السلام علیکم!
تحریر: منتہی اسلم (بی ایس زوالوجی، یونیورسٹی آف ایجوکیشن، لاہور)
رہنمائی: حنان عبد الخالق ( ایم فل زوالوجی)
دوستو! اج کل ہر طرف لوگ پریشانیوں کا شکار ہیں اور زندگی میں سکون حاصل کرنے کیلئے سگریٹ نوشی یا شراب وغیرہ کا سہارا لیتے ہیں۔ ۔ اس کی وجہ سے دوسرے وائیرس، بیکٹیریا جیسے پیتھوجنز کیلئے حملہ کرنا کتنا آسان ہو گیا ہے۔ زیادہ دور جانے کی بات نہیں آج کی تاریخ میں ہی آپ کے سامنے ایک کرونا وبا پھیلی ہوئی ہے جو زیادہ تر سگریٹ نوشوں کو نشانہ بناکر باآسانی حملہ کرسکتی ہیں اور لوگ اس بات سے نا واقف ہیں کہ سگریٹ نوشی مستقبل میں بھی ان کی زندگیوں کیلئے کتنی خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔
یہاں سوچنے والی بات یہ ہے کہ پیتھوجنزخواہ وہ کروونا ہو یا کوئی اور، یہ سگریٹ نوشوں پر ہی کیوں باآسانی حملہ آور ہوتے ہیں جو سگریٹ نوشی نہیں کرتے ان کیلئے کیوں اتنا خطرناک نہیں؟
اسکی سب سے بڑی وجہ مدافعتی نظام ہے کیونکہ سگریٹ نوشی انسان کے فطری مدافعتی نظام اور انکولی مدافعتی نظام کو کمزور کردیتی ہے اور وائرس کیخلاف مدافعت کم ہو جاتی ہے اور وائرس انفیکشن پھیلا دیتا ہے۔ تمباکو نوش بہت جلدی اس سے متاثر ہوتے ہیں۔
پہلا سوال یہ اٹھتا ہے کہ سگریٹ نوشی ہے کیا اور مدافعتی نظام کو کیسے کمزور کرتی ہے؟
پودوں کا مواد جلتا ہے پھرجو دھواں خارج ہوتا ہے اسکو جسم کے اندر لے کے جانا اور باہر نکال دینا۔ اس مواد میں تمباکو، چرس اور حشیش شامل ہوتے ہیں{1}۔ لیکن سگریٹ نوشی میں زیادہ تر تمباکو پایا جاتا ہے اور تمباکو میں نیکوٹین پائی جاتی ہے جو(natura killer cells( Nk اور MAPK signalling (myogenic activated protein )کو کنٹرول کرکے غیرفعال کرتا ہے، یہ دونوں طرح کے کیمیکلز ہمارے دفاعی نظام کے لیے ازحد ضروری ہیں، اور ان کا غیر فعال ہونا دفاعی نظام کو متاثر کرتا ہے{2}۔ اس کے علاؤہ سگریٹ نوشی مدافعتی نظام کو مختلف طریقوں سےکمزور کرتی ہے۔
1. سگریٹ میں موجود تمباکو پھیپھڑوں کے ٹشوز میں داخل ہوکر سانس کی بیماریاں پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
2.سگریٹ نوشی خون میں موجود انفیکشن کے خلاف لڑنے والی اینٹی باڈیز کو تباہ کردیتی ہے اور اس طرح بیماری کے خلاف لڑنے کی صلاحیت غیر سگریٹ نوشوں کی نسبت کم ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے زخم بھی سیگریٹ نوشوں میں دیر سے بھرتے ہیں ۔
3. سگریٹ نوشی وٹامن سی جیسے اینٹی آکسیڈنٹ کو بھی تباہ کرتی ہے۔ پھر یہ آکسیڈنٹ کینسر جیسے سیلز کو ختم کرنے میں ناکام ہوتے ہیں۔
4. خودبخود: سگریٹ مدافعتی نظام کو کمزور کرنے کیساتھ ساتھ autoimmunity کا بھی باعث بنتی ہے۔ یہ انفیکشن کے خلاف لڑنے اور اس کے ساتھ جسم کے اپنے سیلز کیخلاف مدافعتی نظام کو تیز کرتی ہے بلکل اسی طرح ایک میان میں دو تلواروں کی طرح کام کرتی ہے ۔اس نتیجے میں سگریٹ نوشوں کو خطرناک جان لیوا پھیپھڑوں کی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے {3}۔ سگریٹ کے دھوئیں میں موجود دوسرے کیمیکلز تار، کاربن مونو آکسائیڈ اور میٹلز بھی مدافعتی نظام کو کمزور کرتے ہیں{4} اور پیتھوجنز کو پھیپھڑوں تک پہنچا دیتی ہےاور سانس کی بیماریاں جیسے برونکائٹس یا نمونیا کی نشونما کاخطرہ بڑھ جاتا ہےکیونکہ
* ہمارے نظام تنفس میں بالوں کی ساخت کے کچھ چھوٹے چھوٹے سیلیا موجود ہوتے ہیں۔ یہ سیلیا ہوا کو صاف کرنے کا کام کرتے ہیں اور اس صفائی کو ہم سیلیئری کلیئرینس (Ciliary Clearance) کہتے ہیں۔
سیگریٹ نوشی سیلری کلئیرنس کو روکتے ہیں پھر نظام تنفس میں یہئ سیلیا ائیر ویز کے زریعے کم سے کم زرات اور بلغم پھیپھڑوں سے نکالتے ہیں۔ ان زرات میں بہت سے پیتھوجنز پھیپھڑوں میں ہی رہ جاتے ہیں۔ جس سےنمونیا اور زکام وغیرہ جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
اس دوران بہت سے مدافعتی سیلز باری باری کام کرتے ہیں۔ خون کے سفید خلیے ان پیتھوجنز کو مارتے ہیں اور ان کی صفائی کرتے ہیں۔ کیونکہ سگریٹ میں موجود نیکوٹین کی وجہ سے مدافعتی خلیوں کی ساخت اور انکا کام تبدیل ہو جاتا ہے اور انفیکشن،رکنے کی بجائے زیادہ پھیلتا ہے اس کے علاؤہ سگریٹ نوشی ائیر ویز میں سوزش کا بھی باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں نالیاں تنگ ہوجاتی ہیں اور سانس لینے میں دشواری پیش آتی ہے{5}۔
* جنوبی کوریا میں مشرق وسطیٰ کے سانس کے سنڈروم (MERS) کے مریضوں کی ایک چھوٹی سی تعداد کے مطالعے میں اس بات کے کچھ شواہد ملے ہیں کہ تمباکو نوشی کرنے والوں میں پروٹین کی زیادہ تعداد رکھنے والے ریسیپٹرز جنہیں DPP4(Dipeptidyle peptidase-4) ریسیپٹرز کہا جاتا ہے اس کی مدد سے MERS وائرس پھیپھڑوں کےخلیات میں داخل ہوتے ہیں، جو خلیات کو وائرس سے حملہ کرنے کے لیے زیادہ حساس بنا سکتے ہیں{6}۔ لیکن موجودہ صورت حال میں کرونا وائرس پھیپھڑوں کے خلیوں تک پہنچنے کیلیئے مختلف قسم کے ریسیپٹرز استعمال کرتے ہیں جسے ACE ریسیپٹرز کا نام دیا جاتا ہے۔
* پھیپھڑوں کے خلیوں کی جھلی میں موجود یہ ریسیپٹرز اینزائیمز پیدا کرتے ہیں۔ جنہیں ہم سیل بیالوجی میں ACE-2 کا نام دیتے ہیں۔ یہ ریسیپٹرز اپنے کام کے لحاظ سے بے حد اہم ہوتے ہیں اور ان کی کمی یا زیادتی ہمارے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔ سگریٹ نوشی کی وجہ سے یہ اینزائیمز فعال ہوجاتے ہیں{7}۔
ان اینزائیمز کے کام میں ڈسٹربنس پیدا ہونا موجودہ صورتحال میں سب سے بڑے نقصان کا باعث ہوسکتا ہے۔ کورونا وائرس اسی اینزائیم کو استعمال کرتے ہوئے ہمارے پھیپھڑوں کے خلیوں میں داخل ہوتا ہے۔ سگریٹ نوشوں میں ان کا زیادہ فعال ہونا وائرس کے خلیوں میں داخلے میں آسانی پیدا کر سکتا ہے اور یہ ان کے پھیپھڑوں کے لیے ازحد خطرے کا باعث ہے۔
اوپر کے آرٹیکل سے آپ جان سکتے ہیں کہ سگریٹ نوشی کس قدر مضر ہے۔ کورونا کے ٹائم میں یہ حد سے زیادہ مضر ثابت ہوسکتا ہے۔ اس وقت کو موقع غنیمت جانتے ہوئے اپنے آپ سے یہ عہد کریں کہ اسی وبا کے دوران سگریٹ نوشی سے چھٹکارا پانا ہے۔
References
1. Encyclopedia Britannica
2. PubMed Article
3. Vaping Daily
4. Better Health Australia
5. Scientific American
6. Forbes Magazine
7. Live Science