اس پوسٹ کے ساتھ منسلک سوڈوسائنسی ویڈیو میں (جو بظاہر ایک سائنسی ویڈیو معلوم ہوتا ہے) یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ جیمز ویب دوربین کے مشاہدات سے بگ بینگ تھیوری غلط ثابت ہو گئی ہے- کیا واقعی بگ بینگ نظریہ غلط ثابت ہو گیا ہے؟
نہیں۔ یہ ایک پراپیگنڈا ویڈیو ہے جس میں جیمز ویب دوربین کے ابتدائی مشاہدات کو سیاق و سباق سے الگ کر کے اس سے غلط نتائج اخذ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس ویڈیو میں پیش کیا گیا پلازمہ ماڈل کئی دہائیوں پہلے رد کیا جا چکا ہے کیونکہ اس کی پیش گوئیاں مشاہدات سے غلط ثابت کی جا چکی ہیں لیکن اس ماڈل کو پیش کرنے والے سائنس دان (صرف ایک سائنس دان) ایرک لرنر اپنے ماڈل کو درست ثابت کرنے کے جوش میں سوشل میڈیا پر بگ بینگ کے خلاف بھرپور مہم چلا رہے ہیں
کائنات کی پہلی کہکشاؤں کے بارے میں سائنس دانوں کے اندازے:
کائنات کی ابتدائی کہکشاؤں کے بارے میں ہمارے پاس جو بھی ڈیٹا ہے وہ پچھلی تین دہائیوں میں ہبل دوربین سے حاصل ہوا ہے- اس سے پہلے ہمارے پاس دور دراز کی کہکشاؤں کے مشاہدے کے لیے کوئی انسٹرومنٹ موجود نہیں تھے- ہبل دوربین کو ویزیبل سپیکٹرم کو ریکارڈ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا- ہبل کے انسٹرومنٹس کچھ انفرا ریڈ فریکونسی کے سگنل بھی کیچ کر سکتے ہیں اس لیے ہم ہبل سے ان کہکشاؤں کو دیکھ سکتے ہیں جو بگ بینگ کے ایک ارب سال بعد موجود تھیں- ہبل سے ہم کائنات کی بالکل ابتدائی کہکشاؤں کو نہیں دیکھ سکتے- اس لیے بگ بینگ کے بعد پہلے ایک ارب سال میں کیا ہوا اس بارے میں ہماری معلومات بہت کم ہیں- سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ کہکشاؤں کی تشکیل کا عمل بگ بینگ کے چالیس پچاس کروڑ سال بعد شروع ہوا اور ابتدائی کہکشائیں قدرے چھوٹی، قدرے بے ہنگم اور ایک دوسرے کے قدرے پاس پاس تھیں- پاس پاس ہونے کی وجہ سے ان کہکشاؤں نے ایک دوسرے کو اپنی طرف کھینچنا شروع کیا اور یوں ایک دوسرے میں ضم ہو کر کہکشائیں بڑی ہونے لگیں اور ان میں فاصلے زیادہ ہونے لگے (کیونکہ قریبی کہکشائیں آپس میں ضم ہو چکی تھیں، صرف دور دور موجود کہکشائیں ہی باقی بچ پائیں)- ہبل دوربین کے مشاہدات میں ہم یہ بڑی کہکشائیں دیکھ سکتے ہیں لیکن ان کی تشکیل کیسے ہوئی یہ دیکھنا ہبل کی طاقت سے باہر ہے
جیمز ویب کا ڈیزائن:
