ہمارا تعلیمی نظام خطرناک حد تک صرف اور صرف رٹے تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ اگر یہی صورت حال رہی تو وہ دن شاید دور نہیں جب دنیا میں ہم کسی بھی میدان میں آگے بڑھنے کا سوچ بھی نہیں سکیں گے۔ آج کی ویڈیو میں ہم نے اس مسئلے پر بات کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اساتذہ موجودہ سسٹم کے اندر رہتے ہوئے کیسے رٹے اور کاپی پیسٹ کلچر سے نسبتا آسانی کے ساتھ بچوں کو کسی حد تک تخلیقی کاموں کی طرف لے جا سکتے ہیں جو آگے چل کر طلبا اور عوام دونوں کے لئے فائدہ مند ہو گا۔
اگر آپ ہمارے ساتھ آئندہ مباحث میں حصہ لینا چاہتے ہیں تو ہمیں فیس بک پیچ پر میسج کریں۔ پیج کا لنک
ہمارا تعلیمی نظام خطرناک حد تک صرف اور صرف رٹے تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ اگر یہی صورت حال رہی تو وہ دن شاید دور نہیں جب دنیا میں ہم کسی بھی میدان میں آگے بڑھنے کا سوچ بھی نہیں سکیں گے۔ آج کی ویڈیو میں ہم نے اس مسئلے پر بات کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اساتذہ موجودہ سسٹم کے اندر رہتے ہوئے کیسے رٹے اور کاپی پیسٹ کلچر سے نسبتا آسانی کے ساتھ بچوں کو کسی حد تک تخلیقی کاموں کی طرف لے جا سکتے ہیں جو آگے چل کر طلبا اور عوام دونوں کے لئے فائدہ مند ہو گا۔
ہمارا تعلیمی نظام خطرناک حد تک صرف اور صرف رٹے تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ اگر یہی صورت حال رہی تو وہ دن شاید دور نہیں جب دنیا میں ہم کسی بھی میدان میں آگے بڑھنے کا سوچ بھی نہیں سکیں گے۔ آج کی ویڈیو میں ہم نے اس مسئلے پر بات کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اساتذہ موجودہ سسٹم کے اندر رہتے ہوئے کیسے رٹے اور کاپی پیسٹ کلچر سے نسبتا آسانی کے ساتھ بچوں کو کسی حد تک تخلیقی کاموں کی طرف لے جا سکتے ہیں جو آگے چل کر طلبا اور عوام دونوں کے لئے فائدہ مند ہو گا۔
ہمارا تعلیمی نظام خطرناک حد تک صرف اور صرف رٹے تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ اگر یہی صورت حال رہی تو وہ دن شاید دور نہیں جب دنیا میں ہم کسی بھی میدان میں آگے بڑھنے کا سوچ بھی نہیں سکیں گے۔ آج کی ویڈیو میں ہم نے اس مسئلے پر بات کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اساتذہ موجودہ سسٹم کے اندر رہتے ہوئے کیسے رٹے اور کاپی پیسٹ کلچر سے نسبتا آسانی کے ساتھ بچوں کو کسی حد تک تخلیقی کاموں کی طرف لے جا سکتے ہیں جو آگے چل کر طلبا اور عوام دونوں کے لئے فائدہ مند ہو گا۔