ہمیں اس بارے میں کچھ فوسلز اور ڈی، این، اے ثبوت ملنے کے بعد یہ آندازہ ہوا کے جدید انسان تقریبا” آج سے 3 لاکھ سال پہلے ارتقاء کر کے اس موجودہ شکل میں وجود آ چکے تھے لیکن غاروں سے ملنے والے ہیتھار اور آرٹ کے نمونے ملنے کے بعد ہمیں یہ معلوم ہوا کے ہمارے رویوں میں جو بہتری آئی وہ کچھ زیادہ دیر پہلے نہیں ہوئی یہی کچھ 50 سے 65 ہزار سال پہلے یہ چیزیں ہمارے اندر آئی۔

کچھ سائنسدانوں کا یہ بھی خیال ھے کے پہلے زمانے کے ہومو سیپین انسان سبھی کے سبھی پہلے اتنے زیادہ ماڈرن نہیں تھے ہاں جو مختلف شواہد ملے ہیں مختلف جگہوں سے وہ یہی بتا رہے ہیں ہمیں کے ہمارے دماغ پہلے جدید ہوئے ہمارے کلچر کی نسبت۔

آج سے دو سے تین لاکھ پہلے وجود میں آنے والے ہومو سیپینز پہلے جو ہیتھار استعمال کرتے تھے وہ بلکل سادہ سے تھے یہاں تک وہ نیندرتھل کے استعمال میں آنے والے ہتھیاروں سے صرف تھوڑے بہت جدید تھے لیکن جدید ہتھیاروں کا استعمال ہم انسانوں نے آج سے 50 سے 65 ہزار سال پہلے استعمال کرنا شروع کیا جس میں تیر، سویاں مچھلیاں پکڑنے والی کنڈیاں وغیرہ وغیرہ شامل تھی۔

لوگوں نے آرٹ کے نمونے یا میوزک بنانے کے ہیتھار بانسری وغیرہ بنانے شروع کئیے آج سے تقریبا” 65000 ہزار سال پہلے وہ لوگ جو آرٹ بنانے میں دلچسپی رکھتے تھے شروع شروع میں غاروں کے اندر بیٹھ کر یہ کام کرتے تھے ایسی ہی ایک پینٹینگ کی تصویر نظر آئی گی نیچے اس لنک میں آپکو جو غالبا” انڈونیشا میں ملی ھے ہمیں ایک غار کے اندر سے کچھ عرصہ پہلے ۔۔

موجودہ نوع انسانی کی ہڈیوں کے فوسلز جو ہمیں افریقہ سے ملے سب سے پرانے یہ تقریبا” 3 لاکھ سال کے ہیں ان کے مطابق اس زمانے کے انسان کے دماغ کا سائز اتنا ہی بڑا تھا جتنا آج کے انسان کے دماغ کا سائز ھے اسی انسانی نسل میں سے پھر یہ موجودہ انسانی نسل مزید آگے ارتقاء کر کے جدیدیت کی طرف بڑھی تقریبا” آج سے دو لاکھ سال پہلے اور موجودہ جدید شیپ ان کے دماغ کی جیسی آج ہماری ھے یہ تقریبا” ایک لاکھ سال پہلے وجود میں آئی جس میں دماغ کا سائز اور شکل بلکل آج کے انسان جیسی ہی ھے ان فوسلز کے ثبوت کو سامنے رکھتے ہوئے۔

اب یہ کہنا کے یہ سارے انسان آج سے تین لاکھ سال پہلے افریقہ کے جنگلوں سے نکل کر آچانک آج سے 65 ہزار سال پہلے ماڈرن ہوئے تھے ایسا ہونا ناممکن ھے۔ ایسا بلکل نہیں ہوا ہاں ایسا آپ کسی ایک قبیلے میں تو کر سکتے ہیں لیکن کیا ساری دنیا پر انسان ایسے 65 ہزار سال پہلے ہوئے تھے ایسا ہونا ناممکن ھے۔

اس بات میں کوئی شک نہیں ہمارے رسم و رواج، ہتھیاروں کی شیپ یا سائز تو ایک دوسرے سے مختلف تھے لیکن جو ایک مرد اور عورت کے درمیان بچوں کی پرورش کا ایک بانڈ تھا رشتہ تھا وہ پہلے سے ہی ہمارے اندر موجود تھا، ہم ناچ گانا کرتے تھے، ہم آپنے بال سنوارتے، آپنے جسموں پر ٹاٹو بنواتے، میک آپ کرتے، آگ پر پکاتے، آپنے ہتھیار بناتے، آرٹس بناتے ایک قبیلے یا گروہ کی شکل میں ایک جگہ اکٹھے رہتے، ہم نے ایک دوسرے سے جنگیں لڑیں ، ہم ایک دوسرے کی مدد کرتے، ہمارے اندر اخلاق تھے، کچھ قوانین بھی ہم نے بنا لئیے تھے ایک ساتھ رہنے کے لئیے۔ یہ سب کچھ ہمارے اندر پہلے سے ہی آ چکا تھا۔ یہ سارے رویے تقریبا” پوری دنیا کے انسانوں میں موجود تھے ہاں ان میں کچھ تھوڑا بہت فرق مختلف کلچر کی وجہ سے ھے۔ لیکن ایک انسان ہونے کے ناطے یہ سب کچھ ہمارے اندر موجود تھا پہلے سے ہی تھوڑا بہت ہاں وقت کے ساتھ ساتھ اس کے اندر بہتری آتی گئی۔

ہمارے معاشروں کے اندر یہ ارتقاء پچھلے 3 لاکھ سالوں میں بڑی تیزی سے ہوا ے لیکن ہمارے دماغ کا ارتقاء اس کے ساتھ ساتھ اس تیزی سے نہیں ہوا بلکہ یہ سست تھا اس معاشرتی ارتقاءکی نسبت آج اس دنیا پر ہماری آبادی 8 ارب کے لگ بھگ ھے اور ہم پوری دنیا پر پھیل چکے ہیں لیکن یہ سب کچھ ہم نے آپنے دماغوں کی وجہ سے نہیں کیا بلکہ آپنے کلچر کو تبدیل کرنے سے کیا ھے۔ اب ہمارے اور ہمارے ان لاکھوں سال پرانے شکاری انسانوں کے درمیان بڑا فرق صرف تعداد کا ھے ورنہ اگر وہ بھی اس وقت ہماری طرح آپنے دماغ کا استعمال کرنا سیکھ جاتے تو یہ موجودہ مادی ترقی اس دنیا پر ہزاروں، لاکھوں سال پہلے بھی شروع ہو سکتی تھی۔

یہ ایک بہت ہی دلچسپ مضمون ھے انسانی ارتقاء کے حوالے سے جو آج میری نظروں سے گزرا میں نے اس کا مختصر خلاصہ بیان کیا ھے لیکن مضمون پڑھنے والا ھے جس کو پڑھ کر آپ لوگ آپنے آرتقا کے حوالے سے بہت کچھ جان سکتے ہیں۔

نوٹ: یہ اصل مضمون Nick Longrich کا ھے جو باتھ یونیورسٹی میں کام کرتے ہیں۔