جیمز ویب کو کائنات کی پہلی کہکشاؤں کا مشاہدہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے- یہ کہکشائیں ہم سے اس قدر دور ہیں کہ سپیس کے پھیلاؤ کی وجہ سے ان کی روشنی ڈاپلر ایفیکٹ کی وجہ سے اب انفرا ریڈ فریکونسی کی رینج میں شفٹ ہو چکی ہے- جیمز ویب کو خصوصی طور پر انفرا ریڈ کی نسبتاً کم فریکونسی کو کیچ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جسے ہبل کے انسٹرومنٹس کیچ نہیں کر سکتے- چنانچہ جیمز ویب کا مشن ہی یہ ہے کہ کائنات کی ان کہکشاؤں کا مشاہدہ کیا جائے جو بگ بینگ کے بیس سے تیس کروڑ سال بعد تشکیل پانے لگی تھیں- اس ڈیٹا سے ہم اس دور کے بارے میں اپنے سائنسی ماڈلز کو بہتر بنا سکیں گے-
جیمز ویب کا ابتدائی ڈیٹا:
جیمز ویب کے سائنسی مشاہدات کا ابھی آغاز ہی ہوا ہے- جب بھی کسی نئے انسٹرومںٹ سے مشاہدات کیے جاتے ہیں تو آغاز میں ان مشاہدات پر اعتماد قدرے کم ہوتا ہے- ان مشاہدات کے ڈیٹا کو دوسرے انسٹرومنٹس کے مشاہدات سے کراس چیک کر کے پرکھا جاتا ہے، نئے انسٹرومنٹ سے ان مشاہدات کو دہرایا جاتا ہے جو پہلے انسٹرومنٹس سے کیے جا چکے ہیں تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ پرانے انسٹرومنٹس کے مشاہدات کو ہو بہو دہرایا جا سکتا ہے یا نہیں- اس وجہ سے جیمز ویب کا ابتدائی ڈیٹا ابھی اس قدر قابل اعتماد نہیں ہے جس قدر جیمز ویب کی مستقبل کے مشاہدات ہوں گے کیونکہ تب تک اس کے تمام انسٹرومنٹس کو بار بار ٹیسٹ کیا جا چکا ہو گا
جیمز ویب کا ڈیٹا کیا بتا رہا ہے؟
اس بات سے قطع نظر کہ جیمز ویب کے آپریشنز کا ابھی آغاز ہوا ہے، جیمز ویب کا ابتدائی ڈیٹا سائنس دانوں کے لیے حیران کن ہے- سائنس دانوں کا خیال تھا کہ بگ بینگ کے تیس کروڑ سال بعد کہکشائیں چھوٹی چھوٹی اور بے ہنگم ہوں گی- تاہم جیمز ویب نے ابھی تک جن قدیم ترین کہکشاؤں کے امیجز بنائے ہیں وہ نسبتاً بڑی اور اسی طرح سے آرگنائزڈ معلوم ہوتی ہیں جس طرح نسبتاً جدید کہکشائیں ہیں- اس کا مطلب یہ ہے کہ کہکشاؤں کی تشکیل کا پراسیس سائنس دانوں کی توقعات کے برعکس بگ بینگ کے بعد پہلے چند کروڑ سالوں میں ہی شروع ہو گیا تھا
کیا ان مشاہدات سے کائنات کے آغاز کے بارے میں سائنسی نظریات غلط ثابت ہو گئے ہیں؟
بالکل نہیں- جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ہے، کائنات کے پہلے ایک ارب سال کے بارے میں چونکہ ہمارے پاس بہت کم ڈیٹا موجود ہے اس لیے پہلے ایک ارب سال میں بننے والی کہکشاؤں کے بارے میں کوئی مستند سائنسی نظریہ موجود ہیں ہے صرف سائنس دانوں کے اندازے ہیں- سائنسی نظریات کی تشکیل کے لیے ڈیٹا درکار ہوتا ہے جو اب تک میسر نہیں تھا- جیمز ویب عین وہی کام کر رہی ہے جس کے لیے اسے ڈیزائن کیا گیا تھا، یعنی کائنات کے پہلے ایک ارب سال میں کائنات میں کیا پراسیسز چل رہے تھے اس بارے میں ڈیٹا فراہم کر رہی ہے- اس ڈیٹا کی بنیاد پر نئے سائنسی نظریات تشکیل دیے جائیں گے جن سے کائنات کے پہلے چند کروڑ سالوں کے بارے میں بہتر سمجھ پیدا ہو پائے گی
