وراثت اور جینیات (گزشتہ سے پیوستہ)

سر بولے کہ اب یہ آپ بتائیں گے کہ کونسی جسمانی خصوصیات آپ اپنے والدین سے لائے ہیں؟ بچے بولنے لگے۔ سر میرے بال، میرا رنگ، میری انکھیں، میرے دانت، میری آواز، شور اتنا تھا کہ کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔ سر نے خاموشی سے سب کو دیکھا اوربہت ہی سنجیدہ شکل کے ساتھ لمبا سانس لیا۔ اور گویا ہوئے۔ ابھی تک مجھے لگا تھا کہ اپ اچھے طلبا ہیں خاموشی سے سنیں گے اور تعاون کریں گے۔ لیکن آپ تو مجھے غلط ثابت کر رہے ہیں۔ جو کوئی بھی بولنا چاہتا ہے۔ پینسل لے اور کاپی پہ لکھ لے اور پھر اپنا ہاتھ کھڑا کرے۔ چلیں فوراً لکھ لیں۔ کیونکہ بتاتے وقت آپ بھول بھی سکتے ہیں۔

پھر جو کوئی بھی کچھ بتانا چاہتا سر اسکو سامنے بلاتے اور بولنے کو کہتے۔ پھر سر باری باری ہر بتائی گئی خصوصیت کو زیر بحث لا کر ہمیں گمان کرا دیتے کہ یہ سب ہمیں معلوم ہے۔ مثلاً ایک بچے نے آکر کہا کہ میرے بابا کی انگلی ٹوٹ کر ٹیڑھی ہوگئی تھی میری بھی ٹوٹ کر ٹیڑھی ہوگئی۔ سر نے کہا بابا کی کونسی انگلی ٹوٹی تھی؟ سر بڑی والی  بچے نے بتایا۔ اچھا اور آپکی؟ سر یہ والی۔ بچے نے اپنی چھنگلی (سب سے چھوٹی والی انگلی) دکھاتے ہوئے بتایا۔ اچھا تو بابا کی کیسے ٹوٹی تھی؟ سر نے پوچھا۔ سر جی وہ فیکٹری میں مشین میں آگئی تھی۔ بچے نے بتایا۔ اور آپکی؟ سر نے پھر سوال کر دیا۔ کہنے لگا سر میری تو لڑائی میں ٹوٹی تھی۔

سر نے کہا کہ بیٹا کیا آپ کے ابو ٹوٹی انگلی یا ٹیڑھی انگلی کے ساتھ پیدا ہوئے تھے؟ بچہ کہنے لگا۔ سر آگئی سمجھ۔ ہم جن جسمانی خصوصیات کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں وہ وراثتی ہوتی ہیں۔ نا کہ بعد میں آنے والی تبدیلیاں۔ جیسے یہ فیکے۔(سر نے حیرت سے دیکھا تو وہ خاموش ہو کر سوچ کر دوبارہ بولا) سر یہ رفیق احمد ہے نا اس نے اپنا ہاتھ جلا لیا تھا آگ سے۔ یہ اسکی اپنی پیدا کردا خصوصیت ہے۔ یہ اس کو اپنے والدین سے نہیں ملی اور اس کے بچے بھی ٓصاف ہاتھوں کے ساتھ پیدا ہونگے۔ (ساری کلاس اس بات پہ ہنسنے لگی اور) سر بھی مسکرا کر بولے۔

لو بھئی رفیق یہ بچہ ٹھیک کہہ رہا ہے اب فکر نہیں کرنی۔ کلاس پھر سے ہسنے لگی۔ لوبھئی آپ نے بات سمجھ لی ہے کہ خصوصیت وہ چیز ہے جو والدین سے بچوں میں منقل ہوتی ہے۔ ٹھیک کہا نا؟ لیکن بچو۔ خصوصیات بہت طرح کی ہوتی ہیں۔ جیسے آپ نے خود بتایا۔ کہ آپ کی جلد، آنکھوں، بالوں کا رنگ، آپکا قد،آپکی ذہانت، یہ سب جو بھی پیدائشی طور پر آپ کو ملا ہے یہ خصوصیات ہیں۔ ان کو انگریزی میں کریکٹر(CHARACTER) کہتے ہیں۔ بیٹا جی کیا آپ سب کے یہ خصواص یا خصوصیات ایک جیسی ہیں؟ میرا مطلب ہے کیا آپ سب کی ایک خصوصیت جلد کی رنگت ایک جیسی ہے؟ بچے کہنے لگے نہیں سر۔ سب کی الگ الگ ہے۔ گڈ۔ سر نے سراحا۔

پھر کہنے لگے۔ بیٹا جی۔ اُپ کو کسی بھی خصوصیت کی جتنی بھی اقسام ملتی ہیں نا۔ یہ سب اس خصوصیت کی شکلیں ہیں۔ ان کو آپ خصلتیں یا پھر انگریزی میں ٹریٹس (Traits) کہہ سکتے ہیں۔ یعنی آنکھوں کا رنگ ایک خصوصیت ہے۔ اور اس رنگ کا نیلا، سبز، بھورا، کالا،شرابی ہونا یہ سب اس کی خصلتیں یا ٹریٹس کہلاتی ہیں۔  ٹھیک ہے بچو؟ اب مجھ سے یہ کوئی نا پوچھے کہ سر کہاں سے لے کر کہاں تک یاد کرنا ہے۔ یہ سب یاد واد کچھ نہیں کرنا جو سیکھا ہے اس کو لے کر آپس میں بحث کریں۔ آج سے خود کو سائنسدان سمجھیں۔

ہوم ورک میں نہیں دوں گا۔ بس جو آج سیکھا ہے۔اگر وہ اپنی کاپی پہ لکھ لیں تو آسانی ہوگی دوہرانے میں ٹھیک ہے؟ آج کے لیے اتنا کافی ہے۔ اب مجھ سے اپنا تعارف کروائیں۔ اسلام علیکم میں ہوں اتالیق احمد، میں آپ کو بائیولوجی پڑھاوٗں گا۔ اتالیق سے ہم آج مل چکے تھے۔ یہ واقعی ہی اتالیق تھے۔ یہ ہمارا بائیولوجی کو برا بھلا کہنے کا آخری اور ہر  قسم کے علم سے محبت کا پہلا دن تھا۔

(جاری ہے۔)

NaveedAhmad

I am a biologist an educationist and a teacher by profession. i am a passionate and keen learner as well. I love to teach and learn new things every time any where. Besides teaching, blogs writing here and running a Youtube channel with name " concept biofication" and reading are my hobbies. Concept biofication is a small effort to conceptualize the educational system. Students should subscribe to learn basics of biology in the best way.