Latest articles about Education at TaleemKahani.com
ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اساتذہ موجودہ سسٹم کے اندر رہتے ہوئے کیسے رٹے اور کاپی پیسٹ کلچر سے نسبتا آسانی کے ساتھ بچوں کو کسی حد تک تخلیقی کاموں کی طرف لے جا سکتے ہیں جو آگے چل کر طلبا اور عوام دونوں کے لئے فائدہ مند ہو گا۔
اب اگلا سوال یہ ہونا چاہیے کہ یہ بنتی کیسے ہیں؟ بھئی آسان ہے۔ آپ کھڑکی کے نقشے کی ہی مثال لے لیں۔ حامد نے ایک بات سوچی کہ ہوا اور روشنی کے لیے دیوار میں ایک کھڑکی لگا دی جائے تو کمرے میں رہنا آسان ہوگا۔ تو حامد نے…
عثمان بیٹھا نہیں تھا۔ سر نے اس سے پوچھا کیا ہوا؟ بیٹھے کیوں نہیں؟ سر جگہ نہیں ہے۔ (دراصل کئی سکولوں میں تو جگہ بہت زیادہ تھی اور کئی سکولوں میں بچے زیادہ اور جگہ کم تھی۔ ہماری کلاس میں بھی بچے ساٹھ تھے اور بیٹھنے کی جگہ صرف اکاون بچوں کی تھی) سر نے فوراً اپنی کرسی کی طرف اشارہ کر کے کہا آو یہ لے جاوٗ
یہ ہمارا بائیولوجی کو برا بھلا کہنے کا آخری اور ہر قسم کے علم سے محبت کا پہلا دن تھا۔