کیا ان مشاہدات سے بگ بینگ ماڈل غلط ثابت ہو گیا ہے؟

بالکل نہیں- بگ بینگ ماڈل صرف کائنات کے پہلے ایک ارب سال کا ماڈل نہیں ہے، کائنات کے آغاز سے آج تک کے بارے میں کائنات کے ارتقاء کا ماڈل ہے- بگ بینگ کے ایک پلانک انٹرول سے تین لاکھ اسی ہزار سال تک کے عرصے کے بارے میں بگ بینگ نظریات بہت زیادہ پریسیژن کے ساتھ پرکھے جا چکے ہیں- کاسمک بیک گراؤنڈ شعاعوں کا سپیکٹرم، ان شعاعوں کی انٹینسیٹی میں فلکچویشنز، ان شعاعوں کی پولارائزینش، موجودہ درجہ حرارت، ان تمام کے بارے میں مشاہداتی ڈیٹا بگ بینگ ماڈل کی پیش گوئیوں سے اس قدر زیادہ قریب ہے کہ اس ماڈل کو چار سوسگما تک ٹیسٹ کیا جا چکا ہے- کسی بھی ماڈل کی پیش گوئیاں اگر مشاہداتی ڈیٹا سے درست ثابت ہوں اور ڈیٹا پانچ سگما تک کا کانفیڈنس دکھائے تو اس ماڈل کو عملاً حقیقت سمجھا جاتا ہے- چار سو سگما تک ٹیسٹ کا مطلب یہ ہے کہ اس ماڈل کے غلط ہونے کا امکان کھربوں کھرب میں ایک سے بھی کھربوں گنا کم ہے-

 

اگرچہ کائنات کے پہلے ایک ارب سالوں کے بارے میں اب تک ہمارے پاس بہت کم ڈیٹا موجود ہے (جیمز ویب اس خلا کو پر کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے)، ایک ارب سال کے بعد کی کہکشاوں کے بارے میں ہمارے پاس لاکھوں مشاہدات موجود ہیں اور یہ تمام مشاہدات بھی بگ بینگ ماڈل کی پیش گوئیوں کے عین مطابق ہیں-

یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جیمز ویب دور بین سے جن انتہائی دور کہکشاؤں کی تصاویر بھی بنائی گئی ان کی شبیہہ ہبل دوربین نے بھی بنائی تھی لیکن ہبل کی تصویریں بہت دھندلی تھیں کیونکہ ان کہکشاوں کا سپیکٹرم انفرا ریڈ کی اس رینج میں تھا جو ہبل کے انسٹرومنٹس کی انتہائی حد تھی- جیمز ویب کی بنائی گئی انہی کہکشاوں کی تصاویر انتہائی صاف ہیں اور ان میں بہت سی ڈیٹیل دیکھی جا سکتی ہے- اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جیمز ویب واقعی ہبل سے کہیں زیادہ طاقتور ہے اور اب دور دراز کی کہکشاوں میں مزید ڈیٹیل دیکھی جا سکتی ہے- ان تصاویر میں ایسا کوئی فیچر نہیں ہے جو غیر متوقع ہو یا بگ بینگ کی پیش گوئیوں کے خلاف ہو- اس لیے یہ دعویٰ کرنا بالکل غلط اور بے بنیاد ہے کہ بگ بینگ ماڈل غلط ثابت ہو گیا ہے
کچھ سائنس دان بگ بینگ کے غلط ثابت ہونے کا دعویٰ کیوں کر رہے ہیں؟
ایسے ‘کچھ’ سائنس دان نہیں ہیں صرف ایک سائنس دان ایسے ہیں جو مسلسل یہ غلط دعویٰ کر رہے ہیں کہ بگ بینگ کا نظریہ غلط ثابت ہو چکا ہے- ان کا نام ایرک لرنر (Eric Lerner) ہے- ان کا یہ دعویٰ نیا نہیں ہے- انہوں نے 1991 میں ایک کتاب شائع کی تھی جس کا نام تھا ‘بگ بینگ کبھی نہیں ہوا (Big Bang Never Happened)۔ اس کتاب کو کم و بیش تمام سائنس دان مسترد کر چکے ہیں- لرنر کا دعویٰ ہے کہ کائنات سٹیڈی سٹیٹ میں ہے- یہ وہی ‘تھیوری’ ہے جو فریڈ ہوئل نے دی تھی اور جو 1965 میں کاسمک بیک گراونڈ شعاعوں کی دریافت سے غلط ثابت ہو چکی ہے- لیکن لرنر ابھی تک اس فرسودہ اور غلط تصور پر قائم ہیں کہ کہکشاؤں کے آپسی فاصلے نہیں بڑھ رہے-
اس وقت کائنات کے پھیلاؤ کے مشاہدات اس قدر ہیں کہ اب یہ دعویٰ کرنا مضحکہ خیز حد تک غلط ہے کہ کائنات پھیل نہیں رہی- جب ان سے پوچھا جائے کہ اگر کائنات پھیل نہیں رہی تو پھر کاسمک بیک گراؤنڈ شعاعوں کا سپیکٹرم ریڈ شفٹڈ کیوں ہے تو محترم جواب دیتے ہیں کہ روشنی اربوں سالوں تک سفر کرتی رہے تو اس کی انرجی کم ہونے لگتی ہے (اگرچہ وہ اس کی کوئی معقول وجہ نہیں بتاتے)- اسے وہ تھکی ہوئی روشنی یعنی tired lightکا نام دیتے ہیں- لیکن ریڈ شفٹ کی سادہ اور کہیں بہتر وضاحت ڈاپلر ایفیکٹ ہے یعنی کہکشائیں ہم سے دور جا رہی ہیں اس لیے ان کی روشنی کی فریکونسی کم ہو رہی ہے- ریڈ شفٹ کا مظہر تو اب انسانی مشینوں سے بھی ٹیسٹ کیا جا چکا ہے یعنی تیز رفتار طیارے اور راکٹ سے آنے والی روشنی میں بھی ریڈ شفٹ ڈیٹیکٹ کی جا سکتی ہے اور اس سے ان کی رفتار کی پیمائش کی جاتی ہے- کائنات کے بارے میں ایرک لرنر کا دعویٰ ہے کہ کائنات ہمیشہ سے موجود ہے، چارجڈ پلازمہ سے بنی ہے، اور ستارے کھربوں سال سٹیبل رہتے ہیں- یہ تمام دعوے کئی دہائیوں پہلے رد کیے جا چکے ہیں
کاسمالوجی میں پچھلی تین چار دہائیوں سے ایرک لرنر واحد سائنس دان ہیں جو ابھی تک سٹیڈی سٹیٹ کائنات کے تصور کو درست مانتے ہیں- باقی تمام کاسمالوجسٹ بگ بینگ ماڈل کو درست تسلیم کرتے ہیں کیونکہ ڈیٹا ہمیں یہی بتاتا ہے- جیمز ویب کے ابتدائی نتائج کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پر بگ بینگ تھیوری کے خلاف باقاعدہ ایک مہم شروع کر رکھی ہے لیکن اس مہم کی حد سوشل میڈیا تک ہی محدود ہے- ایسا کوئی نیا سائنسی پیپر شائع نہیں ہوا جس میں بگ بینگ نظریے کو غلط کہا گیا ہو
اب اسے اتفاق کہا جائے یا ان کی خوش قسمتی کہ جیمز ویب کے ڈیٹا سے بگ بینگ کے غلط ثابت ہو جانے کے دعوے سے انہیں لاکھوں ڈالر کا فائدہ ہو رہا ہے- ان کی جو کتاب پچھلی دو دہائیوں سے گمنام پڑی تھی اب اچانک بہت زیادہ بکنے لگی ہے- تاہم کسی کتاب کی مقبولیت اس کتاب میں موجود دعووں کو درست ثابت نہیں کرتی-
اوریجنل انفارمیشن کا لنک:
سوڈوسائنسی ویڈیو جس میں بگ بینگ نظریے کے غلط ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے