہو پاتا تھا۔ چنانچہ آج میں نے ایک نیا ٹول بنایا ہے جو لیکچرز میں دی گئی معلومات سے خود مصنوعی ذہانی کے ذریعے فلیش کارڈز کے لیے مواد تیار کرتا ہے۔ ہر لیکچر کے نیچے کارڈز کا ایک سیٹ دیا گیا ہے. لیکچر سننے کے بعد اس کے نیچے دیے گئے کارڈز کھولیں جس پر کوئی سوال یا اصطلاح لکھی ہو گی۔ چیک کرنے کے لیے کہ آپ کو اس کی مکمل تعریف اور لیکچر میں اس سے متعلق دی گئی معلومات یاد ہیں یا نہیں، اندازہ لگانے کی کوشش کریں کہ دوسری طرف کیا لکھا ہوا ہے۔ اب فلپ کے بٹن سے دوسری سائیڈ دیکھیں اور چیک کریں کہ آپ کا جواب درست تھا یا نہیں۔ اگلے روز نیا لیکچر لینے سے پہلے پچھلے لیکچر کے کارڈز سے ایک دفعہ دوبارہ گزریں تاکہ آپ کو پتہ لگے کہ ایک دن بعد آپ کو کتنی معلومات یاد ہیں اور کتنی بھول گئی ہیں۔ جو معلومات بھول چکی ہوں ان کو دوبارہ دوہرا لیں۔
دوستوں اور طالبعلموں سے درخواست ہے کہ تھوڑا وقت نکال کر اس کو ریویو کریں اور اپنی سفارشات سے نوازیں۔ یاد رہے کہ یہ معلومات مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کی گئی ہیں۔ اگر آپ کو دی گئی معلومات میں کوئی غلطی ملے یا محسوس ہو کہ معلومات کتاب میں دی گئی معلومات سے مطابقت نہیں رکھتیں، تو ہمیں ضرور اطلاع دیں۔ امتحان کی اچھی تیاری اور یاد داشت کو بہتر بنانے کے حوالے سے ہمارا مختصر کورس یہاں دیکھیں۔