مسئلہ ‘ایک’ چاند کا
اس وقت جب کہ میں یہ سطور تحریر کر رہا ہوں، مسجد قاسم علی خان کی جانب سے کل خیبر پختونخوا کے علاقوں میں تیسویں روزے کا اعلان کیا گیا ہے، کیونکہ ماہِ شوال کا چاند نظر نہیں آسکا اور نہ ہی کوئی شہادت موصول ہوئی۔ چاند کے نہ نظر…
اس وقت جب کہ میں یہ سطور تحریر کر رہا ہوں، مسجد قاسم علی خان کی جانب سے کل خیبر پختونخوا کے علاقوں میں تیسویں روزے کا اعلان کیا گیا ہے، کیونکہ ماہِ شوال کا چاند نظر نہیں آسکا اور نہ ہی کوئی شہادت موصول ہوئی۔ چاند کے نہ نظر…
عثمان بیٹھا نہیں تھا۔ سر نے اس سے پوچھا کیا ہوا؟ بیٹھے کیوں نہیں؟ سر جگہ نہیں ہے۔ (دراصل کئی سکولوں میں تو جگہ بہت زیادہ تھی اور کئی سکولوں میں بچے زیادہ اور جگہ کم تھی۔ ہماری کلاس میں بھی بچے ساٹھ تھے اور بیٹھنے کی جگہ صرف اکاون بچوں کی تھی) سر نے فوراً اپنی کرسی کی طرف اشارہ کر کے کہا آو یہ لے جاوٗ
یہ ہمارا بائیولوجی کو برا بھلا کہنے کا آخری اور ہر قسم کے علم سے محبت کا پہلا دن تھا۔
اب ہم سر سے صرف سوال نہیں اپنے جوابات بھی پوچھنے جاتے تھے۔ وہ ہمارے جوابات کو زیر بحث لاتے اور یوں معلوم ہوتا جیسے کہ وہ ہم سے سیکھ رہے ہیں۔ دراصل وہ ہمیں ہی سکھا رہے تھے۔ کہ سوال کیسے کرتے ہیں سوچتے کیسے ہیں؟