انٹرنیٹ سے لی گئی ان تصویروں کو ذرا غور سے دیکھیں۔ آپ کے خیال میں یہ کیسا محسوس کر رہے ہیں؟ کیا یہ دیکھنے میں سنجیدہ، لاپرواہ، شرمندہ یا کسی حد تک پر کشش نظر آتے ہیں؟ فیصلہ کرنا مشکل ہے؟

یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے - آنسوؤں کی سائنس 1

لیکن اگر ہم ان تصویروں میں کچھ آنسو شامل کر دیں تو جادو سے آپ کا جواب آسان ہو جائے گا۔ تصویر پر کلک کر کے دیکھیں۔ اب یہ بالکل اداس نظر آ رہے ہیں۔ ہیں نا؟

اگر آپ کوئی ٹیڑھا میڑھا، پریشان چہرہ دیکھیں جس کی آنکھوں میں سے پانی بہہ رہا ہو تو اس کا بہت واضح مطلب ہوتا ہے، اور ہم اس کی حالت کو پہچاننے میں غلطی نہیں کرتے کیونکہ ہم وہ واحد جاندار ہیں جو روتے ہیں۔ مگر کیوں؟

 تکلیف، غم اور خطرناک اجنبی چیزیں، سب ہی لوگوں کو رلا سکتی ہیں۔ اگر آپ کی آنکھوں میں مٹی چلی جائے تو تب تو آنکھ سے پانی بہنے کی سمجھ آتی ہے کہ اس کا ایک واضح فائدہ ہے۔ لیکن پتہ نہیں کیوں ارتغرل میں حلیمہ کو جب تیر لگتا ہے تو ہمیشہ میری آنکھوں میں مٹی کہاں سے آ جاتی ہے اور آنسو آنے لگتے ہیں۔ آنسو آپ کی آنکھوں سے گندگی کو بہا لے جاتے ہیں، لیکن جب ہم اداس ہوں تو آنسو بہانے کا کیا فائدہ؟ انسان میں جذباتی وجوہات کی بنا پر رونے کی صلاحیت کیوں پیدا ہوئی؟

یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے - آنسوؤں کی سائنس 2

ہمارے آنسو مختلف قسموں کے ہوتے ہیں۔ اداسی کے آنسو جذباتی یا نفسیاتی آنسو کہلاتے ہیں۔ وہ اضطراری آنسوؤں سے مختلف ہیں، جو ہم اپنی آنکھوں کو جلن پیدا کرنے والی کسی چیز کو بہانے کے لیے بناتے ہیں۔ ہم ایک تیسری قسم کے آنسو بھی بناتے ہیں، بیسل یا بنیادی آنسو، ایک مائع ہے جو ہم اپنی آنکھوں کی حفاظت اورسطح کو چکنا کرنے کے لیے مسلسل تیار کرتے ہیں۔ یہ تینوں طرح کے آنسو ایک جیسے نہیں ہوتے۔ ہر ایک کا نسخہ مختلف ہے۔ تینوں میں نمک، پروٹینز، اور جراثیم کو مارنے والے اجزاء ہوتے ہیں ۔ لیکن جذباتی آنسوؤں میں پروٹین کی مقدار کچھ زیادہ ہوتی ہے۔ ان پروٹینز میں سٹریس ہارمون اور قدرتی درد کش دوا بھی شامل ہے جس کا مقصد ہمیں ابھی تک معلوم نہیں ہے۔گرچہ تینوں طرح کے آنسو لیکریمل گلینڈ (Lacrimal Gland) سے پیدا ہوتے ہیں لیکن صرف جذباتی آنسوؤں کو دماغ کا ایک حصہ ہائپو تھیلمس (Hypothalamus) کنٹرول کرتا ہے۔ یہ وہ حصہ ہے جو دیگر نفسیاتی رد عمل بھی کنٹرول کرتا ہے۔

یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے - آنسوؤں کی سائنس 3
دماغ کا یہ چھوٹا سا حصہ ہائپو تھیلیمس ہمارے جذبات کو کنٹرول کرتا ہے

تمام تہذیبوں میں انسان بولنے کے علاوہ رابطے کے دیگر کئی طریقے استعمال کرتے ہیں جیسے اشارے، جسم کی حرکت اور چھو کر۔ لیکن ہم دوسرے لوگوں کے جذبات کو ان کے چہرے دیکھ کر پڑھ سکتے ہیں۔ ہمارے چہرے میں ہی چالیس مختلف عضلات (muscles) ہیں جو ہماری شکل کو مختلف انداز میں بگاڑ سکتے ہیں۔ شاید شرمانے، ہنسنے، اور آنکھیں مٹکانے کی ہی طرح آنسو زبان کے ارتقا سے پہلے ہمارے اردگرد کے لوگوں کو یہ بتانے میں مدد کرتے تھے کہ ہم شدید نفسیاتی کرب میں مبتلا ہیں۔ جو لوگ آنسوؤں کے ذریعے پیغام دوسروں کو پہنچا سکتے تھے وہ دوسروں کی توجہ اور مدد حاصل کر لیتے ہوں گے جس سے ان کے بچنے اور بالاخر نسل آگے بڑھانے کے امکانات زیادہ ہوتے تھے۔ ہمیں یقینی طور پر تو نہیں پتہ لیکن منطقی طور پر یہ بات درست لگتی ہے۔ اور عموما چھوٹے بچے بھی یہی کرتے ہیں۔ وہ آپ کو بول کر نہیں بتا سکتے کہ وہ بھوکے ہیں یا تھکے ہوئے ہیں یا کسی مشکل میں ہیں ۔ اس صورتحال میں آنسو زیادہ اچھی طرح مطلب آپ تک پہنچا دیتے ہیں۔

یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے - آنسوؤں کی سائنس 4
ہمارے چہرے کے چالیس مسلز ہمارے جذبات کے اظہار کا اہم ذریعہ ہیں

لیکن انسان جوانی کے بعد بھی تو روتے رہتےہیں۔ شکر ہے بالغ لوگ روتے ہوئے اتنا شور نہیں مچاتے جتنا بچے مچاتے ہیں۔ سوچیں اگر سب بچوں کی طرح روتے تو کتنا عجیب ہوتا؟ لیکن ہماری آنکھیں پھر بھی کبھی کبھی بھر جاتی ہیں۔ ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ تر لوگ آنسو دیکھ کر مدد کے لیے آمادہ ہو جاتے ہیں۔ ایسا اس لیے ہے کہ جب ہم میں رونے کی صلاحیت کا ارتقا ہو رہا تھا تو ساتھ ہی اس کا ردعمل بھی ارتقا پذیر تھا۔ آنسو دیکھ کر ہم میں ہمدردی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ ہمیں ایک روتا ہوا شخص بے بس لگتا ہے اور ہم اس کے ساتھ اپنائیت محسوس کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے ہمیں سماجی بندھن یا دوستیاں بنانے میں مدد ملتی ہے۔ اسی فطری ردعمل کی وجہ سے جب ہم نے ان تصویروں میں آنسو شامل کیے توآپ نے فوراً پہچان لیا جبکہ شروع میں شاید آپ کا ردعمل مختلف تھا۔

یہ آنسو بے سبب جاری نہیں ہے - آنسوؤں کی سائنس 5
ہم زبان کے علاوہ اشاروں، جسم کی حرکات اور ایک دوسرے کو چھو کر اپنی بات کا مطلب سمجھاتے ہیں۔

بہت سے جانور آنسو بہاتے ہیں، لیکن جہاں تک ہم جانتے ہیں، جذباتی آنسو پیدا کرنے والے ہم واحد جاندار ہیں ۔ دوسرے جانوروں کے چہرے کے تاثرات خوف یا درد کو ظاہر کرنے کے لیے الگ الگ ہوتے ہیں، لیکن کوئی بھی دوسری نسل ہمیں ایسی نہیں ملی جو آنسوؤں اداسی کا اشارہ استعمال کرتی ہو۔ یہ بھی سچ ہے کہ ہم خوشی کی باتوں پر بھی روتے ہیں اور سائنسدان اب تک نہیں سمجھ پائے کہ ایسا کیوں ہے۔ شاید ہم محض جذبات سے مغلوب ہو جاتے ہیں یا یہ ہو سکتا ہے کہ آپ حقیقت میں اس بات کے غمگین حصے پر رو رہے ہوں جیسے کہ شادی اور گریجویشن خوشی کے ساتھ ساتھ زندگی کے ایک حصے کے خاتمے کی بھی یاد دلاتے ہیں، یا جب آپ کسی سے بہت عرصے بعد مل کر روتے ہیں کیونکہ آپ ان سے ملنے کے لیے اداس تھے۔

رونے کے حوالے سے ابھی بہت کچھ جاننا باقی ہے۔ لیکن یہ بات واضح ہے کہ یہ انسانوں کی ایک منفرد صلاحیت ہے۔

اس ویڈیو سے ترجمہ کیا گیا: