چٹانوں کے ٹکڑے یا پتھر سطح زمین پر جا بجا پڑے نظر آتے ہیں بلکہ خلا میں بھی چھوٹے بڑی چٹانوں یا پتھروں نے جگہ جگہ اپنے ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور اسی پہ بس نہیں بلکہ اکثر ناقدین تو یہ گلہ بھی کرتے ہیں کہ دورِ جدید میں ارض پاک کے بیشتر شعرا و فلسفیوں کی عقلوں پر سواٸے پتھروں اور ان کے کلام و کُلیات میں کیڑوں کے کچھ نہیں پڑتا اور پڑے پتھروں کو اپنی جگہ سے کھسکانے اور پلتے کیڑوں کو مارنے کے لٸے تیشۂِ فرہاد بھی ناکام ہی دکھاٸی دیتا ہے۔ انہیں یہ کام اپنے بزور بازو ہی انجام دینا ہوگا۔
بے محنتِ پیہم کوئی جوہر نہیں کھلتا
روشن شررِ تیشہ سے ہے خانہ فرہاد
ماہرین ارضیات، ان مذکوہ بالا پتھروں و کیڑوں سے صرف نظر کرتے ہوئے، زمین پر پڑے پتھروں اور ان کے زیر زمین ماخذ چٹانوں کی ساخت و تشکیل کی تحقیق میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ساٸنسدانوں کے مطابق زمین کی عمر 4.6 بلین برس ہے اور یہ ابتداٸی دور میں انتہاٸی بلند درجہ حرارت کے باعث مختلف گیسسز کا ایک بڑا بے حد گرم گولہ ہی تھی لیکن وقت گزرنے پر گرم گیسیز کے درجہ حرارت میں کمی سے یہ ٹھنڈی پڑ کر ایک جگہ سکڑتی اور ایک دوسرے پر دباٶ ڈالتے ہوئے آپس میں ضم ہو کرایک ٹھوس اور سخت معدنی شکل میں ڈھلتی چلی گئیں۔ اسی طور زمین کے ٹھوس چٹانی وجود کا ظہور ہوا۔ چٹانیں لاکھوں برس میں زلزلے و آتش فشانی جیسی قدرتی آفات سے بار بار ٹوٹتی بنتی اور پتھروں کی صورت بکھرتی رہی ہیں۔ مختصراً زمین کی اوپری سطح کرسٹ crust کی بنیاد مختلف اقسام کی سخت چٹانیں rocks ہی ہیں۔ ماہرین ارضیات Geologists چٹانوں کو تشکیل پانے کے عمل کی روشنی میں تین عمومی اقسام میں تقسیم کرتے ہیں۔

آتشیں چٹانیں Igneous Rocks

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے یہ آتشیں نیم سیال مادہ میگما، جو آتش فشاں پہاڑوں سے گرما گرم لاوا کی صورت نکل پڑتا ہے، سے تعلق رکھتی ہیں۔ آتشیں چٹانیں زمین کی گہراٸی میں پگھلی ہوٸی چٹانوں molten rock یا میگما کے تیزی سے ٹھنڈے ہوکر سخت ہونے سے تشکیل پاتی ہیں۔ اس عمل میں کرسٹل بھی بن نہیں پاتے اور یوں زیر زمین میگما سے بننے والی یہ چٹانیں شیشہ کی طرح چمکدار ہی رہتی ہیں۔
چٹانیں اور پتھر 1
آتش فشاں پہاڑوں سے نکلنے والے میگما کے ٹھنڈا ہونے سے آتشیں چٹانیں بنتی ہیں

میٹامارفک چٹانیں Metamorphic Rocks

میٹامافک چٹانیں زیر زمین بے حد دباٶ اور حرارت کی وجہ سے ہوتی کیمیاٸی عمل سے اپنی شکل و ساخت تبدیل کر لینے پر تیار ہوٸی ہیں ان چٹانوں میں چمکتے کرسٹل ذرات کی ایک کے اوپر ایک چڑھی ہوٸی پرتیں layers موجود ہوتی ہیں۔ ان چٹانوں کا مطالعہ زمین پر ہونے والے تمام ارضیاتی عوامل کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کرتا ہے۔ ماربل یا سنگ مرمر بھی ان ہی چٹانوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔
چٹانیں اور پتھر 2
سنگ مرمر اور دیگر کئی طرح کے پتھر زیر زمین دباؤ اور حرارت کے نتیجے میں بنتے ہیں

تہہ دار چٹانیں Sedimentary Rocks

یہ وہ چٹانیں ہیں جنہوں نے زمین پر ملین سالوں پہلے بسنے والی نوع حیات و جاندار کی باقیات کو فاسلز کی صورت محفوظ کر کے عقل وشعور رکھنے والے انسان کے لٸے زمین پر حیات کے ارتقا کی کڑیاں تلاش کرنے کا سامان پیدا کیا ہے۔ ارتقاٸی ماہرین کے لٸے ان میں جانداروں کی باقیات کا ملنا کسی بڑے خزانے سے ملنے کم نہیں۔
یہ چٹانیں طویل عرصے تک سمندر میں مٹی کے ذرات کا ایک دوسرے پر تہ بہ تہہ یا پرتیں layers بناتے رہنےسے تشکیل پاتی ہیں اور عموماً بہت زیادہ سخت نہیں ہوتی اس لٸے انہیں آسانی سے ریزہ ریزہ کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین ارضیات نے اب تک 3.8 بلین سال پرانی تہ دار چٹان گرین لینڈ میں دریافت کی ہے جس کے کیمیاٸی تجزیے سے زمین پر ابتداٸی مراحل سے گزرتی حیات کے موجود ہونے کے شواہد ملتے ہیں۔
چٹانیں اور پتھر 3
سطح مرتفع پوٹھوہار اور بلوچستان میں اس طرح کی تہہ دار چٹانوں کے پہاڑ عام ہیں جن میں ہاتھ اور وہیل کے باقیات (فاسلز) ملتے ہیں