تعلیم کیوں ضروری ہے؟ 

بہت لوگ اس بات کو جانتے ہیں اور ان سے یہ سوال بھی سننے کو ملتا ہے کہ تعلیم میں کیا رکھا ہے؟ ہمارا فلاں بندہ بالکل ان پڑھ ہے لیکن ایم اے والے ماسٹر سے زیادہ کما رہے ہیں۔ یہ بندہ دودھ بیچتا ہے۔ اور محلے کے ڈاکٹر سے زیادہ کما رہا ہے۔ یہ بندہ سموسے لگاتا ہے لیکن ہمارے گھر آ کر پڑھانے والے سے زیادہ کماتا ہے۔ بھئی اگر تعلیم حاصل کر کے بھی پیسے ہی کمانے ہوتے ہیں تو یہ ان ُپڑھ بندے تو زیادہ کما رہے ہیں۔ تعلیم حاصل کروانے میں جو پیسہ لگانا ہے میں کیوں نا اس سے کو کام دھندا شروع کروں؟

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اچھی تعلیم کا تعلق نوکری ملنے سے ضرور ہے۔ لیکن اس بات کو کوئی نہیں ذہن میں لاتا کہ تعلیم اس لیے ضروری نہیں کہ آپ کما سکیں۔ کمانے کے لیے تعلیم کی نہیں کوشش کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر تعلیم کا تعلق کمانے سے ہوتا تو ہر سکول ، کالج ، جامعہ کے اساتذہ کروڑوں کے مالک ہوتے۔ ایسی بات نہیں کہ تعلیم اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ کل کو ایک بندہ کسی جگہ سرکاری نوکری لے کر ریٹائرمنٹ کے بعد اولاد کا محتاج نا ہو۔ اگر اس مقصد کے لیے تعلیم حاصل کی جا رہئ ہے تو یہ وقت کیا ضیاع ہے۔ 

اگر تعلیم حاصل کرنے کا مقصد کمانا نہیں ہے تو کیوں حاصل کی جائے؟ آئیے اس سوال کا جواب اپنے خالق و مالک سے لیتے ہیں۔ وہ فرماتا ہے۔ جس کا مفہوم ہے کہ 

کیا اندھا اور بینا ، مردہ اور زندہ برابر ہو سکتے ہیں تو کیا علم رکھنے والے اور علم نا رکھنے والے برابرہو سکتے ہیں؟ 

اللہ جی کی مثالیں تو دیکھیں ذرا۔۔ بے علم کو اللہ جی اندھا اور مردہ کہہ رہے ہیں۔ اور علم والے کو زندہ اور بینا۔۔ فرق واضح ہے۔ یہاں بات کچھ حد تک معلوم ہوتی نظر آتی ہے۔ بات کمانے کی نہیں بات جاننے کی ہے۔ بات بہت لمبی ہوجائے گی تو چند ایک باتیں کر کے بات سمیٹا ہوں کہ علم ہی وہ واحد شے ہے جو ہمیں ایسی سمجھ دیتا ہے جو بے علم کے پاس نہیں ہے۔ 

آپ بھینسوں کا علم رکھنے والے دیہاتی بندے کے پاس جائیں اور پوچھیں کہ گائے کی عمر اور نسل اور صحت کا کیسے پتا چلتا ہے؟ وہ آپ کو کافی تفصیلات مہیا کر دے گا۔ یہ تفصیلات اس نےکہاں سے سیکھیَں؟ ظاہر ہےاپنے بڑوں سے یا مویشی منڈی سے بار بار دھوکے کھا کر۔ کیسا ہوتا اگر وہ صرف اس قابل ہوتا کہ یہ معلومات اس کو ایک ہی جگہ سے ایک ہی وقت میں معلوم ہوجاتیں؟ اس کو اس بات کا پتا ہوتا کہ مجھے کیا چیز کیسے اور کن کن خوبیوں کے ساتھ خریدنی ہیں۔ تعلیم وقت کے ضیاع کو روکتی ہے۔ یہ آپ کو اس قابل بناتی ہے کہ جو چیز آپ مہینوں یا سالوں میں سیکھو گے تعلیم آپ کو چند گھنٹوں یا منٹوں میں بتا دے گی۔

تعلیم کو یوں سمجھیں کہ یہ ایک گھپ اندھیرے کمرے میں جو چیز آپ نے ادھر ادھر ہاتھ مار کر ڈھونڈنی ہے اس کو جلد ڈھونڈنے کے دو ہی راستے ہیں یا تو آپ کو اس چیز کی بالکل صحیح جگہ معلوم ہے یا پھر آپ ساتھ دیہ، موم بتی، ٹارچ لیتے جائیں۔ آپ جانتے ہیں یہ زہن میں جگہ کا معلوم ہونا بھی ایک علم ہے چاہے وہ آپ نے کسی سے پوچھ کر حاصل کیا یا پڑھ کر یا پھر خود رکھ کر۔ اسی طرح یہ دیہ، موم بتی اور ٹارچ یہ بھی علم ہی ہیں جس کی روشنی میں آپ جلد اپنا مقصد پورا کر لیتے ہیں۔ 

آپ سمجھیں آپ اندھیرے میں ہیں اور اس اندھیرے میں گرنے سے بچنے کے لیے، جلد اپنی مطلوب جگہ پر پہنچنے کے لیے ایک ٹارچ، ایک دیہ، ایک یا ایک موم بتی آپ کے ہاتھ میں ہونی چاہیے۔ 

راقم: نوید احمد۔ 

 

 

 

 

 

NaveedAhmad

I am a biologist an educationist and a teacher by profession. i am a passionate and keen learner as well. I love to teach and learn new things every time any where. Besides teaching, blogs writing here and running a Youtube channel with name " concept biofication" and reading are my hobbies. Concept biofication is a small effort to conceptualize the educational system. Students should subscribe to learn basics of biology in the best way.