وراثت اور جینیات – دوسری قسط
یہ ہمارا بائیولوجی کو برا بھلا کہنے کا آخری اور ہر قسم کے علم سے محبت کا پہلا دن تھا۔
یہ ہمارا بائیولوجی کو برا بھلا کہنے کا آخری اور ہر قسم کے علم سے محبت کا پہلا دن تھا۔
اب ہم سر سے صرف سوال نہیں اپنے جوابات بھی پوچھنے جاتے تھے۔ وہ ہمارے جوابات کو زیر بحث لاتے اور یوں معلوم ہوتا جیسے کہ وہ ہم سے سیکھ رہے ہیں۔ دراصل وہ ہمیں ہی سکھا رہے تھے۔ کہ سوال کیسے کرتے ہیں سوچتے کیسے ہیں؟